صحيح الادب المفرد
حصہ اول: احادیث 1 سے 249
69.  باب فضل من مات له الولد 
69. جس کا بچہ فوت ہو گیا اس کی فضیلت
حدیث نمبر: 106
106/143 عن أبي هريرة ؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"لا يموت لأحدٍ من المسلمين ثلاثة من الولد، فتمسه النار، إلا تَحِلّة القسم"(1).
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اسے جہنم کی آگ نہیں چھو سکتی مگر قسم کو پورا کرنے لیے۔ (جو اس آیت میں ہے: «وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا»)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 106]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 107
107/144 عن أبي هريرة، أن امرأة أتت النبي صلى الله عليه وسلم بصبيّ فقالت: ادع [الله/147] له، فقد دفنت ثلاثة، فقال:"احتظرتِ بحظارِ شديد من النار"(2).
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بچہ کو لے کر حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ اس کے (زندہ رہنے کے) لیے دعا فرمائیں، میں تین بچوں کو دفن کر چکی ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے جہنم سے بچنے کے لیے بہت طاقتور باڑ بنا لی ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 107]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 108
108/145 عن خالد العبسي قال: مات ابن لي، فوجدت عليه وجداً شديداً. فقلت: يا أبا هريرة‍‍‍! ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم شيئاً تسخي به أنفسنا عن موتانا؟ قال: سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم يقول:"صغاركم دَعاميصُ(3) الجنة".
خالد عبسی کہتے ہیں، میرا ایک بیٹا فوت ہو گیا۔ مجھے اس کا بڑا صدمہ ہوا، تو میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے جس کے ذریعہ ہم اپنے دلوں کو اپنے مردوں کے غم سے تسلی دے سکیں؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے چھوٹے بچے جنت کے «دعاميص» ہیں۔ دعامیص کی وضاحت: ابن کثیر کہتے ہیں: «دعاميص» اصل میں «دعموص» کی جمع ہے۔ یہ ایک کیڑے پر بولا جاتا ہے جو کہ ایک ٹھہرے ہوئے پانی میں پایا جاتا ہے۔ اسی طرح «‏‏‏‏دعموص» کسی بھی جگہ گھس جانے والے کو بھی کہتے ہیں یعنی یہ بچے جنت میں بلا روک ٹوک گھومتے پھریں گے، گھروں میں داخل ہوں گے اور ان پر کہیں جانا منع نہیں ہو گا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 108]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 109
109/146 عن جابر بن عبد الله قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:"من مات له ثلاثة من الولد، فاحتسبهم دخل الجنة". قلنا: يا رسول الله! واثنان؟ قال:"واثنان" قلت لجابر: واللهِ! أرى لو قلتم واحدٌ لقال. قال: وأنا أظنه، والله!.
سیدنا جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے تین بچے فوت ہو جائیں اور وہ ان پر صبر کر کے ثواب کی امید رکھے وہ جنت میں جائے گا۔ ہم نے کہا: یا رسول اﷲ! اور دو بچے (اگر فوت ہو جائیں)؟ فرمایا: اور دو بچے ّ بھی۔ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہا: میرا خیال ہے اگر آپ لوگ ایک بچہ کہتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بچہ بھی فرما دیتے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم میرا بھی یہی خیال ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 109]
تخریج الحدیث: (حسن)

حدیث نمبر: 110
110/148 عن أبي هريرة: جاءت امرأة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! إنا لا نقدر عليك في مجلسك، فواعدنا يوماً نأتِك فيه، فقال" موعدكن بيت فلان". فجاءهن لذلك الوعد، وكان فيما حدثهن:" ما منكن امرأة يموت لها ثلاثة من الولد، فتحتسبهم، إلا دخلت الجنة"، فقالت امرأة: أو اثنان؟ قال:" أو اثنان". كان سهيل(4) يتشدد في الحديث ويحفظ، ولم يكن أحد يقدر أن يكتب عنده.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: یا رسول اﷲ ! ہم آپ کی مجلس میں حاضر نہیں ہو سکتے، تو آپ ہمارے لیے الگ دن مقرر فرما دیں تاکہ اس دن ہم آپ کے پاس آ جائیں۔ فرمایا: تمہارا مقرر وقت فلاں کے گھر ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان عورتوں کے ہاں گئے اور آپ نے کچھ ہدایت فرمائی اس میں ایک بات یہ بھی تھی: تم میں سے جس کے تین بچے مر جائیں اور وہ صبر کرے تو جنت میں جائے گی۔ ایک عورت نے کہا: اور دو بچے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور دو بچے بھی۔ اس روایت میں سہیل ہیں جو حدیث میں سختی کرتے تھے اور یاد کرتے تھے، اور کوئی ان کے سامنے لکھنے کی جرأت نہیں کر سکتا تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 110]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 111
111/149 عن أم سليم قالت: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم يوماً فقال:" يا أم سليم! ما من مسلمين يموت لهما ثلاثة أولاد، إلا أدخلهما الله الجنة، بفضل رحمته إياهم"، قلتُ: واثنان؟ قال:" واثنان".
سیدہ امّ سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے امّ سلیم! جس مسلمان (میاں بیوی) کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اللہ ان پر اپنی رحمت کے سبب دونوں کو جنت میں داخل کر دے گا۔ میں نے عرض کیا: (یا رسول اللہ!) اور دو بچے بھی۔ فرمایا: اور دو بھی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 111]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 112
112/150 عن صعصعة بن معاوية أنه لقي أبا ذر متوشحاً قربة، قال: ما لك من الولد يا أبا ذر؟ قال: ألا أحدثك؟ قلتُ: بلى. قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما من مسلم يموت له ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحِنث، إلا أدخله الله الجنة، بفضل رحمته إياهم. وما من رجل أعتق مسلماً إلا جعل الله عز وجل كلّ عضوٍ منه، فكاكه لكل عضوٍ منه".
سیدنا صعصعہ بن معاویہ رضی اﷲ عنہ نے بیان کیا کہ ان کہ سیدنا ابوذر رضی اﷲ عنہ سے ملاقات ہوئی وہ ایک مشک گلے میں لٹکائے ہوئے تھے۔ صعصعہ نے کہا: اے ابوذر! آپ کے کتنے بچے ہیں، انہوں نے کہا: میں آپ کو نہیں بتاؤں گا۔ میں نے کہا: آپ ضرور بیان کیجئے۔ انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس مسلمان کے تین ایسے بچے فوت ہو گئے جو ابھی بالغ نہ ہوئے تھے اللہ ان پر رحمت کرنے کے سبب اس باپ کو جنت میں دخل کر دے گا اور جس شخص نے کسی مسلمان کو آزاد کیا اﷲ عزوجل اس کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم سے نجات دے گا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 112]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 113
113/151 عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من مات له ثلاثة لم يبلغوا الحنث، أدخله الله وإياهم؛ بفضل رحمته، الجنة".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے تین بچے اس حال میں فوت ہو گئے کہ ابھی بالغ نہ ہوئے تھے اﷲ تعالیٰ اس شخص کو بھی اور ان بچوں کو بھی اپنی رحمت کی وجہ سے جنت میں داخل کر دے گا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 113]
تخریج الحدیث: (صحيح)