صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
101.  باب إن كل معروف صدقة 
حدیث نمبر: 165
165/224 عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كل معروف صدقة".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نیکی صدقہ ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 165]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 166
166/225 عن أبي موسى قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" على كل مسلم صدقة". قالوا: فإن لم يجد؟.قال:" فيعتملُ بيديه، فينفع نفسه، ويتصدق". قالوا: فإن لم يستطع، أو لم يفعل؟ قال:" فيعين ذا الحاجة الملهوف". قالوا: فإن لم يفعل؟ قال:" فيأمر بالخير، أو يأمر بالمعروف". قالوا: فإن لم يفعل؟ قال:" فيمسك عن الشر؛ فإنه له صدقة".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان پر صدقہ واجب ہے۔ لوگوں نے عرض کیا: اگر کوئی نہ پائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں سے کام کرے اور اپنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ کرے۔ لوگوں نے کہا: اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھے یا ایسا نہ کر سکے۔ فرمایا: وہ شدید ضرورت مند کی مدد کرے۔ لوگوں نے عرض کیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اچھی باتوں کا حکم دیا کرے، یا (فرمایا) پسندیدہ باتوں کا حکم دیا کرے۔ لوگوں نے عرض کیا: جو یہ بھی نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بری باتوں سے رک جائے، یہ اس کے لیے صدقہ ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 166]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 167
167/227 عن أبي ذر قال: قيل: يا رسول الله! ذهب أهل الدثور (1) بالأجور، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ويتصدقون بفضول أموالهم؟ قال:" أليس قد جعل الله لكم ما تصدقون؟ إن بكل تسبيحة وتحميدة صدقة، وبضع أحدكم صدقة". قيل: في شهوته صدقة؟ قال:" لو وضع في الحرام، أليس كان عليه وزر؟ ذلك إن وضعها في الحلال كان له أجر".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا، عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! سرمایہ دار (دولت مند لوگ) سارا اجر لے گئے، وہ نمازیں پڑھتے ہیں جیسے ہم نمازیں پڑھتے ہیں، وہ روزے رکھتے ہیں جیسے ہم روزے رکھتے ہیں اور (مزید یہ کہ) وہ اپنے زائد مالوں سے صدقہ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ نے تمہیں کچھ نہیں دیا جو تم صدقہ کر سکو؟ بیشک! ہر سبحان اللہ اور ہر الحمدللہ صدقہ ہے، اور تم میں سے کسی ایک کا وظیفہ زوجیت ادا کرنا صدقہ ہے۔ عرض کیا گیا: کیا خواہش پوری کرنے میں بھی صدقہ ہے؟ فرمایا: اگر وہ حرام کاری کرتا تو کیا اس پر گناہ نہیں تھا؟ اسی طرح اگر وہ حلال کام کرے گا تو اس کے لیے اجر ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 167]
تخریج الحدیث: (صحيح)