حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص روزانہ صبح کے وقت اللہ کی رضا کے لئے ایک ہزار نیکیاں نہ چھوڑا کرے، سو مرتبہ «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ» کہہ لیا کرے، اس کا ثواب ایک ہزار نیکیوں کے برابر ہے اور وہ شخص ان شاء اللہ اس دن اتنے گناہ نہیں کر سکے گا اور اس کے علاوہ جو نیکی کے کام کرے گا وہ اس سے زیادہ ہوں گے۔“[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27478]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر بن عبدالله
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص مسلمانوں کے راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹاتا ہے تو اللہ اس کے لئے ایک نیکی لکھتا ہے اور جس کے لئے اللہ کے یہاں ایک نیکی لکھی جائے، اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔“[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27479]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى بكر بن أبى مريم
حضرت نعیم سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم! تو دن کے پہلے چار حصے میں چار رکعتیں پڑھنے سے اپنے آپ کو عاجز ظاہر نہ کرو، میں دن کے آخری حصے تک تیری کفایت کروں گا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27480]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، شريح بن عبيد لم يسمع من أبى الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ابوقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی ہے جنہیں میں کبھی نہیں چھوڑوں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر تین مہینے روزے رکھنے کی، وتر پڑھ کر سونے کی اور سفر وحضر میں چاشت کے نوافل پڑھنے کی وصیت فرمائی ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27481]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، دون قوله: "فى الحضر والسفر"، م: 723. وهذا اسناد ضعيف لابهام الراوي عن ابي ادريس، ولجهالة ابي ادريس
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تم پر اپنی وفات کے وقت ایک تہائی مال کا صدقہ کرنا قرار دیا ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27482]
حكم دارالسلام: حديث حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى بكر، وضمرة بن حبيب لم يلق أبا الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر چیز کم ہوجاتی ہے سوائے شر کے کہ وہ بڑھتا ہی جاتا ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27483]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن مصعب و لضعف أبى بكر، ولابهام الراوي عن أبى الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں والدین کا کوئی نافرمان، جادو پر ایمان رکھنے والا، عادی شراب خور اور تقدیر کو جھٹلانے والا داخل نہ ہوگا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27484]
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: "ولا مكذب بقدر"، فقد تفرد بها سليمان بن عتبة، وهو ممن لا يحتمل تفرده، وقد اختلف فيه على يونس بن ميسر
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ اندیشہ گمراہ کن حکمرانوں سے ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27485]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن أبى الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہارے وہ گناہ معاف ہوجائیں جو تم جانوروں پر کرتے ہو تو بہت سے گناہ معاف ہوجائیں گے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27486]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به سليمان بن عتبة، وهو ممن لا يحتمل تفرده، وقد اختلف فيه على الهيثم بن خارجة
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابہ نے نبی سے پوچایا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ ہم جو اعمال کرتے ہیں کیا انہیں لکھ کر فراغت ہوگئی ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں لکھ کر فراغت ہوچکی ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر عمل کا کیا فائدہ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر انسان کے لئے وہی کام آسان کئے جاتے ہیں جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27487]
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم کو پیدا کیا تو ان کے دائیں کندھے پر ہاتھ مار کر ایک روشن مخلوق چونٹیوں کی طرح باہر نکالی، پھر بائیں کندھے پر ہاتھ مار کر کوئلے کی طرح سیاہ ایک اور مخلوق نکالی اور دائیں ہاتھ والوں کے لئے فرمایا کہ یہ جنت کے لئے ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے اور بائیں ہاتھ والوں کے لئے فرمایا کہ یہ جہنم کے لئے ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27488]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به أبو الربيع، وهو ممن لا يحتمل تفرده، ومعناه ثابت من احاديث اخري
