479/612 عن أنس قال: قحط المطر عاماً، فقام بعض المسلمين إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة. فقال: يا رسول الله! قُحط المطر، وأجدبت الأرض، وهلك المال. فرفع يديه، وما يرى في السماء من سحابة، فمد يديه حتى رأيت بياض إبطيه، يستسقي الله، فما صلينا الجمعة، حتى أهمّ الشابّ القريب الدار الرجوع إلى أهله! فدامت جمعة، فلما كانت الجمعة التي تليها. فقال: يا رسول الله! تهدمت البيوت، واحتبس الركبان! فتبسم لسرعة ملالِ ابن آدم، وقال بيده:" اللهم حوالينا، ولا علينا". فتكشطت عن المدينة.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک سال بارش نہیں برسی (اور قحط پڑ گیا) تو کچھ مسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جمعہ کے دن کھڑے ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! بارش روک لی گئی ہے، زمین بنجر ہو گئی ہے اور مال مویشی ہلاک ہو گئے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے، آسمان پر کہیں بادل کا نشان نہ تھا آپ نے اور زیادہ ہاتھ پھیلا دیئے یہاں تک کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے بارش کے لیے دعا کی ابھی ہم جمعہ کی نماز ختم بھی نہ کر سکے تھے کہ قریب ترین مکانوں کے جوان اپنے گھروں کو واپس جانے کی فکر کرنے لگے، وہ (اگلے) جمعہ تک مسلسل برستی رہی، جب اگلا جمعہ آیا تو اس نے کہا: یا رسول اللہ! مکان گرنے لگے ہیں اور قافلے رک گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے کہ ابن آدم اتنی جلدی بیزار ہو جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا: «اللهم! حوالينا، ولا علينا". فتكشطت عن المدينة»”اے اللہ! ہمارے چاروں طرف پانی برسا، ہم پر نہ برسا۔ تو مدینہ سے بادل چھٹ گئے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 479]