عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب اور قتیبہ بن سعید نے مغیرہ حزامی سے اور زہیر بن حرب اور عمرو ناقد نے سفیان بن عیینہ سے (مغیرہ اور سفیان) دونوں نے ابوزناد سے انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور زہیر کی حدیث میں ہے، انہوں (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) نے حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی (آپ سے بیان کی) اور عمرو نے کہا: (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی: "لوگ اس اہم معاملے (حکومت) میں قریش کے تابع ہیں، مسلمان، قریشی مسلمانوں کے پیچھے چلنے والے ہیں اور کافر، قریشی کافروں کے پیچھے چلنے والے ہیں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حکومت اور اقتدار کا معاملہ میں لوگ قریش کے تابع ہیں، مسلمان لوگ، مسلمان قریشیوں اور کافر لوگ کافر قریشیوں کے۔“
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، کہا: یہ ہے جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، انہوں نے بہت سی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک حدیث یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگ اس معاملے (خلافت یا حکومت) میں قریش کے تابع ہیں، مسلمان، قریشی مسلمانوں کے تابع ہیں اور کافر، قریشی کافروں کے پیچھے چلنے والے ہیں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے جو احادیث ہمام بن منبہ کو سنائیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ خلافت و امارت کے معاملہ میں قریش کے تابع ہیں، مسلمان، قریش مسلمانوں کے تابع ہیں اور کافر لوگ، ان کے کافروں کے تابع رہے ہیں۔“
حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تک (ان) لوگوں میں دو انسان بھی باقی رہیں گے، امرِ حکومت قریش میں ہو گا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس خلافت و امارت کے اہل قریش ہی رہیں گے، خواہ وہ لوگوں میں صرف دو ہی رہ جائیں۔“
حصین (بن عبدالرحمٰن) نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں اپنے والد (حضرت سمرہ بن جنادہ رضی اللہ عنہ) کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "اس امر کا خاتمہ اس وقت تک نہ ہو گا جب تک اس میں بارہ جانشیں نہ گزریں۔" پھر آپ نے کوئی بات کی جو مجھ پر واضح نہ ہوئی۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: آپ نے فرمایا ہے: "وہ سب قریش میں سے ہوں گے
عبدالملک بن عمیر نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "لوگوں کی امارت جاری رہے گی یہاں تک کہ بارہ اشخاص ان کے والی بنیں گے۔" پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کہی جو مجھ پر واضح نہ ہوئی، میں نے اپنے والد سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ سب قریش میں سے ہوں گے
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”لوگوں کا معاملہ درست نہج پر رہے گا، جب تک بارہ آدمی حکمران رہیں گے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بات آہستہ سے کہی، مجھ سے مخفی رہی، تو میں نے اپنے باپ سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ اس نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب قریشی ہوں گے۔“
ابو عوانہ نے سماک سے، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی، لیکن انہوں نے یہ بیان نہیں کیا: "لوگوں کی امارت کا سلسلہ چلتا رہے گا
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ نہیں ہے، ”لوگوں کا معاملہ صحیح نہج پر جاری رہے گا۔“
حماد بن سلمہ نے سماک سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بارہ خلیفوں (کے عہد) تک اسلام غالب رہے گا۔" پھر آپ نے ایک کلمہ فرمایا جس کو میں نہیں سمجھ سکا، میں نے اپنے والد سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ سب قریش میں سے ہوں گے
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اسلام غالب رہے گا، جب تک بارہ خلیفہ رہیں گے۔“ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بات فرمائی جو میں سمجھ نہ سکا، تو میں نے اپنے والد سے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے جواب دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب قریشی ہوں گے۔“
داود نے شعبی سے، انہوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بارہ خلفاء (کے عہد) تک اسلام کا غلبہ جاری رہے گا۔" پھر آپ نے کوئی بات کہی جس کو میں نہیں سمجھ سکا، میں نے اپنے والد سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: آپ نے فرمایا: "وہ سب قریش میں سے ہوں گے
