كِتَاب الْوَصَايَا کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان |
صحيح البخاري
كِتَاب الْوَصَايَا کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان The Book of Wasaya (Wills and Testaments) I4. بَابُ إِذَا قَالَ دَارِي صَدَقَةٌ لِلَّهِ وَلَمْ يُبَيِّنْ لِلْفُقَرَاءِ أَوْ غَيْرِهِمْ. فَهُوَ جَائِزٌ، وَيَضَعُهَا فِي الأَقْرَبِينَ أَوْ حَيْثُ أَرَادَ: باب: اگر کسی نے یوں کہا کہ میرا گھر اللہ کی راہ میں صدقہ ہے، فقراء وغیرہ کے لیے صدقہ ہونے کی کوئی وضاحت نہیں کی تو وقف جائز ہوا اب اس کو اختیار ہے اسے وہ اپنے عزیزوں کو بھی دے سکتا ہے اور دوسروں کو بھی کیونکہ صدقہ کرتے ہوئے کسی کی تخصیص نہیں کی تھی۔ (I4) Chapter. When someone says, “My house is Sadaqa (i.e., gift of charit) for Allah’s sake," and does not specify whether it is for the poor or for some other people, then the Sadaqa is valid and he can give it to his relatives or whomever he wishes.
جب ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے اموال میں مجھے سب سے زیادہ پسندیدہ بیرحاء کا باغ ہے اور وہ اللہ کے راستے میں صدقہ ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جائز قرار دیا تھا (حالانکہ انہوں نے کوئی تعیین نہیں کی تھی کہ وہ یہ کسے دیں گے) لیکن بعض لوگ (شافعیہ) نے کہا کہ جب تک یہ نہ بیان کر دے کہ صدقہ کس لیے ہے، جائز نہیں ہو گا اور پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.