(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبدة، عن سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " صلاة الوسطى صلاة العصر ". قال: وفي الباب عن علي , وعبد الله بن مسعود , وزيد بن ثابت , وعائشة , وحفصة , وابي هريرة , وابي هاشم بن عتبة. قال ابو عيسى: قال محمد: قال علي بن عبد الله: حديث الحسن، عن سمرة بن جندب حديث صحيح، وقد سمع منه. قال ابو عيسى: حديث سمرة في صلاة الوسطى حسن وصحيح، وهو قول اكثر العلماء من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، وقال زيد بن ثابت , وعائشة: صلاة الوسطى صلاة الظهر، وقال ابن عباس , وابن عمر: صلاة الوسطى صلاة الصبح. حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا قريش بن انس، عن حبيب بن الشهيد , قال: قال لي محمد بن سيرين: سل الحسن ممن سمع حديث العقيقة، فسالته فقال: سمعته من سمرة بن جندب. قال ابو عيسى: واخبرني محمد بن إسماعيل، حدثنا علي بن عبد الله بن المديني، عن قريش بن انس بهذا الحديث، قال محمد: قال علي: وسماع الحسن من سمرة صحيح، واحتج بهذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , وَعَائِشَةَ , وَحَفْصَةَ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدٌ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: حَدِيثُ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ سَمِعَ مِنْهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَمُرَةَ فِي صَلَاةِ الْوُسْطَى حَسَنٌ وصَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ الْعُلَمَاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ , وَعَائِشَةُ: صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الظُّهْرِ، وقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ , وَابْنُ عُمَرَ: صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الصُّبْحِ. حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ , قَالَ: قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ: سَلِ الْحَسَنَ مِمَّنْ سَمِعَ حَدِيثَ الْعَقِيقَةِ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمَدِينِيِّ، عَنْ قُرَيْشِ بْنِ أَنَسٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: قَالَ عَلِيٌّ: وَسَمَاعُ الْحَسَنِ مِنْ سَمُرَةَ صَحِيحٌ، وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ” «صلاة وسطیٰ» عصر کی صلاۃ ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- «صلاة وسطیٰ» کے سلسلہ میں سمرہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں علی، عبداللہ بن مسعود، زید بن ثابت، عائشہ، حفصہ، ابوہریرہ اور ابوہاشم بن عقبہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ علی بن عبداللہ (ابن المدینی) کا کہنا ہے: حسن بصری کی حدیث جسے انہوں نے سمرہ بن جندب سے روایت کیا ہے، صحیح حدیث ہے، جسے انہوں نے سمرۃ سے سنا ہے، ۴- صحابہ کرام اور ان کے علاوہ دیگر لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے، زید بن ثابت اور عائشہ رضی الله عنہا کا کہنا ہے کہ «صلاة وسطیٰ» ظہر کی صلاۃ ہے، ابن عباس اور ابن عمر رضی الله عنہم کہتے ہیں کہ «صلاة وسطیٰ» صبح کی صلاۃ (یعنی فجر) ہے ۲؎، ۵- وہ حبیب بن شہید کہتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے کہا کہ تم حسن بصری سے پوچھو کہ انہوں نے عقیقہ کی حدیث کس سے سنی ہے؟ تو میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے اسے سمرہ بن جندب سے سنا ہے، ۶- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ علی ابن المدینی نے کہا ہے کہ سمرہ رضی الله عنہ سے حسن کا سماع صحیح ہے اور انہوں نے اسی حدیث سے دلیل پکڑی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، ویأتی عندہ فی تفسیر البقرة (2983)، (تحفة الأشراف: 4602) (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح لغیرہ ہے، حسن بصری کے سمرہ رضی الله عنہ سے سماع میں اختلاف ہے، نیز قتادہ اور حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے)»
وضاحت: ۱؎: «صلاۃ وسطیٰ» سے کون سی صلاۃ مراد ہے اس بارے میں مختلف حدیثیں وارد ہیں صحیح قول یہی ہے کہ اس سے مراد صلاۃ عصر ہے یہی اکثر صحابہ اور تابعین کا مذہب ہے، امام ابوحنیفہ، امام احمد بھی اسی طرف گئے ہیں۔
۲؎: امام مالک اور امام شافعی کا مشہور مذہب یہی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح (بما قبله)، المشكاة (634)