سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
130. باب مَا جَاءَ أَنَّ لِلَّهِ مَلاَئِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الأَرْضِ
130. باب: زمین میں اللہ کے گھومنے پھرنے والے فرشتے ہیں
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3600
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، او عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لله ملائكة سياحين في الارض فضلا عن كتاب الناس، فإذا وجدوا اقواما يذكرون الله تنادوا: هلموا إلى بغيتكم، فيجيئون فيحفون بهم إلى السماء الدنيا، فيقول الله: على اي شيء تركتم عبادي يصنعون؟ فيقولون: تركناهم يحمدونك , ويمجدونك , ويذكرونك، قال: فيقول: فهل راوني؟ فيقولون: لا، قال: فيقول: فكيف لو راوني؟ قال: فيقولون: لو راوك لكانوا اشد تحميدا , واشد تمجيدا , واشد لك ذكرا، قال: فيقول: واي شيء يطلبون؟ قال: فيقولون: يطلبون الجنة، قال: فيقول: وهل راوها؟ قال: فيقولون: لا، قال: فيقول: فكيف لو راوها؟ قال: فيقولون: لو راوها كانوا لها اشد طلبا، واشد عليها حرصا، قال: فيقول: فمن اي شيء يتعوذون؟ قالوا: يتعوذون من النار، قال: فيقول: هل راوها؟ فيقولون: لا، فيقول: فكيف لو راوها؟ فيقولون: لو راوها كانوا منها اشد هربا , واشد منها خوفا , واشد منها تعوذا، قال: فيقول: فإني اشهدكم اني قد غفرت لهم، فيقولون: إن فيهم فلانا الخطاء لم يردهم إنما جاءهم لحاجة، فيقول: هم القوم لا يشقى لهم جليس ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وقد روي عن ابي هريرة من غير هذا الوجه.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ فُضُلًا عَنْ كُتَّابِ النَّاسِ، فَإِذَا وَجَدُوا أَقْوَامًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى بُغْيَتِكُمْ، فَيَجِيئُونَ فَيَحُفُّونَ بِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ اللَّهُ: عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تَرَكْتُمْ عِبَادِي يَصْنَعُونَ؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ يَحْمَدُونَكَ , وَيُمَجِّدُونَكَ , وَيَذْكُرُونَكَ، قَالَ: فَيَقُولُ: فَهَلْ رَأَوْنِي؟ فَيَقُولُونَ: لَا، قَالَ: فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ لَكَانُوا أَشَدَّ تَحْمِيدًا , وَأَشَدَّ تَمْجِيدًا , وَأَشَدَّ لَكَ ذِكْرًا، قَالَ: فَيَقُولُ: وَأَيُّ شَيْءٍ يَطْلُبُونَ؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: يَطْلُبُونَ الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا، قَالَ: فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا لَهَا أَشَدَّ طَلَبًا، وَأَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا، قَالَ: فَيَقُولُ: فَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ يَتَعَوَّذُونَ؟ قَالُوا: يَتَعَوَّذُونَ مِنَ النَّارِ، قَالَ: فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَا، فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا مِنْهَا أَشَدَّ هَرَبًا , وَأَشَدَّ مِنْهَا خَوْفًا , وَأَشَدَّ مِنْهَا تَعَوُّذًا، قَالَ: فَيَقُولُ: فَإِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، فَيَقُولُونَ: إِنَّ فِيهِمْ فُلَانًا الْخَطَّاءَ لَمْ يُرِدْهُمْ إِنَّمَا جَاءَهُمْ لِحَاجَةٍ، فَيَقُولُ: هُمُ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى لَهُمْ جَلِيسٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ یا ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے نامہ اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ بھی کچھ فرشتے ہیں جو زمین میں گھومتے پھرتے رہتے ہیں، جب وہ کسی قوم کو اللہ کا ذکر کرتے ہوئے پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو پکارتے ہیں: آؤ آؤ یہاں ہے تمہارے مطلب و مقصد کی بات، تو وہ لوگ آ جاتے ہیں، اور انہیں قریبی آسمان تک گھیر لیتے ہیں، اللہ ان سے پوچھتا ہے: میرے بندوں کو کیا کام کرتے ہوئے چھوڑ آئے ہو؟ وہ کہتے ہیں: ہم انہیں تیری تعریف کرتے ہوئے تیری بزرگی بیان کرتے ہوئے اور تیرا ذکر کرتے ہوئے چھوڑ آئے ہیں، وہ کہتا ہے: کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے (یا بن دیکھے ہوئے ہی میری عبادت و ذکر کئے جا رہے ہیں) وہ جواب دیتے ہیں: نہیں، اللہ کہتا ہے: اگر وہ لوگ مجھے دیکھ لیں تو کیا صورت و کیفیت ہو گی؟ وہ جواب دیتے ہیں، وہ لوگ اگر تجھے دیکھ لیں تو وہ لوگ اور بھی تیری تعریف کرنے لگیں، تیری بزرگی بیان کریں گے اور تیرا ذکر بڑھا دیں گے، وہ پوچھتا ہے: وہ لوگ کیا چاہتے اور مانگتے ہیں؟ فرشتے کہتے ہیں: وہ لوگ جنت مانگتے ہیں، اللہ پوچھتا ہے کیا ان لوگوں نے جنت دیکھی ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں: نہیں، وہ پوچھتا ہے: اگر یہ دیکھ لیں تو ان کی کیا کیفیت ہو گی؟ وہ کہتے ہیں: ان کی طلب اور ان کی حرص اور بھی زیادہ بڑھ جائے گی، وہ پھر پوچھتا ہے: وہ لوگ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں، وہ کہتے ہیں: جہنم سے، وہ پوچھتا ہے: کیا ان لوگوں نے جہنم دیکھ رکھی ہے؟ وہ کہتے ہیں: نہیں، وہ پوچھتا ہے: اگر یہ لوگ جہنم کو دیکھ لیں تو ان کی کیا کیفیت ہو گی؟ وہ کہتے ہیں: اگر یہ جہنم دیکھ لیں تو اس سے بہت زیادہ دور بھاگیں گے، زیادہ خوف کھائیں گے اور بہت زیادہ اس سے پناہ مانگیں گے، پھر اللہ کہے گا میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے ان سب کی مغفرت کر دی ہے، وہ کہتے ہیں: ان میں فلاں خطاکار شخص بھی ہے، ان کے پاس مجلس میں بیٹھنے نہیں بلکہ کسی ضرورت سے آیا تھا، (اور بیٹھ گیا تھا) اللہ فرماتا ہے، یہ ایسے (معزز و مکرم) لوگ ہیں کہ ان کا ہم نشیں بھی محروم نہیں رہ سکتا (ہم نے اسے بھی بخش دیا)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4015، و12540)، و مسند احمد (2/251) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3599
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عبد الله بن نمير، عن موسى بن عبيدة، عن محمد بن ثابت، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم انفعني بما علمتني، وعلمني ما ينفعني، وزدني علما، الحمد لله على كل حال، واعوذ بالله من حال اهل النار ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي، وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي، وَزِدْنِي عِلْمًا، الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی: «اللهم انفعني بما علمتني وعلمني ما ينفعني وزدني علما الحمد لله على كل حال وأعوذ بالله من حال أهل النار» اے اللہ! مجھے اس علم سے نفع دے جو تو نے مجھے سکھایا ہے اور مجھے وہ علم سکھا جو مجھے فائدہ دے اور میرا علم زیادہ کر، ہر حال میں اللہ ہی کے لیے تعریف ہے اور میں جہنمیوں کے حال سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 23 (251)، والدعاء (3833) (تحفة الأشراف: 14356) (صحیح) ”الحمد للہ۔۔۔الخ) کا لفظ صحیح نہیں ہے، سند میں محمد بن ثابت مجہول راوی ہے، مگر پہلا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی 462)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله: " والحمد لله ... "، ابن ماجة (251 و 3833)

قال الشيخ زبير على زئي: (3599) إسناده ضعيف / جه 251، 3833
موسي بن عبيدة: ضعيف (تقدم:1122) وحديث البخاري (5848) ومسلم (2337) يغني عنه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.