(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، عن اشعث، عن الحسن، عن ابي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم" انه صلى صلاة الخوف فصلى بالذين خلفه ركعتين وبالذين جاءوا ركعتين فكانت للنبي صلى الله عليه وسلم اربعا ولهؤلاء ركعتين ركعتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ فَصَلَّى بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَتَيْنِ وَبِالَّذِينَ جَاءُوا رَكْعَتَيْنِ فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا وَلِهَؤُلَاءِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف کی نماز پڑھائی، تو اپنے پیچھے والوں کو دو رکعت پڑھائی، (پھر وہ چلے گئے) اور جو ان کی جگہ آئے انہیں بھی دو رکعت پڑھائی، تو اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں، اور لوگوں کی دو دو رکعتیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتوں میں سے پچھلی دو رکعتیں نفل ہوئیں، جب کہ ان دو رکعتوں میں آپ کے جو مقتدی تھے انہوں نے اپنی فرض پڑھی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح — شاهد: صحيح مسلم (843/ 312)
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن الاشعث بن ابي الشعثاء، عن الاسود بن هلال، عن ثعلبة بن زهدم، قال: كنا مع سعيد بن العاصي بطبرستان ومعنا حذيفة بن اليمان , فقال: ايكم صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف؟ فقال حذيفة: انا فوصف , فقال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف بطائفة ركعة صف خلفه وطائفة اخرى بينه وبين العدو، فصلى بالطائفة التي تليه ركعة , ثم نكص هؤلاء إلى مصاف اولئك , وجاء اولئك فصلى بهم ركعة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، قال: كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِي بِطَبَرِسْتَانَ وَمَعَنَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ , فَقَالَ: أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا فَوَصَفَ , فَقَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ بِطَائِفَةٍ رَكْعَةً صَفٍّ خَلْفَهُ وَطَائِفَةٍ أُخْرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الَّتِي تَلِيهِ رَكْعَةً , ثُمَّ نَكَصَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ أُولَئِكَ , وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً".
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم سعید بن عاصی کے ساتھ طبرستان میں تھے، ہمارے ساتھ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بھی تھے، سعید نے پوچھا: تم میں سے کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی ہے؟ تو خذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، تو انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو جو آپ کے پیچھے صف باندھے تھا ایک رکعت پڑھائی، اور دوسرا گروہ آپ کے اور دشمنوں کے مابین ڈٹا ہوا تھا، تو جو گروہ آپ کے ساتھ تھا اسے آپ نے ایک رکعت پڑھائی، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہوں پر چلے گئے جو دشمن کے سامنے صف باندھے تھے، اور وہ لوگ ان کی جگہ آ گئے تو آپ نے انہیں (بھی) ایک رکعت پڑھائی۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني اشعث بن سليم، عن الاسود بن هلال، عن ثعلبة بن زهدم، قال: كنا مع سعيد بن العاصي بطبرستان , فقال: ايكم صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف؟ فقال حذيفة: انا، فقام حذيفة" فصف الناس خلفه صفين صفا خلفه وصفا موازي العدو، فصلى بالذي خلفه ركعة ثم انصرف هؤلاء إلى مكان هؤلاء , وجاء اولئك فصلى بهم ركعة ولم يقضوا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، قال: كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِي بِطَبَرِسْتَانَ , فَقَالَ: أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا، فَقَامَ حُذَيْفَةُ" فَصَفَّ النَّاسُ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ صَفًّا خَلْفَهُ وَصَفًّا مُوَازِيَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِي خَلْفَهُ رَكْعَةً ثُمَّ انْصَرَفَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَكَانِ هَؤُلَاءِ , وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً وَلَمْ يَقْضُوا".
