(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يزيد بن بيان العقيلي، حدثنا ابو الرحال الانصاري، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما اكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث هذا الشيخ يزيد بن بيان، وابو الرجال الانصاري آخر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ بَيَانٍ الْعُقَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الرَّحَّالِ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَكْرَمَ شَابٌّ شَيْخًا لِسِنِّهِ إِلَّا قَيَّضَ اللَّهُ لَهُ مَنْ يُكْرِمُهُ عِنْدَ سِنِّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ يَزِيدَ بْنِ بَيَانٍ، وَأَبُو الرِّجَالِ الْأَنْصَارِيُّ آخَرُ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو جوان کسی بوڑھے کا اس کے بڑھاپے کی وجہ سے احترام کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسے لوگوں کو مقرر فرما دے گا جو اس عمر میں (یعنی بڑھاپے میں) اس کا احترام کریں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی شیخ یعنی یزید بن بیان کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ابوالرجال انصاری ایک دوسرے راوی ہیں (اور جو راوی اس حدیث میں ہیں وہ ابوالرحال ہیں)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1716) (ضعیف) (سند میں یزید بن بیان، اور أبوالرحال دونوں ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (304)، المشكاة (4971) // ضعيف الجامع الصغير (5012) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2022) إسناده ضعيف يزيد بن بيان وشيخه (أبو الرحال خالد بن محمد البصيري) ضعيفان (تق:7697،8096)
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تفتح ابواب الجنة يوم الاثنين والخميس فيغفر فيهما لمن لا يشرك بالله شيئا إلا المهتجرين، يقال: ردوا هذين حتى يصطلحا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح ويروى في بعض الحديث: " ذروا هذين حتى يصطلحا "، قال: ومعنى قوله المهتجرين: يعني المتصارمين، وهذا مثل ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاثة ايام ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُفَتَّحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ فَيُغْفَرُ فِيهِمَا لِمَنْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا الْمُهْتَجِرَيْنِ، يُقَالُ: رُدُّوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُرْوَى فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ: " ذَرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا "، قَالَ: وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْمُهْتَجِرَيْنِ: يَعْنِي الْمُتَصَارِمَيْنِ، وَهَذَا مِثْلُ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں، اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والوں کی اس دن مغفرت کی جاتی ہے، سوائے ان کے جنہوں نے باہم قطع تعلق کیا ہے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے، ان دونوں کو لوٹا دو یہاں تک کہ آپس میں صلح کر لیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض روایتوں میں «ردوا هذين حتى يصطلحا»”ان دونوں کو اپنے حال پر چھوڑ دو جب تک صلح نہ کر لیں“ کے الفاظ مروی ہیں، ۳- «مهتجرين» کے معنی «متصارمين»”قطع تعلق کرنے والے“ ہیں، ۴- یہ حدیث اسی روایت کے مثل ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 11 (2565)، سنن ابن ماجہ/الصیام 42 (1739) (تحفة الأشراف: 12702)، و مسند احمد (2/329) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پیر اور جمعرات یہ ایسے دو دن ہیں جن کے بارے میں بعض روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دو دنوں میں (اللہ کے یہاں) بندوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دو دنوں میں اہتمام سے روزہ رکھتے تھے، اور مسلم کی روایت ہے کہ پیر کے دن آپ کی پیدائش ہوئی اور اسی دن آپ کی بعثت بھی ہوئی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (3 / 105)، غاية المرام (412)