سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس میں تشریف فرما تھے۔ اس نے السلام علیکم کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس نیکیاں (اس کو مل گئیں)“، پھر ایک دوسرا آدمی گزرا تو اس نے کہا: السلام علیکم ورحمۃ الله! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اس کے لیے) بیس نیکیاں ہیں۔“ پھر ایک تیسرا آدمی گزرا تو اس نے کہا: السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ! تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اس کو) تیس نیکیاں مل گئیں۔“ پھر ایک شخص مجلس سے اٹھا اور جاتے ہوئے سلام نہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا ساتھی کس قدر جلد بھولنے والا ہے۔ جب تم میں سے کوئی مجلس میں آئے تو سلام کہے۔ اگر مناسب سمجھے تو بیٹھ جائے، اور جب اٹھے تو سلام کہے، کیونکہ پہلا سلام دوسرے سے زیادہ اہم نہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 986]
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح ابن حبان (ابن بلبان)، ح: 493»
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا۔ وہ جب بھی کسی قوم کے پاس سے گزرتے تو السلام علیکم کہتے اور لوگ جواباً السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ السلام عليكم ورحمۃ اللہ کہتے تو وہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کہتے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آج تو لوگ فضیلت میں ہم سے بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ ایک دوسری سند سے بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 987]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہودی سلام اور آمین پر جتنا تم سے حسد کرتے ہیں اتنا کسی چیز پر نہیں کرتے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 988]
تخریج الحدیث: «صحيح: سنن ابن ماجه، إقامة الصلاة و السنة فيها، ح: 856»