صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
158. باب رحمة البهائم
حدیث نمبر: 291
291/378 (صحيح) هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينما رجلٌ يمشي بطريق اشتد به العطش، فوجد بئراً فنزل فيها، فشرب ثم خرج، فإذا كلب يلهث؛ يأكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغني، فنزل البئر فملأ خُفّاه، ثم أمسكها بفيه، فسقى الكلب، فشكر الله له، فغفر له". قالوا: يا رسول الله! وإن لنا في البهائم أجراً؟ قال:" في كل ذاتِ كبدٍ رطبة أجر".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص کو راہ چلتے چلتے شدید پیاس لگی۔ اسے ایک کنواں ملا۔ وہ کنویں میں اتر پڑا اس نے پانی پی لیا۔ باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا تھا اور زبان باہر نکالے ہوئے تھا، پیاس کے مارے گیلی مٹی چاٹ رہا تھا۔ اس شخص نے کہا کہ اس کتے کو بھی ویسی ہی پیاس لگی ہے جیسی مجھے لگی تھی۔ اس کے بعد وہ پھر کنویں میں اترا۔ اپنے موزوں میں پانی بھرا اور اس کو منہ میں پکڑ کر اوپر لایا اور کتے کو پلا دیا۔ اللہ نے اس کے اس عمل کی قدر فرمائی اور اس کی مغفرت فرما دی۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہمیں جانوروں (کے ساتھ بھلائی) کا بھی اجر ملتا ہے۔ فرمایا: ہر زندہ چیز (کے ساتھ بھلائی) کا اجر ملتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 291]
حدیث نمبر: 292
292/379 (صحيح) عن عبد الله بن عمر؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" عُذبت امرأة في هرة، حسبتها حتى ماتت جوعاً، فدخلت فيها النار، يقال- والله أعلم-: لا أنت أطعمتيها، ولا سقيتيها حين حبستيها، ولا أنت أرسلتيها فأكلت من خشاش الأرض".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عورت کو بلی کے سلسلے میں عذاب کیا گیا جس نے اسے باندھ دیا تھا، یہاں تک کہ وہ بھوکی پیاسی مر گئی۔ وہ اس بلی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہو گئی اس سے کہا جائے گا: (اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے) کہ جب تو نے اسے باندھ کر رکھا تھا تو نہ اسے کھلایا اور نہ اسے پلایا، اور نہ ہی اسے آزاد چھوڑ دیا کہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 292]
حدیث نمبر: 293
293/380 (صحيح) عن عبد الله بن عمرو بن العاص، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"ارحموا تُرحموا، واغفروا يغفر الله لكم، ويلٌ لأقماع القولِ(3) ويل للمصرّين؛ الذين يُصرّون على ما فعلوا وهم يعلمون".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحم کرو، تم پر رحم کیا جائے گا۔ درگزر کیا کرو، اللہ تم سے درگزر کرے گا۔ ان لوگوں کے لیے بربادی ہے جو بات سن کر نظر انداز کرتے ہیں، ان لوگوں کے لیے بربادی ہے جو گناہوں پر جم جاتے ہیں وہ جو اپنے کیے ہوئے گناہوں پر اڑ جاتے ہیں حالانکہ ان کو معلوم ہے کہ یہ ناجائز ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 293]
حدیث نمبر: 294
294/381 (حسن) عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من رحم ولو ذبيحة، رحمه الله يوم القيامة".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی پر رحم کیا چاہے ذبح کیے جانے والے جانور ہی پر ہو، اللہ اس پر قیامت کے دن رحم فرمائے گا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 294]