سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
12. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِيهِ
12. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے احادیث لکھنے کی اجازت۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2666
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن الخليل بن مرة، عن يحيى بن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: كان رجل من الانصار يجلس إلى النبي صلى الله عليه وسلم فيسمع من النبي صلى الله عليه وسلم الحديث، فيعجبه ولا يحفظه، فشكا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إني اسمع منك الحديث فيعجبني ولا احفظه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استعن بيمينك واوما بيده للخط " , وفي الباب عن عبد الله بن عمرو، قال ابو عيسى: هذا حديث إسناده ليس بذلك القائم، وسمعت محمد بن إسماعيل يقول: الخليل بن مرة منكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ الْخَلِيلِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يَجْلِسُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَسْمَعُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَدِيثَ، فَيُعْجِبُهُ وَلَا يَحْفَظُهُ، فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ الْحَدِيثَ فَيُعْجِبُنِي وَلَا أَحْفَظُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَعِنْ بِيَمِينِكَ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ لِلْخَطِّ " , وفي الباب عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَلِكَ الْقَائِمِ، وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يَقُولُ: الْخَلِيلُ بْنُ مُرَّةَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھا کرتا تھا۔ وہ آپ کی حدیثیں سنتا اور یہ حدیثیں اسے بہت پسند آتی تھیں، لیکن وہ انہیں یاد نہیں رکھ پاتا تھا تو اس نے اپنے یاد نہ رکھ پانے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کی حدیثیں سنتا ہوں اور وہ مجھے بہت اچھی لگتی ہیں (مگر) میں انہیں یاد نہیں رکھ پاتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے داہنے ہاتھ کا سہارا لو (اور یہ کہتے ہوئے) آپ نے ہاتھ سے لکھ لینے کا اشارہ فرمایا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند قوی و مستحکم نہیں ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل کو کہتے ہوئے سنا: خلیل بن مرہ منکر الحدیث ہے،
۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14814) (ضعیف) (سند میں خلیل بن مرہ ضعیف راوی ہیں، اور یحییٰ بن ابی صالح مجہول راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2761) // ضعيف الجامع الصغير (813) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2666) إسناده ضعيف
خليل بن مرة: ضعيف وقال الهيثمي: وضعفه الجمهور (مجمع الزوائد 158/10) وشيخه يحيي بن أبى صالح: مجهول (تق: 7569،1757)
حدیث نمبر: 3602
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لكل نبي دعوة مستجابة، وإني اختبات دعوتي شفاعة لامتي، وهي نائلة إن شاء الله من مات منهم لا يشرك بالله شيئا ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي، وَهِيَ نَائِلَةٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی ایک دعا مقبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی دعا اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ کر رکھی ہے، اس دعا کا فائدہ ان شاءاللہ امت کے ہر اس شخص کو حاصل ہو گا جس نے مرنے سے پہلے اللہ کے ساتھ کچھ بھی شرک نہ کیا ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 86 (198)، سنن ابن ماجہ/الزہد 37 (4307) (تحفة الأشراف: 12512)، و مسند احمد (2/275، 313، 381، 396، 409، 426، 430، 486، 487)، وسنن الدارمی/الرقاق 85 (2847، 2848) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہر اس شخص کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہو گی جس نے کسی قسم کا شرک نہیں کیا ہو گا مشرک خواہ غیر مسلموں کا ہو، یا نام نہاد مسلمانوں کا شرک کے مرتکب کو یہ شفاعت نصیب نہیں ہو گی، نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حق مذہب وہی ہے جس کے قائل سلف صالحین ہیں، یعنی موحد گناہوں کے سبب ہمیشہ ہمیش جہنم میں نہیں رہے گا، گناہوں کی سزا بھگت کر آخری میں جنت میں جانے کی اجازت مل جائے گی، الا یہ کہ توبہ کر چکا ہو تو شروع ہی میں جنت میں چلا جائے گا، ان شاءاللہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.