سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
15. باب مَا جَاءَ فِي الْوَقْتِ الأَوَّلِ مِنَ الْفَضْلِ
15. باب: اول وقت میں نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Virtue Of Performing Salat at the Beginning Of Its Prescribed Time
حدیث نمبر: 170
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، حدثنا الفضل بن موسى، عن عبد الله بن عمر العمري، عن القاسم بن غنام، عن عمته ام فروة، وكانت ممن بايعت النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: سئل النبي صلى الله عليه وسلم: اي الاعمال افضل؟ قال: " الصلاة لاول وقتها ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ غَنَّامٍ، عَنْ عَمَّتِهِ أُمِّ فَرْوَةَ، وَكَانَتْ مِمَّنْ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " الصَّلَاةُ لِأَوَّلِ وَقْتِهَا ".
قاسم بن غنام کی پھوپھی ام فروہ رضی الله عنہا (جنہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اول وقت میں نماز پڑھنا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 9 (426)، (تحفة الأشراف: 1841) (صحیح) (سند میں قاسم مضطرب الحدیث ہیں، اور عبداللہ العمری ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ابن مسعود رضی الله عنہ کی اس معنی کی روایت صحیحین میں موجود ہے جو مؤلف کے یہاں رقم 173 پر آ رہی ہے۔)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (452)، المشكاة (607)
حدیث نمبر: 173
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، عن ابي يعفور، عن الوليد بن العيزار، عن ابي عمرو الشيباني، ان رجلا، قال لابن مسعود: اي العمل افضل؟ قال: سالت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " الصلاة على مواقيتها " , قلت: وماذا يا رسول الله؟ قال: " وبر الوالدين " , قلت: وماذا يا رسول الله؟ قال: " والجهاد في سبيل الله ". قال ابو عيسى: وهذا حسن صحيح، وقد روى المسعودي , وشعبة، وسليمان هو ابو إسحاق الشيباني وغير واحد، عن الوليد بن العيزار هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ لِابْنِ مَسْعُودٍ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: سَأَلْتُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " الصَّلَاةُ عَلَى مَوَاقِيتِهَا " , قُلْتُ: وَمَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " وَبِرُّ الْوَالِدَيْنِ " , قُلْتُ: وَمَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى الْمَسْعُودِيُّ , وَشُعْبَةُ، وَسُلَيْمَانُ هُوَ أَبُو إِسْحَاق الشَّيْبَانِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ هَذَا الْحَدِيثَ.
ابوعمرو شیبانی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے پوچھا: کون سا عمل سب سے اچھا ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا۔ میں نے عرض کیا: اور کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا، میں نے عرض کیا: (اس کے بعد) اور کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 5 (527)، والجہاد 1 (2782)، والأدب 1 (5970)، والتوحید 48 (7534)، صحیح مسلم/الإیمان 36 (85)، سنن النسائی/المواقیت 51 (611)، (تحفة الأشراف: 9232)، مسند احمد (1/409، 410، 418، 421، 444، 448، 451) ویأتی عند المؤلف برقم: 1898 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1898
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن المسعودي، عن الوليد بن العيزار، عن ابي عمرو الشيباني، عن ابن مسعود، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، اي الاعمال افضل؟ قال: " الصلاة لميقاتها "، قلت: ثم ماذا يا رسول الله؟ قال: " بر الوالدين "، قلت: ثم ماذا يا رسول الله؟ قال: " الجهاد في سبيل الله "، ثم سكت عني رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولو استزدته لزادني، قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح، رواه الشيباني، وشعبة، وغير واحد، عن الوليد بن العيزار، وقد روي هذا الحديث من غير وجه، عن ابي عمرو الشيباني، عن ابن مسعود، وابو عمرو الشيباني اسمه سعد.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ، عَنِ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " الصَّلَاةُ لِمِيقَاتِهَا "، قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " بِرُّ الْوَالِدَيْنِ "، قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، ثُمَّ سَكَتَ عَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ الشَّيْبَانِيُّ، وَشُعْبَةُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وأَبُو عَمْروٍ الشَّيْبَانِيَّ اسْمُهُ سَعْدُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کون سا عمل زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنا، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، حالانکہ اگر میں زیادہ پوچھتا تو آپ زیادہ بتاتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے ابوعمرو شیبانی، شعبہ اور کئی لوگوں نے ولید بن عیزار سے روایت کی ہے،
۳- یہ حدیث ابوعمرو شیبانی کے واسطہ سے ابن مسعود سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 173 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاد سب سے افضل و بہتر عمل ہے، بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا یہ سب سے اچھا کام ہے، اور بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ زکاۃ سب سے اچھا کام ہے، جب کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز سب سے افضل عمل ہے، اسی لیے اس کی توجیہ میں مختلف اقوال وارد ہیں، سب سے بہتر توجیہ یہ ہے کہ افضل اعمال سے پہلے حرف «مِن» محذوف مان لیا جائے، گویا مفہوم یہ ہو گا کہ یہ سب افضل اعمال میں سے ہیں، دوسری توجیہ یہ ہے کہ اس کا تعلق سائل کے احوال اور وقت کے اختلاف سے ہے، یعنی سائل اور وقت کے تقاضے کا خیال رکھتے ہوئے اس کے مناسب جواب دیا گیا۔ اور اپنی جگہ پر یہ سب اچھے کام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1489)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.