سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
23. باب فِي مُكَاتَبَةِ الْمُشْرِكِينَ
23. باب: کفار و مشرکین سے خط و کتابت کرنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2716
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن حماد البصري، حدثنا عبد الاعلى، عن سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كتب قبل موته إلى كسرى، وإلى قيصر، وإلى النجاشي، وإلى كل جبار يدعوهم إلى الله، وليس بالنجاشي الذي صلى عليه النبي صلى الله عليه وسلم , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَتَبَ قَبْلَ مَوْتِهِ إِلَى كِسْرَى، وَإِلَى قَيْصَرَ، وَإِلَى النَّجَاشِيِّ، وَإِلَى كُلِّ جَبَّارٍ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، وَلَيْسَ بِالنَّجَاشِيِّ الَّذِي صَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے پہلے کسریٰ و قیصر، نجاشی اور سارے سرکش و متکبر بادشاہوں کو اللہ کی طرف دعوت دیتے ہوئے خطوط لکھ کر بھیجے۔ اس نجاشی سے وہ نجاشی (بادشاہ حبش اصحمہ) مراد نہیں ہے کہ جن کے انتقال پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجھاد 27 (1774) (تحفة الأشراف: 1179)، و مسند احمد (3/336) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2717
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نضر، انبانا عبد الله بن المبارك، انبانا يونس، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، انه اخبره، ان ابا سفيان بن حرب اخبره، ان هرقل ارسل إليه في نفر من قريش وكانوا تجارا بالشام، فاتوه فذكر الحديث، قال: ثم دعا بكتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرئ فإذا فيه " بسم الله الرحمن الرحيم، من محمد عبد الله ورسوله إلى هرقل عظيم الروم، السلام على من اتبع الهدى اما بعد " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو سفيان اسمه: صخر بن حرب.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ بْنُ نَضْرٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَكَانُوا تُجَّارًا بِالشَّامِ، فَأَتَوْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُرِئَ فَإِذَا فِيهِ " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، السَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى أَمَّا بَعْدُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو سُفْيَانَ اسْمُهُ: صَخْرُ بْنُ حَرْبٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ابوسفیان بن حرب رضی الله عنہ نے ان سے بیان کیا کہ وہ قریش کے کچھ تاجروں کے ساتھ شام میں تھے کہ ہرقل (شہنشاہ شام) نے انہیں بلا بھیجا، تو وہ سب اس کے پاس آئے، پھر سفیان نے آگے بات بڑھائی۔ کہا: پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط منگوایا۔ پھر خط پڑھا گیا، اس میں لکھا تھا «بسم الله الرحمن الرحيم من محمد عبدالله ورسوله إلى هرقل عظيم الروم السلام على من اتبع الهدى أمابعد» میں شروع کرتا ہوں اس اللہ کے نام سے جو رحمان (بڑا مہربان) اور رحیم (نہایت رحم کرنے والا) ہے۔ یہ خط محمد کی جانب سے ہے جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور ہرقل کے پاس بھیجا جا رہا ہے جو روم کے شہنشاہ ہیں۔ سلامتی ہے اس شخص کے لیے جو ہدایت کی پیروی کرے۔ امابعد: حمد و نعت کے بعد … الخ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوسفیان کا نام صخر بن حرب رضی الله عنہ تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الوحی 1 (7)، والجھاد 102 (2941)، وتفسیر آل عمران 4 (4553)، صحیح مسلم/الجھاد 27 (1773)، سنن ابی داود/ الأدب 128 (5136) (تحفة الأشراف: 4850) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.