علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع کیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے دن سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: ”اے سعد! تم تیر چلاؤ، میرے ماں اور باپ تم پر فدا ہوں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 129]
وضاحت: ۱؎: یہ فضیلت غزوہ احزاب کے موقع پر زبیر رضی اللہ عنہ کو بھی حاصل ہے، اور حدیث میں علی رضی اللہ عنہ نے جو بیان کی وہ ان کے اپنے علم کے مطابق ہے، ملاحظہ ہو: حدیث نمبر (۱۲۳)
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے غزوہ احد کے دن اپنے والدین کو جمع کیا، اور فرمایا: ”اے سعد! تیر چلاؤ، میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں“۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 130]
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: میں پہلا عربی شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 131]
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس دن میں نے اسلام قبول کیا اس دن کسی نے اسلام نہ قبول کیا تھا، اور میں (ابتدائی عہد میں) سات دن تک مسلمانوں کا تیسرا شخص تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 132]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «
وضاحت: ۱؎: یعنی سات دن تک کوئی اور مسلمان نہ ہوا، یعنی میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اسلام لانے میں پہل کی، یہ بات ان کے اپنے علم کی بنیاد پر ہے۔