400/515 عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من أصبح اليوم منكم صائماً؟". قال أبو بكر: أنا. قال:" من عاد منكم اليوم مريضاً" قال أبو بكر: أنا. قال:"من شهد منكم اليوم جنازة". قال أبو بكر أنا. قال:" من أطعم اليوم مسكيناً؟". قال أبو بكر: أنا. قال مروان(1): بلغني أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما اجتمع هذه الخصال في رجل في يوم، إلا دخل الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم میں سے کس نے مریض کی عیادت کی ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم میں سے کس نے جنازے میں شرکت کی ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، مروان نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ (اس پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی شخص میں ایک ہی دن میں یہ سب خصلتیں جمع ہو جائیں گی تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 400]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 401
401/516 عن جابر قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم على أم السائب وهي تزفزف(2).فقال:"مالك؟". قالت الحمى أخزاها الله. فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"مه، لا تسبيها؛ فإنها تُذهب خطايا المؤمن، كما يُذهب الكِيرُ خبث الحديد".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سائب کے پاس آئے وہ بخار سے کپکپا رہی تھی، آپ نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہوا؟“ اس نے کہا: بخار ہے، اللہ اس کو رسوا کرے۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چپ رہو، اس کو برا نہ کہو، یہ مومن کی خطاؤں کو ایسے زائل کر دیتا ہے جیسے بھٹی کی آگ لوہے کے زنگ کو ختم کر دیتی ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 401]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 402
402/517 عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يقول الله: استطعمتك فلم تطعمني. قال: فيقول: يا ربّ! وكيف استطعمتني، ولم أطعمك وأنت رب العالمين؟ قال: أما علمت أن عبدي فلاناً استطعمك فلم تطعمه؟ أما عملت أنك لو أطعمته لوجدت ذلك عندي؟ ابن آدم! استسقيتك فلم تُسقني. فقال: يا رب! وكيف أسقيك وأنت رب العالمين؟ فيقول: [ إن عبدي فلاناً استسقاك فلم تسقه] أما علمت أنك لو كنت سقيته لوجدت ذلك عندي؟ يا ابن آدم! مرضت فلم تعدني. قال: يا رب! كيف أعودك، وأنت رب العالمين؟ قال: أما علمت أن عبدي فلاناً مرض، فلو كنت عدته لوجدت ذلك عندي؟ أو وجدتني عنده؟".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ فرماتا ہے کہ میں نے تم سے کھانا مانگا اور تم نے مجھے کھانا نہیں دیا، بندہ کہے گا، اے میرے رب! تو نے مجھ سے کیسے کھانا مانگا؟ اور میں نے نہیں دیا اور تُو تو رب العالمین ہے، اللہ فرمائے گا: تجھے خبر نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تم سے کھانا مانگا لیکن تم نے اسے نہیں دیا، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اگر تم نے اسے کھلایا ہوتا تو اس کا ثواب میرے پاس پا لیتا۔ اے ابن آدم! میں نے تم سے پانی طلب کیا، تم نے مجھے پانی نہیں پلایا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! میں تجھے کیسے پانی پلاتا تو تو رب العالمین ہے۔ تو اللہ فرمائے گا: میرے فلاں بندے نے تم سے پانی مانگا اور تم نے اسے نہیں دیا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اگر تم اسے پانی پلاتے تو اس کا اجر میرے پاس پاتے۔ اے ابن آدم! میں بیمار ہوا، تم نے میری بیمار پرسی نہیں کی۔ بندہ کہے گا: اے میرے رب میں تیری بیمار پرسی کیسے کرتا جبکہ توتو رب العالمین ہے، اللہ فرمائے گا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار پڑا اگر تم نے اس کی بیمار پرسی کی ہوتی تو اس کا ثواب میرے پاس پا لیتے یا مجھے اس کے پاس پا لیتے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 402]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 403
403/518 عن أبي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" عُودوا المريض، واتبعوا الجنائز ؛ تُذكّركم الآخرة".
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مریضوں کی عیادت کرو، جنازے میں شرکت کرو، یہ تمہیں آخرت کی یاد دلائے گی۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 403]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 404
404/519 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاث كلهن حق على كل مسلم: عيادة المريض، وشهود الجنازة، وتشميت العاطس إذا حمد الله عز وجل".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تینوں کام ہر مسلمان پر حق ہیں، بیمار کی عیادت کرنا، جنازے میں شرکت کرنا اور چھینکنے والے کا جواب دینا اگر اس نے الحمد للہ کہا ہو۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 404]