صحيح البخاري: کتب/ابواب
احادیث
رواۃ الحدیث
سوانح حیات امام بخاری رحمہ اللہ
حدیث تلاش:
قرآن، تفسیر ابن کثیر
-
عربی لفظ
-
اردو لفظ
-
رواۃ الحدیث
-
سوال و جواب
الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔
روٹ ورڈز
-
الفاظ وضاحت
-
سورہ فہرست
-
لفظ بہ لفظ ترجمہ
-
مترادفات
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش
صحيح البخاري
صحيح مسلم
سنن ابي داود
سنن ابن ماجه
سنن نسائي
سنن ترمذي
صحیح ابن خزیمہ
مسند احمد
مسند الحمیدی
مسند عبداللہ بن عمر
مسند عبدالله بن مبارك
مسند عبدالرحمن بن عوف
مسند اسحاق بن راہویہ
مسند الشهاب
احاديث صحيحه الباني
موطا امام مالك رواية یحییٰ اللیثی
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
بلوغ المرام
مشکوۃ المصابیح
الادب المفرد
سنن دارمی
صحيفه همام بن منبه
شمائل ترمذي
مختصر صحيح بخاري
مختصر صحيح مسلم
اللؤلؤ والمرجان
معجم صغیر للطبرانی
صحيح البخاري کل احادیث 7563
:حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات
صحيح البخاري
كِتَاب الْوَصَايَا
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
The Book of Wasaya (Wills and Testaments)
ابواب فہرست میں اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔
English Show/Hide
نمبر
ابواب فہرست
کل احادیث
احادیث
تفصیل
1
بَابُ الْوَصَايَا:
باب الوصايا:
باب: اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں۔
(1) Chapter. Al-Wasaya (The Wills).
5
Q2738 سے 2741
2
بَابُ أَنْ يَتْرُكَ وَرَثَتَهُ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَتَكَفَّفُوا النَّاسَ:
باب أن يترك ورثته أغنياء خير من أن يتكففوا الناس:
باب: اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑنا اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔
(2) Chapter. One would rather leave one’s inheritors wealthy than leave them (poor) begging others.
1
2742
3
بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ:
باب الوصية بالثلث:
باب: تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان۔
(3) Chapter. To will one-third of one’s property.
3
Q2743 سے 2744
4
بَابُ قَوْلِ الْمُوصِي لِوَصِيِّهِ تَعَاهَدْ وَلَدِي. وَمَا يَجُوزُ لِلْوَصِيِّ مِنَ الدَّعْوَى:
باب قول الموصي لوصيه تعاهد ولدي. وما يجوز للوصي من الدعوى:
باب: وصیت کرنے والا اپنے وصی سے کہے کہ میرے بچے کی دیکھ بھال کرتے رہنا اور وصی کے لیے کس طرح کے دعوے جائز ہیں؟
(4) Chapter. The saying of a testator to the executor, “Look after my son,” and what is permissible for the executor to claim.
1
2745
5
بَابُ إِذَا أَوْمَأَ الْمَرِيضُ بِرَأْسِهِ إِشَارَةً بَيِّنَةً جَازَتْ:
باب إذا أومأ المريض برأسه إشارة بينة جازت:
باب: اگر مریض اپنے سر سے کوئی صاف اشارہ کرے تو اس پر حکم دیا جائے گا؟
(5) Chapter. If a patient gives an evident clear sign by nodding, (is that sign to be taken as a valid evidence?).
1
2746
6
بَابُ لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ:
باب لا وصية لوارث:
باب: وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔
(6) Chapter. A legal heir has no right to inherit through a will.
1
2747
7
بَابُ الصَّدَقَةِ عِنْدَ الْمَوْتِ:
باب الصدقة عند الموت:
باب: موت کے وقت صدقہ کرنا۔
(7) Chapter. Giving in charity at the time of death.