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ حضرت آدم سے فرمائے گا کہ اٹھو اور اپنی اولاد میں سے نو سو ننانوے افراد جہنم کے لئے اور ایک آدمی جنت کے لئے تیار کرو، یہ سن کر صحابہ کرام رونے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا سر اٹھاؤ، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، دوسری امتوں کے مقابلے میری امت کے لوگ سیاہ بیل کی کھال پر سفید بال کی طرح ہوں گے، تب جا کر صحابہ کا بوجھ ہلکا ہوا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27489]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وإسناده ضعيف بهذه السياقة، تفرده به أبو الربيع، وهو من لا يحتمل تفرده
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر چیز کی ایک حقیقت ہوتی ہے اور کوئی شخص اس وقت تک ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتا جب تک اسے یہ یقین نہ ہوجائے کہ اسے جو تکلیف پہنچی ہے، وہ اس سے خطا نہیں جا ہوسکتی تھی اور جو چیز خطا ہوگئی ہے وہ اسے پہنچ نہیں سکتی تھی۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27490]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به أبو الربيع، وهو ممن لا يحتمل تفرده
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بندہ بھی لا الہ الا اللہ کا اقرار کرے اور اسی اقرار پر دنیا سے رخصت ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا، میں نے پوچھا اگرچہ وہ بدکاری اور چوری کرتا پھرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ بدکاری اور چوری ہی کرے، یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوئے، چوتھی مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ ابودردا کی ناک خاک آلود ہوجائے، حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں لوگوں میں اس کی منادی کرنے کے لئے نکلا تو راستے میں حضرت عمر مل گئے، انہوں نے فرمایا واپس چلے جاؤ، اگر لوگوں کو یہ بات پتہ چل گئی تو وہ اسی پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں گے، چنانچہ میں نے واپس آکر نبی کو اس کی اطلاع دی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر سچ کہتے ہیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27491]
حكم دارالسلام: صحيح لكن من حديث أبى ذر، دون القصة من عمر، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، ولانقطاعه بين واهب و أبى الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر نماز عصر کو ترک کرتا ہے اس کے سارے اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27492]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عباد بن راشد، ولانقطاعه، وأبو قلابة لم يسمع من أبى الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان کے سایہ تلے اور روئے زمین پر ابوذر رضی اللہ عنہ زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27493]
حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کے ساتھ قرآن کریم میں گیارہ سجدے کئے ہیں، جن میں سورت نجم کی آیت ِ سجدہ بھی شامل ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27494]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف رشدين، ولجهالة عمر الدمشقي، ولإبهام الراوي عن أم الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ تم ایک رات میں تہائی قرآن پڑھنے سے عاجز ہو؟ صحابہ کرام یہ بات بہت مشکل معلوم ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ اس کی طاقت کس کے پاس ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورت اخلاص پڑھ لیا کرو (کہ وہ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے)۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27495]
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میزان عمل میں سب سے افضل اور بھاری چیز اچھے اخلاق ہوں گے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27496]
