سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
21. باب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْوُسْطَى أَنَّهَا الْعَصْرُ وَقَدْ قِيلَ إِنَّهَا الظُّهْرُ
باب: صلاۃ وسطیٰ ہی صلاۃ عصر ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ صلاۃ ظہر ہے۔
حدیث نمبر: 181
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ , وَأَبُو النَّضْرِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ زُبَيْدٍ , عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
” «صلاة وسطیٰ» عصر کی صلاۃ ہے
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 36 (628)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 6 (686)، (تحفة الأشراف: 9548)، مسند احمد (1/404، 456)، (ویأتی عند المؤلف فی تفسیر البقرة (2985) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «وسطیٰ» یہ اس لیے ہے کہ یہ دن اور رات کی نمازوں کی بیچ میں واقع ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (634)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 181 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 181
اردو حاشہ:
1؎:
وسطیٰ یہ اس لیے ہے کہ یہ دن اور رات کی نمازوں کے بیچ میں واقع ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 181