1
2748
8
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ} :
باب قول الله تعالى: {من بعد وصية يوصي بها أو دين} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) یہ فرمانا کہ ”وصیت اور قرضے کی ادائیگی کے بعد حصے بٹیں گے“۔
(8) Chapter. The Statement of Allah: “... After the payment of legacies he may have bequeathed or debts...” (V.4:11)
2
Q2749 سے 2749
9
بَابُ تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ} :
باب تأويل قول الله تعالى: {من بعد وصية يوصي بها أو دين} :
باب: اللہ تعالیٰ کے (سورۃ نساء میں) یہ فرمانے کی تفسیر کہ حصوں کی تقسیم وصیت اور دین کے بعد ہو گی۔
(9) Chapter. The explanation of the Statement of Allah: “… After payment of legacies that they may have bequeathed or debts..." (V.4:12)
3
Q2750 سے 2751
10
بَابُ إِذَا وَقَفَ أَوْ أَوْصَى لأَقَارِبِهِ وَمَنِ الأَقَارِبُ:
باب إذا وقف أو أوصى لأقاربه ومن الأقارب:
باب: اگر کسی نے اپنے عزیزوں پر کوئی چیز وقف کی یا ان کے لیے وصیت کی تو کیا حکم ہے اور عزیزوں سے کون لوگ مراد ہوں گے۔
(10) Chapter. If somebody founds an endowment (or bequeathes) his relatives by a will (is it permissible?). And who are considered as relatives.
2
Q2752 سے 2752
11
بَابُ هَلْ يَدْخُلُ النِّسَاءُ وَالْوَلَدُ فِي الأَقَارِبِ:
باب هل يدخل النساء والولد فى الأقارب:
باب: کیا عزیزوں میں عورتیں اور بچے بھی داخل ہوں گے۔
(11) Chapter. Are children and women included under the term of relatives (concerning wills)?
1
2753
12
بَابُ هَلْ يَنْتَفِعُ الْوَاقِفُ بِوَقْفِهِ:
باب هل ينتفع الواقف بوقفه:
باب: کیا وقف کرنے والا اپنے وقف سے خود بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
(12) Chapter. Can the founder of an endowment have the benefit of his endowment?
3
Q2754 سے 2755
13
بَابُ إِذَا وَقَفَ شَيْئًا فَلَمْ يَدْفَعْهُ إِلَى غَيْرِهِ، فَهُوَ جَائِزٌ:
باب إذا وقف شيئا فلم يدفعه إلى غيره، فهو جائز:
باب: اگر وقف کرنے والا مال وقف کو (اپنے قبضہ میں رکھے) دوسرے کے حوالہ نہ کرے تو جائز ہے۔
(13) Chapter. If one declares his wish to found an endowment, his endowment is valid even before its conveyance (to those for whom it is intended).
1
Q2756-3
I4
بَابُ إِذَا قَالَ دَارِي صَدَقَةٌ لِلَّهِ وَلَمْ يُبَيِّنْ لِلْفُقَرَاءِ أَوْ غَيْرِهِمْ. فَهُوَ جَائِزٌ، وَيَضَعُهَا فِي الأَقْرَبِينَ أَوْ حَيْثُ أَرَادَ:
باب إذا قال داري صدقة لله ولم يبين للفقراء أو غيرهم. فهو جائز، ويضعها فى الأقربين أو حيث أراد:
باب: اگر کسی نے یوں کہا کہ میرا گھر اللہ کی راہ میں صدقہ ہے، فقراء وغیرہ کے لیے صدقہ ہونے کی کوئی وضاحت نہیں کی تو وقف جائز ہوا اب اس کو اختیار ہے اسے وہ اپنے عزیزوں کو بھی دے سکتا ہے اور دوسروں کو بھی کیونکہ صدقہ کرتے ہوئے کسی کی تخصیص نہیں کی تھی۔
(I4) Chapter. When someone says, “My house is Sadaqa (i.e., gift of charit) for Allah’s sake," and does not specify whether it is for the poor or for some other people, then the Sadaqa is valid and he can give it to his relatives or whomever he wishes.
1
Q2756-2
15
بَابُ إِذَا قَالَ أَرْضِي أَوْ بُسْتَانِي صَدَقَةٌ عَنْ أُمِّي. فَهُوَ جَائِزٌ، وَإِنْ لَمْ يُبَيِّنْ لِمَنْ ذَلِكَ:
باب إذا قال أرضي أو بستاني صدقة عن أمي. فهو جائز، وإن لم يبين لمن ذلك:
باب: کسی نے کہا کہ میری زمین یا میرا باغ میری (مرحومہ) ماں کی طرف سے صدقہ ہے تو یہ بھی جائز ہے خواہ اس میں بھی اس کی وضاحت نہ کی ہو کہ کس کے لیے صدقہ ہے۔
(15) Chapter. If someone says, “My land or my garden is Sadaqa for Allah’s sake on my mother’s behalf," his Sadaqa is valid even if he did not specify to whom it is to be given.
