سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲعنہ سے مروی ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بچہ اپنے والد کو بدلہ نہیں دے سکتا مگر یہ کہ اس کو غلام پائے تو وہ اس کو خرید لے اور اس کو آزاد کر دے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 8]
ابوبردہ سے مروی ہے کہ وہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھے اور ایک یمنی آدمی بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا اس نے اپنی ماں کو اپنی پشت کے پیچھے اٹھایا ہوا تھا، (اور) یہ کہہ رہا تھا: میں اس کا مطیع اونٹ ہوں اگر اس کی سواریاں خوفزدہ کر دی جائیں تو میں خوفزدہ نہیں کیا جاؤں گا۔ پھر اس آدمی نے کہا: اے ابن عمر! کیا تمہارا خیال ہے کہ میں نے اپنی ماں کا بدلہ چکا دیا ہے؟ کہا: نہیں، اس کی ایک آہ کا بدلہ بھی نہ چکایا۔ پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے طواف کیا، تو وہ مقام ابرہیم کے پاس آئے دو رکعتیں پڑھیں پھر کہا: اے ابوموسیٰ کے بیٹے! ہر دو رکعتیں ان گناہوں کو ساکت کر دیتی ہیں جو پہلے کیے گئے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 9]
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا وہ آپ کے ہاتھ پر ہجرت کے لیے بیعت کر رہا تھا اور اس نے اپنے والدین کو اس حال میں چھوڑ دیا کہ وہ رو رہے تھے۔ فرمایا: ”ان کے پاس واپس جاؤ، اب انہیں ہنساؤ جیسے تم نے انہیں رلایا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 10]
ابومرۃ ام ہانی کے آزاد کردہ غلام سے مروی ہے۔ (وہ ام ہانی) جو ابوطالب کی بیٹی تھیں، اس نے ان کو بتایا کہ وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ سوار ہو کر اپنی زمین میں گیا جو العقیق نامی جگہ پر تھی، جب وہ اپنی زمین میں داخل ہوا تو اس نے بآواز بلند کہا: اے امی جان! «عَلَيْكِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ»، انہوں نے کہا: «وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ» اس نے کہا: «رَحِمَكِ اللَّهُ رَبَّيْتِنِي صَغِيرًا» تو انہوں نے کہا: «يَا بُنَيَّ، وَأَنْتَ فَجَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا وَرَضِيَ عَنْكَ كَمَا بَرَرْتَنِي كَبِيرًا» موسیٰ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ کا نام عبداللہ بن عمرو تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 11]