سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
75. باب مَا جَاءَ فِي إِجْلاَلِ الْكَبِيرِ
باب: بڑوں بوڑھوں کی عزت و احترام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2022
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ بَيَانٍ الْعُقَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الرَّحَّالِ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَكْرَمَ شَابٌّ شَيْخًا لِسِنِّهِ إِلَّا قَيَّضَ اللَّهُ لَهُ مَنْ يُكْرِمُهُ عِنْدَ سِنِّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ يَزِيدَ بْنِ بَيَانٍ، وَأَبُو الرِّجَالِ الْأَنْصَارِيُّ آخَرُ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو جوان کسی بوڑھے کا اس کے بڑھاپے کی وجہ سے احترام کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسے لوگوں کو مقرر فرما دے گا جو اس عمر میں
(یعنی بڑھاپے میں) اس کا احترام کریں
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی شیخ یعنی یزید بن بیان کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- ابوالرجال انصاری ایک دوسرے راوی ہیں
(اور جو راوی اس حدیث میں ہیں وہ ابوالرحال ہیں)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1716) (ضعیف) (سند میں یزید بن بیان، اور أبوالرحال دونوں ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (304) ، المشكاة (4971) // ضعيف الجامع الصغير (5012) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2022) إسناده ضعيف
يزيد بن بيان وشيخه (أبو الرحال خالد بن محمد البصيري) ضعيفان (تق:7697،8096)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2022 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2022
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں یزید بن بیان،
اور أبوالرحال دونوں ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2022