1
2756
16
بَابُ إِذَا تَصَدَّقَ أَوْ أَوْقَفَ بَعْضَ مَالِهِ، أَوْ بَعْضَ رَقِيقِهِ أَوْ دَوَابِّهِ، فَهُوَ جَائِزٌ:
باب إذا تصدق أو أوقف بعض ماله، أو بعض رقيقه أو دوابه، فهو جائز:
باب: جب کسی نے اپنا کوئی مال یا اپنا کوئی غلام یا جانور صدقہ یا وقف کیا تو جائز ہے۔
(16) Chapter. It is permissible for one to give part of his wealth or some slaves of his slaves or animals in charity or as an endowment.
1
2757
17
بَابُ مَنْ تَصَدَّقَ إِلَى وَكِيلِهِ ثُمَّ رَدَّ الْوَكِيلُ إِلَيْهِ:
باب من تصدق إلى وكيله ثم رد الوكيل إليه:
باب: اگر صدقہ کے لیے کسی کو وکیل کرے اور وکیل اس کا صدقہ پھیر دے۔
(17) Chapter. Whoever gave something to his representative to give in charity and then the latter returned it to him.
1
2758
18
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ} :
باب قول الله تعالى: {وإذا حضر القسمة أولو القربى واليتامى والمساكين فارزقوهم منه} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ”جب (میراث کی تقسیم) کے وقت رشتہ دار (جو وارث نہ ہوں) اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو ان کو بھی ترکے میں سے کچھ کچھ کھلا دو (اور اگر کھلانا نہ ہو سکے تو) اچھی بات کہہ کر نرمی سے ٹال دو“۔
(18) Chapter. The Statement of Allah: “And when the relatives and the orphans and Al-Masakin (the poor) are present at the time of division, give them out of the property...” (V.4:8)
1
2759
19
بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ لِمَنْ يُتَوَفَّى فَجْأَةً أَنْ يَتَصَدَّقُوا عَنْهُ، وَقَضَاءِ النُّذُورِ عَنِ الْمَيِّتِ:
باب ما يستحب لمن يتوفى فجأة أن يتصدقوا عنه، وقضاء النذور عن الميت:
باب: اگر کسی کو اچانک موت آ جائے تو اس کی طرف سے خیرات کرنا مستحب ہے اور میت کی نذروں کو پوری کرنا۔
(19) Chapter. It is recommended that something should be given in charity on behalf of a person who dies suddenly. And the execution of the vows of the deceased.
2
2760 سے 2761
20
بَابُ الإِشْهَادِ فِي الْوَقْفِ وَالصَّدَقَةِ:
باب الإشهاد فى الوقف والصدقة:
باب: وقف اور صدقہ پر گواہ بنانا۔
(20) Chapter. The witnesses in the foundation of an endowment or in giving in charity.
1
2762
21
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَآتُوا الْيَتَامَى أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ وَلاَ تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَى أَمْوَالِكُمْ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ} :
باب قول الله تعالى: {وآتوا اليتامى أموالهم ولا تتبدلوا الخبيث بالطيب ولا تأكلوا أموالهم إلى أموالكم إنه كان حوبا كبيرا وإن خفتم أن لا تقسطوا فى اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ نساء میں) کہ ”اور یتیموں کو ان کا مال پہنچا دو اور ستھرے مال کے عوض گندہ مال مت لو۔ اور ان کا مال اپنے مال کے ساتھ گڈ مڈ کر کے نہ کھاؤ بیشک یہ بہت بڑا گناہ ہے اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کر سکو گے تو دوسری عورتیں جو تمہیں پسند ہوں، ان سے نکاح کر لو“۔
(21) Chapter. The Statement of Allah: “And give unto orphans their property, and do not exchange (your) bad things for (their) good ones; and devour not their substance (by adding it) to your substance. Surely, this is a great sin”.
1
2763
22
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَابْتَلُوا الْيَتَامَى حَتَّى إِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَأْكُلُوهَا إِسْرَافًا وَبِدَارًا أَنْ يَكْبَرُوا وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ فَإِذَا دَفَعْتُمْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُوا عَلَيْهِمْ وَكَفَى بِاللَّهِ حَسِيبًا لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَفْرُوضًا} :
باب قول الله تعالى: {وابتلوا اليتامى حتى إذا بلغوا النكاح فإن آنستم منهم رشدا فادفعوا إليهم أموالهم ولا تأكلوها إسرافا وبدارا أن يكبروا ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف فإذا دفعتم إليهم أموالهم فأشهدوا عليهم وكفى بالله حسيبا للرجال نصيب مما ترك الوالدان والأقربون وللنساء نصيب مما ترك الوالدان والأقربون مما قل منه أو كثر نصيبا مفروضا} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ نساء میں) کہ ”اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائیں تو اگر تم ان میں صلاحیت دیکھ لو تو ان کے حوالے ان کا مال کر دو اور ان کے مال کو جلد جلد اسراف سے اور اس خیال سے کہ یہ بڑے ہو جائیں گے مت کھا ڈالو ‘ بلکہ جو شخص مالدار ہو تو یتیم کے مال سے بچا رہے اور جو شخص نادار ہو وہ دستور کے موافق اس میں سے کھا سکتا ہے اور جب ان کے مال ان کے حوالے کرنے لگو تو ان پر گواہ بھی کر لیا کرو اور اللہ حساب کرنے والا کافی ہے۔ مردوں کے لیے بھی اس ترکہ میں حصہ ہے جس کو والدین اور نزدیک کے قرابت دار چھوڑ جائیں اور عورتوں کے لیے بھی اس ترکہ میں حصہ ہے جس کو والدین اور نزدیک کے قرابت دار چھوڑ جائیں۔ اس (متروکہ) میں سے تھوڑا یا زیادہ ضرور ایک حصہ مقرر ہے“۔
(22) Chapter. The Statement of Allah:
1
Q2764
22M
بَابُ وَمَا لِلْوَصِيِّ أَنْ يَعْمَلَ فِي مَالِ الْيَتِيمِ، وَمَا يَأْكُلُ مِنْهُ بِقَدْرِ عُمَالَتِهِ:
باب وما للوصي أن يعمل فى مال اليتيم، وما يأكل منه بقدر عمالته:
باب: وصی کے لیے یتیم کے مال میں تجارت اور محنت کرنا درست ہے اور پھر محنت کے مطابق اس میں سے کھا لینا درست ہے۔
(22b) Chapter. How a guardian is to deal with an orphan’s wealth and what he can eat thereof according to his labour.
2
2764 سے 2765
23
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا} :
باب قول الله تعالى: {إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما إنما يأكلون فى بطونهم نارا وسيصلون سعيرا} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ نساء میں) کہ ”بیشک وہ لوگ جو یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھا جاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں، وہ ضرور دہکتی ہوئی آگ ہی میں جھونک دیئے جائیں گے“۔
(23) Chapter. The Statement of Allah: “Verily, those who unjustly eat up the property of orphans, they eat up only fire into their bellies, and they will be burnt in the blazing Fire!” (V.4:10)
1
2766
24
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلاَحٌ لَهُمْ خَيْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لأَعْنَتَكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ} :
باب قول الله تعالى: {ويسألونك عن اليتامى قل إصلاح لهم خير وإن تخالطوهم فإخوانكم والله يعلم المفسد من المصلح ولو شاء الله لأعنتكم إن الله عزيز حكيم} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) یہ فرمانا کہ ”آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے لوگ یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ جہاں تک ہو سکے ان کے مالوں میں بہتری کا خیال رکھنا ہی بہتر ہے اور اگر تم ان کے ساتھ (ان کے اموال میں) ساتھ مل جل کر رہو تو (بہرحال) وہ بھی تمہارے ہی بھائی ہیں اور اللہ تعالیٰ سنوارنے والے اور فساد پیدا کرنے والے کو خوب جانتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تمہیں تنگی میں مبتلا کر دیتا، بلاشبہ اللہ تعالیٰ غالب اور حکمت والا ہے“۔
(24) Chapter. Allah’s Statement:
2
Q2767 سے 2767
25
بَابُ اسْتِخْدَامِ الْيَتِيمِ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ إِذَا كَانَ صَلاَحًا لَهُ، وَنَظَرِ الأُمِّ وَزَوْجِهَا لِلْيَتِيمِ:
باب استخدام اليتيم فى السفر والحضر إذا كان صلاحا له، ونظر الأم وزوجها لليتيم:
باب: سفر اور حضر میں یتیم سے کام لینا جس میں اس کی بھلائی ہو اور ماں اور سوتیلے باپ کا یتیم پر نظر ڈالنا۔
(25) Chapter. The employment of an orphan on a journey and at home, provided it is beneficial for him. And (it is obligatory) for the mother and the stepfather of an orphan to look after him (even if they were not his guardians).