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم سعید بن عاصی کے ساتھ طبرستان میں تھے، تو انہوں نے پوچھا: تم لوگوں میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز کس نے پڑھی ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے، اور لوگوں نے ان کے پیچھے دو صف بنائی، ایک صف ان کے پیچھے تھی، اور ایک صف دشمن کے مقابلہ میں تھی، تو انہوں نے ان لوگوں کو جو ان کے پیچھے تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دوسری صف والوں کی جگہ پر لوٹ گئے، اور وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ پر آ گئے، پھر انہوں نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، اور ان لوگوں نے قضاء نہیں کی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت ہی پر بس کیا کسی نے دوسری رکعت نہیں پڑھی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قرد ۱؎ میں نماز پڑھی، لوگوں نے آپ کے پیچھے دو صفیں بنائیں، ایک صف آپ کے پیچھے اور ایک دشمن کے مقابلے میں، تو آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے کھڑے تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دوسری صف والوں کی جگہ پر چلے گئے، اور وہ لوگ ان کی جگہ پر آ گئے، تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، اور لوگوں نے قضاء نہیں کی۔
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير، عن محمد، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عبد الله بن عباس، قال:" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقام الناس معه فكبر وكبروا ثم ركع وركع اناس منهم ثم سجد وسجدوا، ثم قام إلى الركعة الثانية فتاخر الذين سجدوا معه وحرسوا إخوانهم، واتت الطائفة الاخرى فركعوا مع النبي صلى الله عليه وسلم , وسجدوا والناس كلهم في صلاة يكبرون ولكن يحرس بعضهم بعضا". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قال:" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ فَكَبَّرَ وَكَبَّرُوا ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعَ أُنَاسٌ مِنْهُمْ ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدُوا، ثُمَّ قَامَ إِلَى الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ فَتَأَخَّرَ الَّذِينَ سَجَدُوا مَعَهُ وَحَرَسُوا إِخْوَانَهُمْ، وَأَتَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَرَكَعُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَسَجَدُوا وَالنَّاسُ كُلُّهُمْ فِي صَلَاةٍ يُكَبِّرُونَ وَلَكِنْ يَحْرُسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خوف کی نماز پڑھانے) کھڑے ہوئے، لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے، تو آپ نے اللہ اکبر کہا، اور لوگوں نے بھی اللہ اکبر کہا، پھر آپ نے رکوع کیا، اور ان میں سے بھی کچھ لوگوں نے رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور ان لوگوں نے بھی سجدہ کیا، پھر آپ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو جن لوگوں نے آپ کے ساتھ سجدہ کر لیا تھا وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے بھائیوں کی حفاظت میں لگ گئے، اور دوسرا گروہ آیا پھر انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع کیا، اور سجدہ کیا، اور سبھی لوگ نماز ہی میں تھے، اللہ اکبر کہتے تھے، لیکن ایک دوسرے کی حفاظت (بھی) کرتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، قال: حدثني داود بن الحصين، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" ما كانت صلاة الخوف إلا سجدتين كصلاة احراسكم هؤلاء اليوم خلف ائمتكم هؤلاء إلا انها كانت عقبا، قامت طائفة منهم وهم جميعا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وسجدت معه طائفة منهم، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقاموا معه جميعا ثم ركع وركعوا معه جميعا , ثم سجد فسجد معه الذين كانوا قياما اول مرة، فلما جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم والذين سجدوا معه في آخر صلاتهم سجد الذين كانوا قياما لانفسهم , ثم جلسوا فجمعهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالتسليم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَمِّي، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قال: حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" مَا كَانَتْ صَلَاةُ الْخَوْفِ إِلَّا سَجْدَتَيْنِ كَصَلَاةِ أَحْرَاسِكُمْ هَؤُلَاءِ الْيَوْمَ خَلْفَ أَئِمَّتِكُمْ هَؤُلَاءِ إِلَّا أَنَّهَا كَانَتْ عُقَبًا، قَامَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ وَهُمْ جَمِيعًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَجَدَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامُوا مَعَهُ جَمِيعًا ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعُوا مَعَهُ جَمِيعًا , ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدَ مَعَهُ الَّذِينَ كَانُوا قِيَامًا أَوَّلَ مَرَّةٍ، فَلَمَّا جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِينَ سَجَدُوا مَعَهُ فِي آخِرِ صَلَاتِهِمْ سَجَدَ الَّذِينَ كَانُوا قِيَامًا لِأَنْفُسِهِمْ , ثُمَّ جَلَسُوا فَجَمَعَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّسْلِيمِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ خوف کی نماز صرف دو سجدوں پر مشتمل تھی، جیسے آج کل تمہارے ان اماموں کی پیچھے تمہارے نگہبان پڑھتے ہیں، مگر وہ باری باری آگے پیچھے آئے، اس طرح کہ پہلے ایک گروہ (نماز کے لیے آپ کے ساتھ) کھڑا ہوا حالانکہ وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ کے ساتھ ان میں سے ایک گروہ نے سجدہ کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر آپ نے رکوع کیا، اور سبھی لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، تو آپ کے ساتھ ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ کے ساتھ پہلی بار کھڑے تھے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جنہوں نے آپ کے ساتھ آخر میں سجدہ کیا تھا بیٹھے تو جو لوگ کھڑے تھے (اور سجدہ نہیں کیا تھا) انہوں نے خود سے سجدہ کیا، پھر وہ لوگ بیٹھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن صالح بن خوات، عن سهل بن ابي حثمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى بهم صلاة الخوف فصف صفا خلفه وصفا مصافو العدو، فصلى بهم ركعة ثم ذهب هؤلاء وجاء اولئك فصلى بهم ركعة، ثم قاموا فقضوا ركعة ركعة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى بِهِمْ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَصَفَّ صَفًّا خَلْفَهُ وَصَفًّا مُصَافُّو الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ ذَهَبَ هَؤُلَاءِ وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَامُوا فَقَضَوْا رَكْعَةً رَكْعَةً".
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خوف کی نماز پڑھائی، تو ایک صف آپ کے پیچھے بنی اور ایک صف دشمن کے بالمقابل بنی، پھر آپ نے انہیں ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ چلے گئے، اور دوسری صف والے آئے تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، پھر لوگ کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اپنی ایک ایک رکعت پوری کی۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن يزيد بن رومان، عن صالح بن خوات، عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف:" ان طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو فصلى بالذين معه ركعة , ثم ثبت قائما واتموا لانفسهم ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو، وجاءت الطائفة الاخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته , ثم ثبت جالسا واتموا لانفسهم ثم سلم بهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ:" أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً , ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلَاتِهِ , ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ".
صالح بن خوات اس شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع کے دن خوف کی نماز پڑھی (وہ بیان کرتے ہیں) کہ ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل رہا، آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے ساتھ تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ کھڑے رہے، اور ان لوگوں نے خود سے دوسری رکعت پوری کی، پھر وہ لوگ لوٹ کر آئے، اور دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے، اور دوسرا گروہ آیا تو آپ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی جو آپ کی نماز سے باقی رہ گئی تھی، پھر آپ بیٹھے رہے، اور ان لوگوں نے اپنی دوسری رکعت خود سے پوری کی، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، عن يزيد بن زريع، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى بإحدى الطائفتين ركعة والطائفة الاخرى مواجهة العدو، ثم انطلقوا فقاموا في مقام اولئك وجاء اولئك فصلى بهم ركعة اخرى ثم سلم عليهم، فقام هؤلاء فقضوا ركعتهم وقام هؤلاء فقضوا ركعتهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْطَلَقُوا فَقَامُوا فِي مَقَامِ أُولَئِكَ وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً أُخْرَى ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَامَ هَؤُلَاءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ وَقَامَ هَؤُلَاءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو گروہوں میں سے ایک گروہ کو ایک رکعت نماز پڑھائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں رہا، پھر یہ لوگ جا کر ان لوگوں کی جگہ پر کھڑے ہو گئے، اور وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ پر آ گئے، تو آپ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور ان لوگوں نے اپنی باقی ایک رکعت پوری کی (اور اسی طرح) وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے، اور ان لوگوں نے بھی اپنی رکعت پوری کی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الرحيم البرقي، عن عبد الله بن يوسف، قال: انبانا سعيد بن عبد العزيز، عن الزهري، قال: كان عبد الله بن عمر يحدث، انه صلى صلاة الخوف مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كبر النبي صلى الله عليه وسلم وصف خلفه طائفة منا واقبلت طائفة على العدو، فركع بهم النبي صلى الله عليه وسلم ركعة وسجدتين ثم انصرفوا واقبلوا على العدو، وجاءت الطائفة الاخرى فصلوا مع النبي صلى الله عليه وسلم ففعل مثل ذلك ثم سلم، ثم قام كل رجل من الطائفتين فصلى لنفسه ركعة وسجدتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُوسُفَ، قال: أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَبَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَّ خَلْفَهُ طَائِفَةٌ مِنَّا وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ، فَرَكَعَ بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفُوا وَأَقْبَلُوا عَلَى الْعَدُوِّ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّوْا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ فَصَلَّى لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم بیان کرتے تھے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا، اور ہم میں سے ایک گروہ نے آپ کے پیچھے صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک رکوع اور دو سجدے کرائے، پھر یہ لوگ پلٹے اور دشمن کے مقابلہ میں آ گئے، اور دوسرا گروہ آیا تو اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے (اس کے ساتھ بھی) اسی طرح کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر دونوں گروہوں میں سے ہر آدمی کھڑا ہوا، اور اس نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7448) (صحیح) (اس سند میں زہری اور ابن عمر کے درمیان انقطاع ہے، مگر پچھلی سند متصل ہے)»
(مرفوع) اخبرني عمران بن بكار، قال: حدثنا محمد بن المبارك، قال: انبانا الهيثم بن حميد، عن العلاء، وابي ايوب , عن الزهري، عن عبد الله بن عمر، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف قام فكبر فصلى خلفه طائفة منا وطائفة مواجهة العدو فركع بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة وسجد سجدتين , ثم انصرفوا ولم يسلموا واقبلوا على العدو فصفوا مكانهم، وجاءت الطائفة الاخرى فصفوا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بهم ركعة وسجدتين , ثم سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد اتم ركعتين واربع سجدات، ثم قامت الطائفتان فصلى كل إنسان منهم لنفسه ركعة وسجدتين" قال: ابو بكر بن السني الزهري سمع من ابن عمر حديثين ولم يسمع هذا منه. (مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قال: أَنْبَأَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، وَأَبِي أَيُّوب , عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قال:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ قَامَ فَكَبَّرَ فَصَلَّى خَلْفَهُ طَائِفَةٌ مِنَّا وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةَ الْعَدُوِّ فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ , ثُمَّ انْصَرَفُوا وَلَمْ يُسَلِّمُوا وَأَقْبَلُوا عَلَى الْعَدُوِّ فَصَفُّوا مَكَانَهُمْ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَفُّوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ , ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَتَمَّ رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، ثُمَّ قَامَتِ الطَّائِفَتَانِ فَصَلَّى كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ" قَالَ: أَبُو بَكْرِ بْنُ السُّنِّيِّ الزُّهْرِيُّ سَمِعَ مِنَ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثَيْنِ وَلَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنْهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف کی نماز پڑھائی، تو آپ کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، تو آپ کے پیچھے ہم میں سے ایک گروہ نے نماز پڑھی، اور ایک گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر وہ لوگ پلٹے حالانکہ انہوں نے ابھی سلام نہیں پھیرا تھا، اور دشمن کے بالمقابل آ گئے، اور ان کی جگہ صف بستہ ہو گئے، اور دوسرا گروہ آیا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بستہ ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، اس