Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: علم اور فہم دین
12. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِيهِ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے احادیث لکھنے کی اجازت۔
حدیث نمبر: 2666
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ الْخَلِيلِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يَجْلِسُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَسْمَعُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَدِيثَ، فَيُعْجِبُهُ وَلَا يَحْفَظُهُ، فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ الْحَدِيثَ فَيُعْجِبُنِي وَلَا أَحْفَظُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَعِنْ بِيَمِينِكَ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ لِلْخَطِّ " , وفي الباب عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَلِكَ الْقَائِمِ، وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يَقُولُ: الْخَلِيلُ بْنُ مُرَّةَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھا کرتا تھا۔ وہ آپ کی حدیثیں سنتا اور یہ حدیثیں اسے بہت پسند آتی تھیں، لیکن وہ انہیں یاد نہیں رکھ پاتا تھا تو اس نے اپنے یاد نہ رکھ پانے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کی حدیثیں سنتا ہوں اور وہ مجھے بہت اچھی لگتی ہیں (مگر) میں انہیں یاد نہیں رکھ پاتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے داہنے ہاتھ کا سہارا لو (اور یہ کہتے ہوئے) آپ نے ہاتھ سے لکھ لینے کا اشارہ فرمایا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند قوی و مستحکم نہیں ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل کو کہتے ہوئے سنا: خلیل بن مرہ منکر الحدیث ہے،
۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14814) (ضعیف) (سند میں خلیل بن مرہ ضعیف راوی ہیں، اور یحییٰ بن ابی صالح مجہول راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2761) // ضعيف الجامع الصغير (813) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2666) إسناده ضعيف
خليل بن مرة: ضعيف وقال الهيثمي: وضعفه الجمهور (مجمع الزوائد 158/10) وشيخه يحيي بن أبى صالح: مجهول (تق: 7569،1757)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2666 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2666  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں خلیل بن مرہ ضعیف راوی ہیں،
اور یحییٰ بن ابی صالح مجہول راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2666