1
2768
26
بَابُ إِذَا وَقَفَ أَرْضًا وَلَمْ يُبَيِّنِ الْحُدُودَ فَهْوَ جَائِزٌ، وَكَذَلِكَ الصَّدَقَةُ:
باب إذا وقف أرضا ولم يبين الحدود فهو جائز، وكذلك الصدقة:
باب: اگر کسی نے ایک زمین وقف کی (جو مشہور و معلوم ہے) اس کی حدیں بیان نہیں کیں تو یہ جائز ہو گا، اسی طرح ایسی زمین کا صدقہ دینا۔
(26) Chapter. If somebody gives a piece of land as an endowment and does not mark its boundaries, the endowment is valid. The same is applied to objects of charity.
2
2769 سے 2770
27
بَابُ إِذَا أَوْقَفَ جَمَاعَةٌ أَرْضًا مُشَاعًا فَهْوَ جَائِزٌ:
باب إذا أوقف جماعة أرضا مشاعا فهو جائز:
باب: اگر کئی آدمیوں نے اپنی مشترک زمین جو
«مشاع»
تھی (تقسیم نہیں ہوتی تھی) وقف کر دی تو جائز ہے۔
(27) Chapter. If a group of person give a jointly-owned piece of land as an endowment, the foundation of the endowment is valid.
1
2771
28
بَابُ الْوَقْفِ كَيْفَ يُكْتَبُ:
باب الوقف كيف يكتب:
باب: وقف کی سند کیوں کر لکھی جائے۔
(28) Chapter. How to write the endowment?
1
2772
29
بَابُ الْوَقْفِ لِلْغَنِيِّ وَالْفَقِيرِ وَالضَّيْفِ:
باب الوقف للغني والفقير والضيف:
باب: مالدار محتاج اور مہمان سب پر وقف کر سکتا ہے۔
(29) Chapter. The usufruct of an endowment may be spent for the wealthy, the poor and the guests.
1
2773
30
بَابُ وَقْفِ الأَرْضِ لِلْمَسْجِدِ:
باب وقف الأرض للمسجد:
باب: مسجد کے لیے زمین کا وقف کرنا۔
(30) Chapter. The foundation of an endowment of a piece of land for building a mosque.
1
2774
31
بَابُ وَقْفِ الدَّوَابِّ وَالْكُرَاعِ وَالْعُرُوضِ وَالصَّامِتِ:
باب وقف الدواب والكراع والعروض والصامت:
باب: جانور اور گھوڑے اور سامان اور سونا چاندی وقف کرنا۔
(31) Chapter. Giving animals; particularly horses and property and gold and silver as endowments.
2
Q2775 سے 2775
32
بَابُ نَفَقَةِ الْقَيِّمِ لِلْوَقْفِ:
باب نفقة القيم للوقف:
باب: وقف کی جائیداد کا اہتمام کرنے والا اپنا خرچ اس میں سے لے سکتا ہے۔
(32) Chapter. The salary of the administrator of an endowment.
2
2776 سے 2777
33
بَابُ إِذَا وَقَفَ أَرْضًا أَوْ بِئْرًا وَاشْتَرَطَ لِنَفْسِهِ مِثْلَ دِلاَءِ الْمُسْلِمِينَ:
باب إذا وقف أرضا أو بئرا واشترط لنفسه مثل دلاء المسلمين:
باب: کسی نے کنواں وقف کیا اور اپنے لیے بھی اس میں سے عام مسلمانوں کی طرح پانی لینے کی شرط لگائی یا زمین وقف کی اور دوسروں کی طرح خود بھی اس سے فائدہ لینے کی شرط کر لی تو یہ بھی درست ہے۔
(33) Chapter. If somebody keeps a piece of land or a well as an endowment, or stipulates that he should benefit by its water as the other Muslims do (will this be permissible)?
2
Q2778 سے 2778
34
بَابُ إِذَا قَالَ الْوَاقِفُ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ. فَهْوَ جَائِزٌ:
باب إذا قال الواقف لا نطلب ثمنه إلا إلى الله. فهو جائز:
باب: اگر وقف کرنے والا یوں کہے کہ اس کی قیمت اللہ ہی سے لیں گے تو وقف درست ہو جائے گا۔
(34) Chapter. It is permissible for the founder of an endowment to say, “We will demand its price, from none but Allah.”
