عمرو نے عطاء سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اس وقت تک اپنا ہاتھ صاف نہ کرے جب تک اسے (اپنی انگلیوں کو) خود نہ چاٹ لے یا کسی اور کو نہ چٹوالے۔" (جسےمحبت ہو وہ چاٹ سکتا ہے۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تم میں سے کوئی ایک کھانا کھائے تو وہ اپنا ہاتھ (انگلیاں) چاٹے یا چٹائے بغیر اپنا ہاتھ صاف نہ کرے۔“
ابن جریج نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: میں نے عطاء سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"جب تم میں سے کوئی شخص کھاناکھائے تو وہ اس وقت تک اپنا ہاتھ صاف نہ کرے، جب تک اسے خود نہ چاٹ لے یا کسی اور کو نہ چٹوالے۔"
امام صاحب مختلف سندوں سے بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اس وقت تک اپنا ہاتھ صاف نہ کرے، جب تک اسے چاٹ نہ لے یا چٹوا نہ لے۔“
ابو بکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب اور محمد بن حاتم نے کہا: ہمیں ابن مہدی نے سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے سعد بن ابراہیم سے، انھوں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: میں نے د یکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد اپنی تین انگلیاں چاٹ رہ تھے۔ابن حاتم نےتین کا ذکر نہیں کیا، اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں (ابن کعب بن مالک کے بجائے) عبدالرحمان بن کعب سے روایت ہے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کے الفاظ ہیں۔
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھانے کی بنا پر انہیں اپنی تین انگلیاں چاٹتے دیکھا۔ ابن حاتم نے تین کا لفظ استعمال نہیں کیا اور ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں ابن کعب کی جگہ عبدالرحمٰن بن کعب کہا۔
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے عبدالرحمان بن سعد سے، انھوں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین ا نگلیوں سے کھاتے تھے اور صاف کرنے سے پہلے اپنا ہاتھ (تین انگلیاں) چاٹ لیتے تھے۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ ابن کعب اپنے باپ کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تین انگلیوں سے کھاتے تھے اور اپنے ہاتھ کو صاف کرنے سے پہلے چاٹ لیتے تھے۔
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے عبدالرحمان بن سعد سے حدیث بیا ن کی کہ عبدالرحمان بن کعب۔یا عبداللہ بن کعب۔نے اپنے والد کعب (بن مالک) رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے ان کو حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین انگلیوں سےکھاتے تھے اور جب کھانے سے فارغ ہوتے توان کو چاٹ لیتے تھے۔
حضرت عبدالرحمٰن بن کعب یا عبداللہ بن کعب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تین انگلیوں سے کھاتے تھے اور جب فارغ ہوتے تو ان کو چاٹ لیتے۔
۔ (عبداللہ) ابن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے عبدالرحمان بن سعد سے حدیث بیان کی کہ عبدالرحمان بن کعب بن مالک اورعبداللہ بن کعب دونوں نے۔۔۔یا ان میں سے ایک نے۔۔۔اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کےمانند روایت کی۔
یہی روایت امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن کعب اور عبداللہ بن کعب دونوں نے یا ان میں سے ایک نے روایت سنائی۔
سفیان بن عینیہ نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیاں اور پیالہ چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا: " تم نہیں جانتے اس کے کس حصےمیں برکت ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں اور پلیٹ کو چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”تم نہیں جانتے اس کے کس حصہ میں برکت ہے۔“
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں سفیان (ثوری) نے ابو زبیر سے حدیث بیان کی، انھو ں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی شخص کالقمہ گر جائے تو وہ اسے ا ٹھا لےاور اس پر جو ناپسندیدہ چیز (تنکا، مٹی) لگی ہے اس کو اچھی طرح صاف کرلے اور اسے کھالے، اس لقمے کو شیطان کےلیے نہ چھوڑے، اور جب تک اپنی انگلیوں کو چاٹ نہ لے۔اس وقت تک اپنے ہاتھ کو رومال سے صاف نہ کرے، کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو وہ اس کو اٹھائے اور اس کو لگنے والی تکلیف دہ چیز (مٹی، ریت اور تنکے وغیرہ) دور کر کے اس کو کھالے اور جب تک اپنی چاٹ نہ لے، اپنا ہاتھ رومال سے صاف نہ کرے، کیونکہ اسے معلوم نہیں ہے، اس کے کھانے کے کس حصہ میں خیر و برکت ہے۔“
