عبیداللہ بن معاذ بن عنبری اور عبد الرحمن بن مہدی دونوں نے کہا: ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے خبیب بن عبد الرحمن سے، انہوں نے حفص بن عاصم سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔“
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات (بلا تحقیق) بیان کر دے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الادب، باب: فی التشديد فی الكذب برقم (4992) انظر ((التحفة)) برقم (12268) وهو فی ((جامع الاصول)) برقم (8189)»
۔ ابو بکر بن ابی شیبہ، علی بن حفص نے شعبہ سے، انہوں نے خبیب بن عبد الرحمٰن سے، انہوں نے حفص بن عاصم سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے مانند روایت کی۔
امام صاحبؒ ایک اور استاد سے حضرت ابوہریرہؓ کی اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انظر الحديث الذي قبله (7)»
یحییٰ بن یحییٰ، ہشیم، سلیمان تیمی، ابو عثمان نہدی سے روایت ہے، کہا: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آدمی کے لیے جھوٹ سے اتنا کافی ہے (جس کی بنا پر وہ جھوٹا قرار دیا جا سکتا ہے) کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے
حضرت عمر خطّابؓ بیان کرتے ہیں: ”انسان کے لیے اتنا جھوٹ ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (10598) - لم يذكره في ((جامع الاصول))»
ابن وہب نے خبر دی کہا: مالک (بن انس، نے مجھ سے کہا: مجھے معلوم ہے کہ ایسا آدمی (صحیح) سالم نہیں ہوتا جو ہر سنی ہوئی بات (آگے) بیان کر دے، وہ کبھی امام نہیں بن سکتا (جبکہ) وہ ہر سنی ہوئی بات (آگے) بیان کر دیتا ہے۔
ابنِ وہبؒ کہتے ہیں، مجھ سے امام مالکؒ نے فرمایا: ”خوب جان لو! ہر وہ انسان جو ہر سنی ہوئی بات بیان کر دیتا ہے، وہ جھوٹ سے محفوظ نہیں رہ سکتا، اور نہ وہ کبھی(مقتدا) بن سکتا ہے، جب کہ وہ ہر سُنی ہوئی بات بیان کرتا ہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (19247)»
محمد بن مثٰنی، عبد الرحمٰن، سفیان، ابو اسحاق، ابو الاحوص نے عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: آدمی کے جھوٹ میں یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں: ”انسان (کے جھوٹا ہونے) کے لیے اتنا جھوٹ ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (9508) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8189)»
۔ محمد بن مثنیٰ نے کہا: میں نے عبد الرحمن بن مہدی سے سنا، کہہ رہے تھے: آدمی اس وقت تک امام نہیں بن سکتا کہ لوگ اس کی اقتدا کریں یہاں تک کہ وہ سنی سائی بعض باتوں (کو بیان کرنے) سے باز آ جائے۔
عبدالرحمٰن بن مھدی ؒ کہتے ہیں: ”انسان لائق اقتدا امام نہیں بن سکتا، حتّٰی کہ وہ بعض سُنی ہوئی باتیں بیان کرنے سے رک جائے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18986)»
سفیان بن حسین سے روایت ہے کہ ایاس بن معاویہ مجھ سے مطالبہ کیا اور کہا میں تمہیں دیکھتا ہوں تم قرآن کےعلم سے شدید رغبت رکھتے ہوں تم میرے سامنے ایک سورۃ پڑھوں اور اس کی تفسیر کرو تاکہ جو تمیں علم ہے میں بھی اسے دیکھوں۔کہا .میں نے ایسا کیا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا جوۃبات میں تم سے کہنے لگا ہوں اسے میری طرف سے ہمیشہ یاد رں
سفیان بن حسینؒ کہتے ہیں: مجھ سے ایاس بن معاویہ ؒ نے کہا: ”میں دیکھتا ہوں تمھیں علمِ قرآن کا شوق ہے، اس کی تعمیل پر فریفتہ ہو۔ مجھے کوئی سورت سناؤ اور اس کی تفسیر کرو، تاکہ میں اندازہ لگاؤں کہ تم نے کیا سیکھا ہے۔ (تیرے علم کا جائزہ لوں)“ تو میں نے ایسا ہی کیا (حکم کی تعمیل کی) تو انھوں نے مجھے کہا: ”میں جو بات تمھیں کہنے لگا ہوں، میری طرف سے اس کو یاد رکھنا، حدیث میں اپنے آپ کو شناعت (قباحت) سے بچانا۔ (یعنی ایسی موضوع، من گھڑت اور منکر احادیث بیان نہ کرنا، جس سے لوگ تمھیں برا سمجھیں) کیونکہ ایسا کام کرنے والا اپنی نظروں میں بھی ذلیل ہوتا اور لوگ بھی اس کی حدیثوں کی تکذیب کرتے ہیں۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18442)»
ابو طاہر، حرملہ بن یحییٰ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم کسی قوم کے سامنے ایسی حدیث بیان نہیں کرتے جس (کے صحیح مفہوم) تک ان کی عقلیں نہیں پہنچ سکتیں مگر وہ ان میں سے بعض کے لیے فتنے (کا موجب) بن جاتی ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: ”اگر تم لوگوں کو ایسی احادیث سناؤ گے جو ان کی عقل کی دسترس سے باہر ہیں (وہ ان کو سمجھ نہیں سکتے) تو یہ چیز ان میں سے بعض کے لیے فتنہ (گمراہی) کا باعث ہوں گی۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (9401) وسنده منقطع فان عبيدالله بن عبدالله بن عتبة بن مسعود عن ابيه عبدالله ومرسلة وهو في ((جامع الاصول) 16/8-17»