حضرت یوسف بن عبداللہ بن سلام سے مروی ہے کہ مجھے حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ کی رفاقت کا شرف حاصل ہوا ہے، میں ان سے علم حاصل کرتا تھا، جب ان کی دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا لوگوں کو میرے وقت آخر کی اطلاع دے دو، چنانچہ میں یہ لوگوں کو بتانے کے لئے نکلا، جب واپس آیا تو سارا گھر بھر چکا تھا اور باہر بھی لوگ کھڑے تھے، میں نے عرض کیا کہ میں نے لوگوں کو اطلاع دے دی ہے اور اب گھر کے اندر باہر لوگ بھرے ہوئے ہیں انہوں نے فرمایا لوگو! میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر دو رکعتیں مکمل خشوع کے ساتھ پڑھے تو اللہ سے اس کی مانگی ہوئی چیزیں ضرور دیتا ہے خواہ جلدی ہو یا تاخیر سے، انہوں نے مزید فرمایا لوگو! نماز میں دائیں بائیں دیکھنے سے بچو، کیونکہ ایسے شخص کی کوئی نماز نہیں ہوتی، اگر نوافل میں ایسا ہو تو فرائض میں اس سے مغلوب نہ ہونا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27497]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل ميمون أبى محمد، ومحمد ابن بكر البرساني
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ تم ایک رات میں تہائی قرآن پڑھنے سے عاجز ہو؟ صحابہ کرام پر بات بہت مشکل معلوم ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ اس کی طاقت کس کے پاس ہوگی؟ ہم بہت کمزور اور عاجز ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے تین حصے کئے ہیں اور سورت اخلاص کو ان میں سے ایک جزو قرار دیا ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27498]
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پاس بیٹھے آئندہ پیش آنے والے حالات پر مذاکرہ کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم یہ بات سنو کہ ایک پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گیا ہے تو اس کی تصدیق کرسکتے ہو لیکن اگر یہ بات سنو کہ کسی آدمی کے اخلاق بدل گئے ہیں تو اس کی تصدیق نہ کرنا کیونکہ وہ پھر اپنی فطرات کی طرف لوٹ جائے گا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27499]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الزهري لم يدرك أبا الدرداء
حضرت ام دردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو نہایت غصے کی حالت میں تھے، انہوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ واللہ! میں لوگو میں نبی کی کوئی تعلیم نہیں دیکھ رہا، اب تو صرف اتنی بات رہ گئی ہے کہ وہ اکٹھے ہو کر نماز پڑھ لیتے ہیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27500]
حضرت ام دردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو نہایت غصے کی حالت میں تھے، انہوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ واللہ! میں لوگو میں نبی کی کوئی تعلیم نہیں دیکھ رہا، اب تو صرف اتنی بات رہ گئی ہے کہ وہ اکٹھے ہو کر نماز پڑھ لیتے ہیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27501]
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کو قئی آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا روزہ ختم کردیا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نبی کے آزاد غلام حضرت ثوبان سے دمشق کی مسجد میں ملا اور ان سے عرض کیا کہ حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کو قئی آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا روزہ ختم کردیا، انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ نے سچ فرمایا ہے، نبی کے لئے پانی میں نے ہی انڈیلا تھا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27502]
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایک آدمی کے پیٹ میں جہاد فی سبیل اللہ کا غبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں فرمائے گا، جس شخص کے قدم راہ اللہ میں غبار آلود ہوجائیں، اللہ اس کے سارے جسم کو آگ پر حرام قرار دے دے گا، جو شخص راہ اللہ میں ایک دن کا روزہ رکھ لے، اللہ اس سے جہنم کو ایک ہزار سال کے فاصلے پر دور کردیتا ہے جو ایک تیز رفتار سوار طے کرسکے، جس شخص کو راہ اللہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی اور جس شخص کو راہ اللہ میں کوئی زخم لگ جائے تو اس پر شہدا کی مہر لگ جاتی ہے، اولین و آخرین اسے اس کے ذریعے پہچان کر کہیں گے کہ فلاں آدمی پر شہدا کی مہر اور جو مسلمان آدمی راہ اللہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر قتال کرے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27503]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده دون قوله: "ألف سنة للراكب المستعجل.." وقوله: يعرفه بها الأولون...الشهداء، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، خالد بن دريك لم يدرك أبا الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کے ہمراہ کسی سفر میں تھے اور گرمی کی شدت سے اپنے سر پر اپنا ہاتھ رکھتے جاتے تھے اور اس موقع پر نبی اور حضرت عبداللہ بن رواحہ کے علاوہ ہم میں سے کسی کا روزہ نہ تھا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27504]