1
2779
35
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِينَ الْوَصِيَّةِ اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَيْرِكُمْ إِنْ أَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَأَصَابَتْكُمْ مُصِيبَةُ الْمَوْتِ تَحْبِسُونَهُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلاَةِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ إِنِ ارْتَبْتُمْ لاَ نَشْتَرِي بِهِ ثَمَنًا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى وَلاَ نَكْتُمُ شَهَادَةَ اللَّهِ إِنَّا إِذًا لَمِنَ الآثِمِينَ فَإِنْ عُثِرَ عَلَى أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا فَآخَرَانِ يَقُومَانِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِينَ اسْتُحِقَّ عَلَيْهِمُ الأَوْلَيَانِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يَأْتُوا بِالشَّهَادَةِ عَلَى وَجْهِهَا أَوْ يَخَافُوا أَنْ تُرَدَّ أَيْمَانٌ بَعْدَ أَيْمَانِهِمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاسْمَعُوا وَاللَّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ} :
باب قول الله تعالى: {يا أيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدكم الموت حين الوصية اثنان ذوا عدل منكم أو آخران من غيركم إن أنتم ضربتم فى الأرض فأصابتكم مصيبة الموت تحبسونهما من بعد الصلاة فيقسمان بالله إن ارتبتم لا نشتري به ثمنا ولو كان ذا قربى ولا نكتم شهادة الله إنا إذا لمن الآثمين فإن عثر على أنهما استحقا إثما فآخران يقومان مقامهما من الذين استحق عليهم الأوليان فيقسمان بالله لشهادتنا أحق من شهادتهما وما اعتدينا إنا إذا لمن الظالمين ذلك أدنى أن يأتوا بالشهادة على وجهها أو يخافوا أن ترد أيمان بعد أيمانهم واتقوا الله واسمعوا والله لا يهدي القوم الفاسقين} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المائدہ میں) یہ فرمانا ”مسلمانو! جب تم میں کوئی مرنے لگے تو آپس کی گواہی وصیت کے وقت تم میں سے (یعنی مسلمانوں میں سے یا عزیزوں میں سے) دو معتبر شخصوں کی ہونی چاہئے یا اگر تم سفر میں ہو اور وہاں تم موت کی مصیبت میں گرفتار ہو جاؤ تو غیر ہی یعنی کافر یا جن سے قرابت نہ ہو دو شخص سہی (میت کے وارثوں) ان دونوں گواہوں کو عصر کی نماز کے بعد تم روک لو اگر تم کو (ان کے سچے ہونے میں شبہ ہو) تو وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس گواہی کے عوض دنیا کمانا نہیں چاہتے گو جس کے لیے گواہی دیں وہ اپنا رشتہ دار ہو اور نہ ہم اللہ واسطے گواہی چھپائیں گے، ایسا کریں تو ہم اللہ کے قصوروار ہیں، پھر اگر معلوم ہو واقعی یہ گواہ جھوٹے تھے تو دوسرے وہ دو گواہ کھڑے ہوں جو میت کے نزدیک کے رشتہ دار ہوں (یا جن کو میت کے دو نزدیک کے رشتہ داروں نے گواہی کے لائق سمجھا ہو) وہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ ہماری گواہی پہلے گواہوں کی گواہی سے زیادہ معتبر ہے اور ہم نے کوئی ناحق بات نہیں کہی، ایسا کیا ہو تو بیشک ہم گنہگار ہوں گے۔ یہ تدبیر ایسی ہے جس سے ٹھیک ٹھیک گواہی دینے کی زیادہ امید پڑتی ہے یا اتنا تو ضرور ہو گا کہ وصی یا گواہوں کو ڈر رہے گا ایسا نہ ہو ان کے قسم کھانے کے بعد پھر وارثوں کو قسم دی جائے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کا حکم سنو اور اللہ نافرمان لوگوں کو (راہ پر) نہیں لگاتا“۔
(35) Chapter. The Statement of Allah: "O you who believe! When death approaches any of you, and you make a bequest, (then take) the testimony of two just men of your own folk or two others from outside... (up to)... Allah guides not the people who are Al-Fasiqun (the rebellious and disobedient)." (V.5:106-108)
1
2780
36
بَابُ قَضَاءِ الْوَصِيِّ دُيُونَ الْمَيِّتِ بِغَيْرِ مَحْضَرٍ مِنَ الْوَرَثَةِ:
باب قضاء الوصي ديون الميت بغير محضر من الورثة:
باب: میت پر جو قرضہ ہو وہ اس کا وصی ادا کر سکتا ہے گو دوسرے وارث حاضر نہ ہوں۔
(36) Chapter. The payments of the debts of the deceased by the executor (of the will) in the absence of other inheritors.
1
2781
Back