ابو داود حفری اورعبدالرزاق دونوں نےسفیان (ثوری) سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔ ان دونوں کی حدیث میں ہے: " اوراپنا ہاتھ رومال سے نہ پونچھے حتیٰ کہ اسے چاٹ لے یا چٹوالے"اور اس کے بعدوالے الفاظ بھی ہیں۔
یہی روایت اپنے دو اور اساتذہ سے بھی بیان کرتے ہیں، ان کی حدیث میں بھی ہے ”وہ اپنا ہاتھ تولیے سے صاف نہ کرے حتیٰ کہ اسے چاٹ لے یا چٹوائے“ اور اس کے بعد والا حصہ۔
جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: شیطان تم میں سے ہر ایک کی ہر حالت میں اس کے پاس حاضر ہوتاہے حتیٰ کہ کھانے کے وقت بھی، جب تم میں سے کسی سے لقمہ گرجائے تو جو کچھ اسے لگ گیا ہے۔اسے صاف کرکے کھالے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے اور جب (کھانے سے) فارغ ہوتوا پنی انگلیاں چاٹ لے کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”شیطان تمہارے ہر معاملہ کے وقت آجاتا ہے، حتی کہ وہ تمہارے کھانے کے وقت بھی آ جاتا ہے، اس لیے جب تم میں سے کسی سے کوئی لقمہ گر جائے تو وہ اس سے اذیت کا باعث چیز زائل کرکے اس کو کھالے، اس کو شیطان کے لیے نہ پڑا رہنے دے اور جب فارغ ہو جائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے، کیونکہ اسے علم نہیں ہے اس کے کس کھانے میں برکت ہے۔“
ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سندکے ساتھ روایت کی: " جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے"آخرتک اور حدیث کاابتدائی حصہ؛"شیطان تمہارے پا س حاضر ہوتا ہے"ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں ”اذا سقطت لقمة احدكم“
محمد بن فضیل نے اعمش سے، انھوں نے ابو صالح اور ابوسفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (انگلیاں) چاٹنے کے بارے میں روایت بیان کی اور ابو سفیان سے، انھوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، اور لقمے کا ذکر کیا، ان دونوں (جریر اورابومعاویہ) کی حدیث کی طرح۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، وہ ابوصالح اور ابوسفیان دونوں سے چاٹنے کا ذکر کرتے ہیں اور ابوسفیان سے لقمہ والا حصہ بیان کرتے ہیں، جیسا کہ اوپر والے دونوں استاد بیان کرتے ہیں۔
بہز نے کہا: ہمیں حماد بن سلمہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت کھاناکھاتے تو (آخر میں) اپنی تین انگلیوں کو چاٹتے اور کہا: آپ نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو وہ اس سے ناپسندیدہ چیز کو دور کرلے اور کھالے اور اس کو شیطان کے لئے نہ چھوڑے۔"اورآپ نے ہمیں پیالہ صاف کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: "تم نہیں جانتے کہ تمھارے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا تناول فرماتے تو اپنی تین انگلیوں کو چاٹ لیتے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو وہ اس سے اذیت دہ چیز زائل کر دے اور اس کو کھا لے اور شیطان کے لیے اسے نہ چھوڑے“ اور آپ ہمیں پیالہ صاف کرنے کا حکم دیا، فرمایا: ”کیونکہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ تمہارے کس کھانے میں برکت اور فیض بخشی ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص کھاناکھائے تو اپنی انگلیوں کو چاٹ لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ ان میں سے کس میں برکت ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ایک کھائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے، کیونکہ اسے معلوم نہیں ہے، کس حصہ میں برکت ہے۔“
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں حماد نے اسی سند کے ساتھ حدیث سنائی، مگرانھوں نےکہا: "تم میں سے ہر ایک پیالہ صاف کرے۔"اور فرمایا: " تمھارے کس کھانے (کے کس حصے) میں برکت ہے، یا (فرمایا:) کس کھانے میں تمھارے لئے برکت ڈالی جاتی ہے۔"
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اتنا فرق ہے کہ اس میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ایک اپنی پلیٹ تھالی صاف کر لے۔" اور فرمایا: "تمہارے کس کھانے میں برکت ہے۔“