110/148 عن أبي هريرة: جاءت امرأة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! إنا لا نقدر عليك في مجلسك، فواعدنا يوماً نأتِك فيه، فقال" موعدكن بيت فلان". فجاءهن لذلك الوعد، وكان فيما حدثهن:" ما منكن امرأة يموت لها ثلاثة من الولد، فتحتسبهم، إلا دخلت الجنة"، فقالت امرأة: أو اثنان؟ قال:" أو اثنان". كان سهيل(4) يتشدد في الحديث ويحفظ، ولم يكن أحد يقدر أن يكتب عنده.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: یا رسول اﷲ ! ہم آپ کی مجلس میں حاضر نہیں ہو سکتے، تو آپ ہمارے لیے الگ دن مقرر فرما دیں تاکہ اس دن ہم آپ کے پاس آ جائیں۔ فرمایا: ”تمہارا مقرر وقت فلاں کے گھر ہے“، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان عورتوں کے ہاں گئے اور آپ نے کچھ ہدایت فرمائی اس میں ایک بات یہ بھی تھی: ”تم میں سے جس کے تین بچے مر جائیں اور وہ صبر کرے تو جنت میں جائے گی۔“ ایک عورت نے کہا: اور دو بچے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور دو بچے بھی۔“ اس روایت میں سہیل ہیں جو حدیث میں سختی کرتے تھے اور یاد کرتے تھے، اور کوئی ان کے سامنے لکھنے کی جرأت نہیں کر سکتا تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 110]