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خلافت کا معاملہ یا دین غالب رہے گا، یہاں تک کہ بارہ خلیفہ ہو جائیں گے۔“ پھر آپ نے کوئی بات کہی، جو میں سمجھ نہ سکا، تو میں نے اپنے باپ سے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ اس نے جواب دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب قریش سے ہوں گے۔“
عبداللہ) بن عون نے شعبی سے، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا، میرے ساتھ میرے والد تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "بارہ خلفاء (کے عہد) تک مسلسل یہ دین غالب اور (دشمنوں سے) محفوظ رہے گا۔" پھر آپ نے کوئی کلمہ فرمایا جسے لوگوں نے مجھے سننے نہ دیا، میں نے اپنے والد سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: آپ نے فرمایا: "وہ سب قریش میں سے ہوں گے
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، میں اپنے باپ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”یہ دین غالب اور محفوظ رہے گا، یہاں تک کہ بارہ خلیفہ ہو جائیں گے۔“ اور آپ نے ایک بات کہی، جو لوگوں (کے شور) نے مجھے سننے نہیں دی، تو میں نے اپنے باپ سے پوچھا، آپ نے کیا فرمایا؟ اس نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب قریش میں سے ہوں گے۔“
حاتم بن اسماعیل نے مہاجر بن مسمار سے حدیث بیان کی، انہوں نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت کی، کہا: میں نے اپنے غلام نافع کے ہاتھ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے پاس خط بھیجا کہ آپ مجھے کوئی ایسی حدیث لکھ بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے مجھے لکھ بھیجا کہ اس جمعہ کے دن جس کی شام کو حضرت (ماعز) اسلمی رضی اللہ عنہ کو رجم کیا گیا تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: "قیامت تک یہ دین قائم رہے گا، یا جب تک مسلمانوں پر بارہ خلفاء حکومت کریں گے جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے۔" اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "مسلمانوں کی ایک چھوٹی سی جماعت کسریٰ یا آل کسریٰ کا سفید محل فتح کرے گی۔" اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "قیامت کے قریب کچھ کذاب ظاہر ہوں گے، ان سے بچنا۔" اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کوئی اچھی چیز دے تو وہ اپنے اور اپنے گھر والوں سے آغاز کرے۔" اور میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا: "میں حوض پر تمہارا پیش رَو ہوں گا
عامر بن سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں، میں نے اپنے غلام نافع کے ہاتھ، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہما کو لکھا، مجھے کوئی ایسی بات بتائیے، جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو انہوں نے مجھے لکھ بھیجا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعہ کی شام جس دن آپ نے (ماعز) اسلمی کو رجم کروایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، ”دین قیامت تک قائم رہے گا یا تم پر بارہ (12) خلیفے حکمران ہوں گے سب قریش سے ہوں گے۔“ اور میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا، ”مسلمانوں کا ایک دستہ، کسریٰ یا آل کسریٰ کے گھر سفید محل کو فتح کرے گی۔“ اور میں نے آپ سے یہ بھی سنا: ”قیامت سے پہلے جھوٹے ہوں گے، ان سے بچ کر رہنا۔“ اور میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو مال و دولت سے نوازے، تو سب سے پہلے اسے اپنے اوپر اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے،“ اور میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”میں حوض پر پیش رو ہوں گا۔“
ابن ابی ذئب نے مہاجر بن مسمار سے حدیث بیان کی، انہوں نے عامر بن سعد سے روایت کی کہ انہوں نے ابن سمرہ عدوی رضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث سنی، وہ ہمیں بیان کیجیے۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔۔ پھر حاتم کی حدیث کی طرح بیان کیا
حضرت عامر بن سعد سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن سمرہ عدوی رضی اللہ تعالی عنہما کی طرف پیغام بھیجا کہ ہمیں وہ حدیث سنائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے، آگے مذکورہ بالا حاتم کی حدیث کی طرح بیان کیا۔