Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
15. باب مَا جَاءَ فِي الْوَقْتِ الأَوَّلِ مِنَ الْفَضْلِ
باب: اول وقت میں نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 170
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ غَنَّامٍ، عَنْ عَمَّتِهِ أُمِّ فَرْوَةَ، وَكَانَتْ مِمَّنْ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " الصَّلَاةُ لِأَوَّلِ وَقْتِهَا ".
قاسم بن غنام کی پھوپھی ام فروہ رضی الله عنہا (جنہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اول وقت میں نماز پڑھنا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 9 (426)، (تحفة الأشراف: 1841) (صحیح) (سند میں قاسم مضطرب الحدیث ہیں، اور عبداللہ العمری ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ابن مسعود رضی الله عنہ کی اس معنی کی روایت صحیحین میں موجود ہے جو مؤلف کے یہاں رقم 173 پر آ رہی ہے۔)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (452) ، المشكاة (607)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 170 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 170  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں قاسم مضطرب الحدیث ہیں،
اور عبداللہ العمری ضعیف ہیں،
لیکن شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے،
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس معنی کی روایت صحیحین میں موجود ہے جو مؤلف کے یہاں رقم 173 پر آ رہی ہے۔
)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 170   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 426  
´اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔`
ام فروہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا۔‏‏‏‏ خزاعی کی روایت میں ہے کہ انہوں نے (قاسم نے) اپنی پھوپھی (جنہیں ام فروہ کہا جاتا تھا اور جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) سے روایت کی ہے، اس میں «سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم» کی بجائے «أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل» ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 426]
426۔ اردو حاشیہ:
حضرت ام فرو ہ رضی اللہ عنہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی پدری بہن اور اشعث بن قیس کی زوجیت میں تھیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 426