صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْوَصَايَا
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
The Book of Wasaya (Wills and Testaments)
1. بَابُ الْوَصَايَا:
باب: اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں۔
(1) Chapter. Al-Wasaya (The Wills).
حدیث نمبر: Q2738
Save to word اعراب English
وقول النبي صلى الله عليه وسلم: وصية الرجل مكتوبة عنده، وقول الله تعالى كتب عليكم إذا حضر احدكم الموت إن ترك خيرا الوصية للوالدين والاقربين بالمعروف حقا على المتقين سورة البقرة آية 180، فمن بدله بعد ما سمعه فإنما إثمه على الذين يبدلونه إن الله سميع عليم سورة البقرة آية 181، فمن خاف من موص جنفا او إثما فاصلح بينهم فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم سورة البقرة آية 182 جنفا ميلا، متجانف مائل.وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَصِيَّةُ الرَّجُلِ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ، وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ سورة البقرة آية 180، فَمَنْ بَدَّلَهُ بَعْدَ مَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ سورة البقرة آية 181، فَمَنْ خَافَ مِنْ مُوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة البقرة آية 182 جَنَفًا مَيْلًا، مُتَجَانِفٌ مَائِلٌ.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدمی کی وصیت لکھی ہوئی ہونی چاہیے۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ) میں فرمایا «كتب عليكم إذا حضر أحدكم الموت إن ترك خيرا الوصية للوالدين والأقربين بالمعروف حقا على المتقين * فمن بدله بعد ما سمعه فإنما إثمه على الذين يبدلونه إن الله سميع عليم * فمن خاف من موص جنفا أو إثما فأصلح بينهم فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم‏» تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی معلوم ہو اور کچھ مال بھی چھوڑ رہا ہو تو وہ والدین اور عزیزوں کے حق میں دستور کے موافق وصیت کر جائے۔ یہ لازم ہے پرہیزگاروں پر۔ پھر جو کوئی اسے اس کے سننے کے بعد بدل ڈالے سو اس کا گناہ اسی پر ہو گا جو اسے بدلے گا ‘ بیشک اللہ بڑا سننے والا بڑا جاننے والا ہے۔ البتہ جس کسی کو وصیت کرنے والے سے متعلق کسی کی طرفداری یا حق تلفی کا علم ہو جائے پھر وہ موصی لہ اور وارثوں میں (وصیت میں کچھ کمی کر کے) میل کرا دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑا بخشش کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔ (آیت میں) «جنفا» کے معنی ایک طرف جھک جانے کے ہیں «متجانف» کے معنی جھکنے والے کے ہیں۔
حدیث نمبر: 2738
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده". تابعه محمد بن مسلم، عن عمرو، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ". تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے ‘ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لیے جن کے پاس وصیت کے قابل کوئی بھی مال ہو درست نہیں کہ دو رات بھی وصیت کو لکھ کر اپنے پاس محفوظ رکھے بغیر گزارے۔ امام مالک کے ساتھ اس روایت کی متابعت محمد بن مسلم نے عمرو بن دینار سے کی ہے ‘ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "It is not permissible for any Muslim who has something to will to stay for two nights without having his last will and testament written and kept ready with him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 1


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2739
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن الحارث، حدثنا يحيى بن ابي بكير، حدثنا زهير بن معاوية الجعفي، حدثنا ابو إسحاق، عن عمرو بن الحارث، ختن رسول الله صلى الله عليه وسلم اخي جويرية بنت الحارث، قال:" ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم عند موته درهما، ولا دينارا، ولا عبدا، ولا امة، ولا شيئا إلا بغلته البيضاء، وسلاحه، وارضا جعلها صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، خَتَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخِي جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، قَالَ:" مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مَوْتِهِ دِرْهَمًا، وَلَا دِينَارًا، وَلَا عَبْدًا، وَلَا أَمَةً، وَلَا شَيْئًا إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ، وَسِلَاحَهُ، وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً".
ہم سے ابراہیم بن حارث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ ابن ابی بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے زہیر بن معاویہ جعفی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق عمرو بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسبتی بھائی عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ نے جو جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا (ام المؤمنین) کے بھائی ہیں ‘ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے بعد سوائے اپنے سفید خچر ‘ اپنے ہتھیار اور اپنی زمین کے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وقف کر گئے تھے نہ کوئی درہم چھوڑا تھا نہ دینار نہ غلام نہ باندی اور نہ کوئی چیز۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amr bin Al-Harith: (The brother of the wife of Allah's Apostle. Juwaira bint Al-Harith) When Allah's Apostle died, he did not leave any Dirham or Dinar (i.e. money), a slave or a slave woman or anything else except his white mule, his arms and a piece of land which he had given in charity .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 2


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2740
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا مالك، هو ابن مغول حدثنا طلحة بن مصرف، قال: سالت عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنهما" هل كان النبي صلى الله عليه وسلم اوصى؟ فقال: لا، فقلت: كيف كتب على الناس الوصية او امروا بالوصية؟ قال: اوصى بكتاب الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، هُوَ ابْنُ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى؟ فَقَالَ: لَا، فَقُلْتُ: كَيْفَ كُتِبَ عَلَى النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أَوْ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ؟ قَالَ: أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اس پر میں نے پوچھا کہ پھر وصیت کس طرح لوگوں پر فرض ہوئی؟ یا (راوی نے اس طرح بیان کیا) کہ لوگوں کو وصیت کا حکم کیوں کر دیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت کی تھی (اور کتاب اللہ میں وصیت کرنے کے لیے حکم موجود ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Talha bin Musarrif: I asked `Abdullah bin Abu `Aufa "Did the Prophet make a will?" He replied, "No," I asked him, "How is it then that the making of a will has been enjoined on people, (or that they are ordered to make a will)?" He replied, "The Prophet bequeathed Allah's Book (i.e. Qur'an).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 3


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2741
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عمرو بن زرارة، اخبرنا إسماعيل، عن ابن عون، عن إبراهيم، عن الاسود، قال: ذكروا عند عائشة ان عليا رضي الله عنهما كان وصيا، فقالت" متى اوصى إليه وقد كنت مسندته إلى صدري، او قالت: حجري، فدعا بالطست، فلقد انخنث في حجري فما شعرت انه قد مات، فمتى اوصى إليه".(موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، قَالَ: ذَكَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ وَصِيًّا، فَقَالَتْ" مَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ وَقَدْ كُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَى صَدْرِي، أَوْ قَالَتْ: حَجْرِي، فَدَعَا بِالطَّسْتِ، فَلَقَدِ انْخَنَثَ فِي حَجْرِي فَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَمَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ".
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ‘ کہ ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی عبداللہ بن عون سے ‘ انہیں ابراہیم نخعی نے ‘ ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں کچھ لوگوں نے ذکر کیا کہ علی رضی اللہ عنہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے) وصی تھے تو آپ نے کہا کہ کب انہیں وصی بنایا۔ میں تو آپ کے وصال کے وقت سر مبارک اپنے سینے پر یا انہوں نے (بجائے سینے کے) کہا کہ اپنے گود میں رکھے ہوئے تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پانی کا) طشت منگوایا تھا کہ اتنے میں (سر مبارک) میری گود میں جھک گیا اور میں سمجھ نہ سکی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو وصی کب بنایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Aswad: In the presence of `Aisha some people mentioned that the Prophet had appointed `Ali by will as his successor. `Aisha said, "When did he appoint him by will? Verily when he died he was resting against my chest (or said: in my lap) and he asked for a wash-basin and then collapsed while in that state, and I could not even perceive that he had died, so when did he appoint him by will?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 4


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.