صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
157.  باب رحمة العيال
حدیث نمبر: 289
298/367 (صحيح) عن أنس بن مالك قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم أرحم الناس بالعيال، وكان له ابن مسترضع في ناحية المدينة، وكان ظئره (1)قيناً(2) وكنا نأتيه، وقد دخن البيت بإذخرٍ ؛ فيقبله ويشمه".
سیدنا انس بن ملک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اہل و عیال کے حق میں سب لوگوں سے زیادہ رحم دل تھے۔ آپ کا مدینہ کے کنارے میں ایک شیر خوار بچہ تھا۔ اور اس کی رضاعی ماں کا شوہر لوہار تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کے پاس آیا کرتے تھے۔ اس نے اذخر کو جلا کر پورے گھر میں دھواں بھرا ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچے کا بوسہ لیتے تھے اور اسے منہ سے لگاتے تھے (سونگھتے)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 289]
حدیث نمبر: 290
290/377 (صحيح الإسناد) عن أبي هريرة، قال: أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجلٌ ومعه صبي، فجعل يضمه إليه. فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" أترحمه؟" قال: نعم. قال:"فالله أرحم بك، منك به، وهو أرحم الراحمين".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور اس کے ساتھ ایک بچہ بھی تھا۔ وہ اپنے بچے کو گلے لگاتا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم کو اس پر رحم آتا ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: جتنا تم اس پر رحم کرتے ہو اللہ کو اس سے بھی زیادہ تم پر رحم آتا ہے، اور وہ رحم کرنے والوں میں سب سے بڑھ کررحم کرنے والا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 290]