ثاقب یا ابوثاقب سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد دمشق میں داخل ہوا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ! مجھے تنہائی میں کوئی مونس عطاء فرما، میری اجنبیت پر ترس کھا اور مجھے اچھا رفیق عطاء فرما، حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ نے اس کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ اگر تم یہ دعاء صدقے دل سے کر رہے ہو تو اس دعاء کا میں تم سے زیادہ سعادت یافتہ ہوں، میں نے نبی کو قرآن کریم کی اس آیت کی تفسیر میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ظالم سے اس کے اعمال کا حساب کتاب اسی مقام پر لیا جائے گا اور یہی غم و اندازہ ہوگا یعنی کچھ لوگ درمیانے درجے کے ہوں گے، ان کا آسان حساب لیا جائے گا یہ وہ لوگ ہوں گے جو جنت میں بلا حساب کتاب داخل ہوجائیں گے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27505]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ثابت أو أبو ثابت غير منسوب، وقد اختلف فى إسناده على الأعمش
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ ایک دن دمشق میں ایک پودا لگا رہے تھے کہ ایک آدمی ان کے پاس سے گذرا اور کہنے لگا کہ آپ نبی کے صحابی ہو کر یہ کام کر رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا جلد بازی سے کام نہ لو، میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی پودا لگائے، اسے جو انسان یا اللہ کی کوئی مخلوق کھائے، وہ اس کے لئے صدقہ بن جاتا ہے۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27506]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل بقية ، وهو يدلس تدليس التسوية
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابودرداء دوسری راتوں کو چھوڑ کر صرف شب جمعہ کو قیام کے لئے اور دوسرے دنوں کو چھوڑ کر صرف جمعہ کے دن کو روزے کے لئے مخصوص نہ کیا کرو۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27507]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، محمد بن سيرين لم يسمع من أبى الدرداء، واختلف فيه على محمد بن سيرين
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں نماز، روزہ اور زکوٰۃ سے افضل درجے کا عمل نہ بتاؤں؟ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جن لوگوں میں جدائیگی ہوگئی ہو، ان میں صلح کروانا، جبکہ ایسے لوگوں میں پھوٹ اور فساد ڈالنا مونڈنے والی چیز ہے (جو دین کو مونڈ کر رکھ دیتی ہے)۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27508]
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی آدمی کی کوئی بات سنے اور وہ یہ نہ چاہتا ہو کہ اس بات کو اس کے حوالے سے ذکر کیا جائے تو وہ امانت ہے، اگرچہ وہ سے مخفی رکھنے کے لئے نہ کہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27509]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن الوليد، وعبدالله بن عبيد لم يسمع من أبى الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی لھم البشری فی الحیاۃ الدنیا میں بشری کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو کوئی مسلمان دیکھے یا اس کے حق میں کوئی دوسرا دیکھے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27510]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن أبى الدرداء، وقد اختلف فى إسناده
ابو عبد الرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ ہم میں ایک آدمی تھا، اس کی والدہ اس کے پیچھے پڑی رہتی تھی کہ شادی کرلو، جب اس نے شادی کرلی تب اس کی ماں نے اسے حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے (اس نے انکار کردیا) پھر وہ آدمی حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں تمہیں اسے طلاق دینے کا مشورہ دیتا ہوں اور نہ ہی اپنے پاس رکھنے کا، البتہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ باپ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے، اب تمہاری مرضی ہے کہ اس کی حفاظت کرو یا اسے چھوڑ دو، وہ آدمی چلا گیا اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27511]
عبداللہ بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسًیب سے گوہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسے مکروہ قرار دیا، میں نے ان سے کہا کہ آپ کی قوم تو اسے کھاتی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ انہیں معلوم نہیں ہوگا، اس پر وہاں موجود ایک آدمی نے کہا کہ میں نے حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس جانور سے منع فرمایا ہے جو لوٹ مار سے حاصل ہو، جسے اچک لیا گیا ہو یا ہر وہ درندہ جو اپنے کچلی والے دانتوں سے شکار کرتا ہو، حضرت سعید بن مسیًب نے اس کی تصدیق فرمائی۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27512]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن يزيد