167/227 عن أبي ذر قال: قيل: يا رسول الله! ذهب أهل الدثور (1) بالأجور، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ويتصدقون بفضول أموالهم؟ قال:" أليس قد جعل الله لكم ما تصدقون؟ إن بكل تسبيحة وتحميدة صدقة، وبضع أحدكم صدقة". قيل: في شهوته صدقة؟ قال:" لو وضع في الحرام، أليس كان عليه وزر؟ ذلك إن وضعها في الحلال كان له أجر".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا، عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! سرمایہ دار (دولت مند لوگ) سارا اجر لے گئے، وہ نمازیں پڑھتے ہیں جیسے ہم نمازیں پڑھتے ہیں، وہ روزے رکھتے ہیں جیسے ہم روزے رکھتے ہیں اور (مزید یہ کہ) وہ اپنے زائد مالوں سے صدقہ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اللہ نے تمہیں کچھ نہیں دیا جو تم صدقہ کر سکو؟ بیشک! ہر سبحان اللہ اور ہر الحمدللہ صدقہ ہے، اور تم میں سے کسی ایک کا وظیفہ زوجیت ادا کرنا صدقہ ہے۔“ عرض کیا گیا: کیا خواہش پوری کرنے میں بھی صدقہ ہے؟ فرمایا: ”اگر وہ حرام کاری کرتا تو کیا اس پر گناہ نہیں تھا؟ اسی طرح اگر وہ حلال کام کرے گا تو اس کے لیے اجر ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 167]