صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
70.  باب من مات له سقط 
70. جس کسی کا حمل ساقط ہو گیا
حدیث نمبر: 114
114/153 عن عبد الله [هو بن مسعود ]: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"أيكم مال وارثه أحب إليه من ماله؟". قالوا يا رسول الله! ما منا من أحد إلا ماله أحب إليه من مال وارثه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اعلموا أنه ليس منكم أحدٌ إلا مال وارثه أحب إليه من ماله، مالك ما قدمت، ومال وارثك ما أخرت".
سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون ہے جس کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ عزیز ہو۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ہم میں سے کوئی بھی نہیں مگر اسے اس کا اپنا مال اس کے وارث کے مال سے زیادہ عزیز ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جان لو، تم میں سے کوئی ایک ا یسا نہیں مگر اس کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ عزیز ہے، تمہارا مال تو وہ ہے جو تم نے خرچ کر کے آگے بھیج دیا اور تمہارے وارث کا مال وہ ہے جو تم نے جمع کر کے پیچھے چھوڑ دیا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 114]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 115
115/154 قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ما تعدون فيكم الرقوب(1)؟". قالوا: الرقوب الذي لا يولد له، قال:" لا؛ ولكن الرقوب: الذي لم يقدم من ولده شيئاً".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے میں سے بانجھ کسے شمار کرتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: بانجھ وہ ہے جس کی کوئی اولاد نہ ہو۔ فرمایا: نہیں، بلکہ بانجھ وہ ہے جس نے اپنی اولاد میں سے آگے کچھ بھی نہیں بھیجا۔ (یعنی اس کا کوئی بچہ بچپن میں فوت نہیں ہوا۔) [صحيح الادب المفرد/حدیث: 115]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 116
116/155 قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تعدون فيكم الصرعة؟". قالوا: هو الذي لا تصرعه الرجالُ، فقال:" لا؛ ولكن الصرعة الذي يملك نفسه عند الغضب".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا؟ تم اپنے میں سے پہلوان کسے شمار کرتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: وہ جسے کوئی شخص زیر نہ کر سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اصل پہلوان وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے اوپر قابو پا لے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 116]
تخریج الحدیث: (صحيح)