سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
23. باب فِي مُكَاتَبَةِ الْمُشْرِكِينَ
باب: کفار و مشرکین سے خط و کتابت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2716
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَتَبَ قَبْلَ مَوْتِهِ إِلَى كِسْرَى، وَإِلَى قَيْصَرَ، وَإِلَى النَّجَاشِيِّ، وَإِلَى كُلِّ جَبَّارٍ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، وَلَيْسَ بِالنَّجَاشِيِّ الَّذِي صَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے پہلے کسریٰ و قیصر، نجاشی اور سارے سرکش و متکبر بادشاہوں کو اللہ کی طرف دعوت دیتے ہوئے خطوط لکھ کر بھیجے۔ اس نجاشی سے وہ نجاشی
(بادشاہ حبش اصحمہ) مراد نہیں ہے کہ جن کے انتقال پر نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجھاد 27 (1774) (تحفة الأشراف: 1179)، و مسند احمد (3/336) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح