سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خواب کے آداب و احکام
Chapters On Dreams
4. باب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي
4. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے فرمان: «من رآني في المنام فقد رآني» کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2276
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من رآني في المنام فقد رآني فإن الشيطان لا يتمثل بي "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وابي قتادة، وابن عباس، وابي سعيد، وجابر، وانس، وابي مالك الاشجعي، عن ابيه، وابي بكرة، وابي جحيفة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا، اس لیے کہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوقتادہ، ابن عباس، ابو سعید خدری، جابر، انس، ابو مالک اشجعی کے والد، ابوبکرہ اور ابوحجیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الرؤیا 2 (3900) (تحفة الأشراف: 9509)، و مسند احمد (1/375، 400، 440)، وسنن الدارمی/الرؤیا 4 (2185) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3900)
حدیث نمبر: 2280
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي عبيد الله السليمي البصري، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الرؤيا ثلاث: فرؤيا حق، ورؤيا يحدث بها الرجل نفسه، ورؤيا تحزين من الشيطان، فمن راى ما يكره فليقم فليصل ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وكان يقول: " يعجبني القيد واكره الغل، القيد ثبات في الدين ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وكان يقول: " من رآني فإني انا هو، فإنه ليس للشيطان ان يتمثل بي ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وكان يقول: " لا تقص الرؤيا إلا على عالم او ناصح "، وفي الباب عن انس، وابي بكرة، وام العلاء، وابن عمر، وعائشة، وابي موسى، وجابر، وابي سعيد، وابن عباس، وعبد الله بن عمرو، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ السَّلِيمِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَرُؤْيَا حَقٌّ، وَرُؤْيَا يُحَدِّثُ بِهَا الرَّجُلُ نَفْسَهُ، وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَمَنْ رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَكَانَ يَقُولُ: " يُعْجِبُنِي الْقَيْدُ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَكَانَ يَقُولُ: " مَنْ رَآنِي فَإِنِّي أَنَا هُوَ، فَإِنَّهُ لَيْسَ لِلشَّيْطَانِ أَنْ يَتَمَثَّلَ بِي ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَكَانَ يَقُولُ: " لَا تُقَصُّ الرُّؤْيَا إِلَّا عَلَى عَالِمٍ أَوْ نَاصِحٍ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَأُمِّ الْعَلَاءِ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي مُوسَى، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، ایک خواب وہ ہے جو سچا ہوتا ہے، ایک خواب وہ ہے کہ آدمی جو کچھ سوچتا رہتا ہے، اسی کو خواب میں دیکھتا ہے، اور ایک خواب ایسا ہے جو شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور غم و صدمہ کا سبب ہوتا ہے، لہٰذا جو شخص خواب میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ اٹھ کر نماز پڑھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: مجھے خواب میں بیڑی کا دیکھنا اچھا لگتا ہے اور طوق دیکھنے کو میں ناپسند کرتا ہوں، بیڑی کی تعبیر دین پر ثابت قدمی (جمے رہنا) ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو وہ میں ہی ہوں، اس لیے کہ شیطان میری شکل نہیں اپنا سکتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: خواب کسی عالم یا خیرخواہ سے ہی بیان کیا جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، ابوبکرہ، ام العلاء، ابن عمر، عائشہ، ابوموسیٰ، جابر، ابو سعید خدری، ابن عباس اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وھو طرف من الحدیث الأول في الکتاب رقم 2270) (تحفة الأشراف: 14496) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (119 و 120 و 1341)، الروض النضير (1162)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.