(مرفوع) حدثنا قتيبة، ومحمد بن بشار، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا زائدة، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن ربيع بن خثيم، عن عمرو بن ميمون، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن امراة ابي ايوب، عن ابي ايوب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايعجز احدكم ان يقرا في ليلة ثلث القرآن؟ من قرا الله الواحد الصمد فقد قرا ثلث القرآن "، وفي الباب، عن ابي الدرداء، وابي سعيد، وقتادة بن النعمان، وابي هريرة، وانس، وابن عمر، وابي مسعود، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، ولا نعرف احدا روى هذا الحديث احسن من رواية زائدة، وتابعه على روايته إسرائيل، والفضيل بن عياض، وقد روى شعبة وغير واحد من الثقات هذا الحديث، عن منصور، واضطربوا فيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنٍ امْرَأَةِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ؟ مَنْ قَرَأَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ فَقَدْ قَرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَقَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَلَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَحْسَنَ مِنْ رِوَايَةِ زَائِدَةَ، وَتَابَعَهُ عَلَى رِوَايَتِهِ إِسْرَائِيلُ، وَالْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنً الثِّقَاتِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَاضْطَرَبُوا فِيهِ.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس بات سے بھی عاجز ہے کہ رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ ڈالے؟ (آپ نے فرمایا) جس نے «الله الواحد الصمد» پڑھا (یعنی سورۃ الاخلاص پڑھی) اس نے تہائی قرآن پڑھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے زائدہ کی روایت سے بہتر اسے روایت کیا ہو، اور ان کی روایت پر ان کی متابعت اسرائیل، فضیل بن عیاض نے کی ہے۔ شعبہ اور ان کے علاوہ کچھ دوسرے لوگوں نے یہ حدیث منصور سے روایت کی ہے اور ان سبھوں نے اس میں اضطراب کا سے کام لیا، ۳- اس باب میں ابوالدرداء، ابو سعید خدری، قتادہ بن نعمان، ابوہریرہ، انس، ابن عمر اور ابومسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 69 (تحفة الأشراف: 3502)، و مسند احمد (5/419)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن 23 (3480) (صحیح) (سند میں ”امرأة“ ایک مبہم راویہ ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے ایک تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 225)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا يزيد بن كيسان، حدثنا ابو حازم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احشدوا فإني ساقرا عليكم ثلث القرآن، قال: فحشد من حشد، ثم خرج نبي الله صلى الله عليه وسلم فقرا " قل هو الله احد " ثم دخل، فقال بعضنا لبعض: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فإني ساقرا عليكم ثلث القرآن إني لارى هذا خبرا جاء من السماء، ثم خرج نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني قلت: ساقرا عليكم ثلث القرآن، الا وإنها تعدل ثلث القرآن "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وابو حازم الاشجعي اسمه سلمان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْشُدُوا فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، قَالَ: فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " ثُمَّ دَخَلَ، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ إِنِّي لَأَرَى هَذَا خَبَرًا جَاءَ مِنَ السَّمَاءِ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي قُلْتُ: سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، أَلَا وَإِنَّهَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سب اکٹھے ہو جاؤ کیونکہ میں تم سب کو تہائی قرآن پڑھ کر سنانے والا ہوں“، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پکار پر جو بھی پہنچ سکا جمع ہو گیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سورۃ «قل هو الله أحد» پڑھی اور (حجرہ شریفہ میں) واپس چلے گئے۔ تو بعض صحابہ نے چہ میگوئیاں کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا، میرا خیال یہ ہے کہ ایسا اس وجہ سے ہوا ہے کہ آسمان سے کوئی خبر (کوئی اطلاع) آ گئی ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کمرے سے باہر نکلے اور فرمایا: ”میں نے کہا تھا میں تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا تو سن لو یہ سورۃ «قل هو الله أحد» تہائی قرآن کے برابر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 45 (812) (تحفة الأشراف: 13441)، و مسند احمد (2/429) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 225)