الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
4. بَابُ: مَنْ لاَ يُؤْبَهُ لَهُ
4. باب: جس کی لوگ پرواہ نہ کریں اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4115
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ , عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ عَنْ مُلُوكِ الْجَنَّةِ؟" , قُلْتُ: بَلَى , قَالَ:" رَجُلٌ ضَعِيفٌ مُسْتَضْعِفٌ ذُو طِمْرَيْنِ , لَا يُؤْبَهُ لَهُ , لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو جنت کے بادشاہوں کے بارے میں نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: جی ہاں، بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کمزور و ناتواں شخص دو پرانے کپڑے پہنے ہو جس کو کوئی اہمیت نہ دی جائے، اگر وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھا لے تو وہ اس کی قسم ضرور پوری کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4115]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11324، ومصباح الزجاجة: 1457) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید بن عبد العزیز ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1741)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سويد بن عبدالعزيز: ضعيف
ضعفه الجمهور وأخرج أحمد (214/2) بإسناد حسن: ((وأھل الجنة الضعفاء المغلوبون))
وصححه الحاكم علي شرط مسلم (499/2) ووافقه الذهبي
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 524

حدیث نمبر: 4116
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ , كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعِّفٍ , أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ , كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ".
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ کمزور اور بے حال شخص جس کو لوگ کمزور سمجھیں، کیا میں تمہیں اہل جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ سخت مزاج، پیسہ جوڑ جوڑ کر رکھنے، اور تکبر کرنے والا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4116]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/تفسیر القرآن (سورةن والقلم) 1 (4918)، الأیمان النذور 9 (6657)، صحیح مسلم/الجنة 13 (2853)، سنن الترمذی/صفة جہنم 13 (2605)، (تحفة الأشراف: 3285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/306) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 4117
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ صَدَقَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُرَّةَ , عَنْ أَيُّوبَ بْنِ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ أَغْبَطَ النَّاسِ عِنْدِي , مُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنْ صَلَاةٍ , غَامِضٌ فِي النَّاسِ لَا يُؤْبَهُ لَهُ , كَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا وَصَبَرَ عَلَيْهِ , عَجِلَتْ مَنِيَّتُهُ , وَقَلَّ تُرَاثُهُ , وَقَلَّتْ بَوَاكِيهِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ قابل رشک میرے نزدیک وہ مومن ہے، جو مال و دولت آل و اولاد سے ہلکا پھلکا ہو، جس کو نماز میں راحت ملتی ہو، لوگوں میں گم نام ہو، اور لوگ اس کی پرواہ نہ کرتے ہوں، اس کا رزق بس گزر بسر کے لیے کافی ہو، وہ اس پر صبر کرے، اس کی موت جلدی آ جائے، اس کی میراث کم ہو، اور اس پر رونے والے کم ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4117]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4853)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزہد 35، (2347)، مسند احمد (5/252، 255) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ایوب بن سلیمان اور صدقہ بن عبد اللہ ضعیف ہیں، تراجع الألبانی: رقم: 364)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
صدقة بن عبد اللّٰه السمين و أيوب بن سليمان: ضعيفان (تقريب: 2913،614)
وقال الھيثمي في صدقة: وقد وثقه الجمھور (مجمع الزوائد 41/5)
و قال: والأكثر علي تضعيفه (مجمع الزوائد 80/1)
و ھذا ھو الصواب وللحديث طرق كلها ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 525

حدیث نمبر: 4118
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ الْحَارِثِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَذَاذَةُ مِنَ الْإِيمَان" , قَالَ: الْبَذَاذَةُ الْقَشَافَةُ يَعْنِي: التَّقَشُّفَ.
ابوامامہ حارثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے ایمان کا ایک حصہ ہے، سادگی بے جا تکلف کے معنی میں ہے، یعنی زیب و زینت و آرائش سے گریز کرنا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4118]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الترجل 1 (4161)، (تحفة الأشراف: 1745) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (4161)
فيه أيوب بن سويد ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 525

حدیث نمبر: 4119
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ , عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟" , قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" خِيَارُكُمُ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا , ذُكِرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کیا میں تم کو یہ نہ بتا دوں کہ تم میں بہترین لوگ کون ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4119]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15773، ومصباح الزجاجة: 1458)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/459) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید و شہر بن حوشب ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1646)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن