1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم : احادیث 250 سے 499
209.  باب عيادة المرضى 
حدیث نمبر: 402
402/517 عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يقول الله: استطعمتك فلم تطعمني. قال: فيقول: يا ربّ! وكيف استطعمتني، ولم أطعمك وأنت رب العالمين؟ قال: أما علمت أن عبدي فلاناً استطعمك فلم تطعمه؟ أما عملت أنك لو أطعمته لوجدت ذلك عندي؟ ابن آدم! استسقيتك فلم تُسقني. فقال: يا رب! وكيف أسقيك وأنت رب العالمين؟ فيقول: [ إن عبدي فلاناً استسقاك فلم تسقه] أما علمت أنك لو كنت سقيته لوجدت ذلك عندي؟ يا ابن آدم! مرضت فلم تعدني. قال: يا رب! كيف أعودك، وأنت رب العالمين؟ قال: أما علمت أن عبدي فلاناً مرض، فلو كنت عدته لوجدت ذلك عندي؟ أو وجدتني عنده؟".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے کہ میں نے تم سے کھانا مانگا اور تم نے مجھے کھانا نہیں دیا، بندہ کہے گا، اے میرے رب! تو نے مجھ سے کیسے کھانا مانگا؟ اور میں نے نہیں دیا اور تُو تو رب العالمین ہے، اللہ فرمائے گا: تجھے خبر نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تم سے کھانا مانگا لیکن تم نے اسے نہیں دیا، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اگر تم نے اسے کھلایا ہوتا تو اس کا ثواب میرے پاس پا لیتا۔ اے ابن آدم! میں نے تم سے پانی طلب کیا، تم نے مجھے پانی نہیں پلایا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! میں تجھے کیسے پانی پلاتا تو تو رب العالمین ہے۔ تو اللہ فرمائے گا: میرے فلاں بندے نے تم سے پانی مانگا اور تم نے اسے نہیں دیا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اگر تم اسے پانی پلاتے تو اس کا اجر میرے پاس پاتے۔ اے ابن آدم! میں بیمار ہوا، تم نے میری بیمار پرسی نہیں کی۔ بندہ کہے گا: اے میرے رب میں تیری بیمار پرسی کیسے کرتا جبکہ توتو رب العالمین ہے، اللہ فرمائے گا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار پڑا اگر تم نے اس کی بیمار پرسی کی ہوتی تو اس کا ثواب میرے پاس پا لیتے یا مجھے اس کے پاس پا لیتے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 402]
تخریج الحدیث: (صحيح)