الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
449. بَابُ مَنْ بَدَأَ بِالسَّلامِ
449. سلام میں پہل کون کرے
حدیث نمبر: 982
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ‏:‏ مَا كَانَ أَحَدٌ يَبْدَأُ - أَوْ يَبْدُرُ - ابْنَ عُمَرَ بِالسَّلامِ‏.‏
بشیر بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کوئی شخص سلام میں پہل نہیں کر سکتا تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 982]
تخریج الحدیث: «صحيح: تفرد به المصنف»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 983
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ‏:‏ يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْمَاشِيَانِ أَيُّهُمَا يَبْدَأُ بِالسَّلامِ فَهُوَ أَفْضَلُ‏.‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: سوار پیدل چلنے والے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے۔ دو پیدل چلنے والوں میں سے جو سلام میں پہل کرے وہ افضل ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 983]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا: صحيح ابن حبان، ح: 498»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا

حدیث نمبر: 984
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الأَغَرَّ - وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - كَانَتْ لَهُ أَوْسُقٌ مِنْ تَمْرٍ عَلَى رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، اخْتَلَفَ إِلَيْهِ مِرَارًا، قَالَ‏:‏ فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ مَعِي أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، قَالَ‏:‏ فَكُلُّ مَنْ لَقِينَا سَلَّمُوا عَلَيْنَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ‏:‏ أَلاَ تَرَى النَّاسَ يَبْدَأُونَكَ بِالسَّلاَمِ فَيَكُونُ لَهُمُ الأَجْرُ‏؟‏ ابْدَأْهُمْ بِالسَّلاَمِ يَكُنْ لَكَ الأَجْرُ يُحَدِّثُ هَذَا ابْنُ عُمَرَ عَنْ نَفْسِهِ‏.‏
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ اغر نامی ایک صاحب (جو مزینہ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے) کے بنو عمرو بن عوف کے کسی شخص کے ذمے کھجوروں کے چند وسق تھے، جن کا مطالبہ کرنے کے لیے وہ بارہا جا چکے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (اور شکایت کی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو میرے ساتھ بھیجا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جسے بھی (راستے میں) ملتے وہ ہمیں سلام کہتا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تو نے لوگوں کو نہیں دیکھا کہ وہ تجھ کو پہلے سلام کہتے ہیں تو ان کو پہل کرنے کی وجہ سے اجر ملتا ہے؟ تم سلام میں پہل کرو تو تمہیں اجر ملے گا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما یہ اپنی طرف سے بیان کیا کرتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 984]
تخریج الحدیث: «حسن: المعجم الكبير للطبراني: 281/1، ح: 879»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 985
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ، وَالْقَعْنَبِيُّ، قَالاَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثٍ، فَيَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلامِ‏.‏“
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ وہ دونوں ملتے ہیں تو ایک منہ ادھر کر لیتا ہے اور دوسرا ادھر، اور ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 985]
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، الأدب، ح: 6077 و مسلم، ح: 2560»

قال الشيخ الألباني: صحيح