حال میں کہ آپ نے دو رکوع اور چار سجدے مکمل کر لیے تھے، پھر دونوں گروہ کھڑے ہوئے، اور ان میں سے ہر شخص نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ ابوبکر بن السنی کہتے ہیں: زہری نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے دو حدیثیں سنی ہیں، لیکن یہ حدیث انہوں نے ان سے نہیں سنی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (سند میں حسب سابق انقطاع ہے، نیز اس کے راوی ابو ایوب شامی‘ مجہول ہیں، لیکن رقم: 1540 کی سند متصل اور صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: زہری کی ملاقات ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے یا نہیں یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے صحیح یہ ہے کہ ملاقات نہیں ہے، زہری ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بیٹے سالم کے واسطہ ہی سے ان سے روایت کرتے ہیں، معمر کی جن دو روایتوں کے متعلق آیا ہے کہ اسے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے سنا ہے، یہ صحیح نہیں، کیونکہ معمر کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اسے زہری سے روایت کیا ہے، اس میں زہری اور ابن عمر کے درمیان سالم کا واسطہ ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الاعلى بن واصل بن عبد الاعلى، قال: حدثنا يحيى بن آدم، عن سفيان، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف في بعض ايامه فقامت طائفة معه وطائفة بإزاء العدو، فصلى بالذين معه ركعة , ثم ذهبوا وجاء الآخرون فصلى بهم ركعة ثم قضت الطائفتان ركعة ركعة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً , ثُمَّ ذَهَبُوا وَجَاءَ الْآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ قَضَتِ الطَّائِفَتَانِ رَكْعَةً رَكْعَةً".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض غزوات میں خوف کی نماز پڑھی، تو ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں رہا، تو جو لوگ آپ کے ساتھ تھے انہیں آپ نے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ چلے گئے، اور دوسرے لوگ آ گئے تو آپ نے انہیں (بھی) ایک رکعت پڑھائی، پھر دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت پوری کی۔
(مرفوع) اخبرني عبيد الله بن فضالة بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الله بن يزيد المقرئ. ح وانبانا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا حيوة , وذكر آخر, قالا: حدثنا ابو الاسود، انه سمع عروة بن الزبير يحدث، عن مروان بن الحكم، انه سال ابا هريرة هل صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف؟ فقال ابو هريرة: نعم , قال: متى؟ قال: عام غزوة نجد: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العصر وقامت معه طائفة وطائفة اخرى مقابل العدو وظهورهم إلى القبلة، فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبروا جميعا الذين معه والذين يقابلون العدو، ثم ركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة واحدة وركعت معه الطائفة التي تليه ثم سجد وسجدت الطائفة التي تليه، والآخرون قيام مقابل العدو، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقامت الطائفة التي معه فذهبوا إلى العدو فقابلوهم واقبلت الطائفة التي كانت مقابل العدو فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم كما هو , ثم قاموا فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة اخرى وركعوا معه وسجد وسجدوا معه، ثم اقبلت الطائفة التي كانت مقابل العدو فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد ومن معه، ثم كان السلام فسلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وسلموا جميعا فكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتان ولكل رجل من الطائفتين ركعتان ركعتان". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ , وَذَكَرَ آخَرَ, قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: نَعَمْ , قَالَ: مَتَى؟ قَالَ: عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ وَطَائِفَةٌ أُخْرَى مُقَابِلَ الْعَدُوِّ وَظُهُورُهُمْ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرُوا جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ وَالَّذِينَ يُقَابِلُونَ الْعَدُوَّ، ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَاحِدَةً وَرَكَعَتْ مَعَهُ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَامَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ فَذَهَبُوا إِلَى الْعَدُوِّ فَقَابَلُوهُمْ وَأَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ كَمَا هُوَ , ثُمَّ قَامُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً أُخْرَى وَرَكَعُوا مَعَهُ وَسَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ وَمَنْ مَعَهُ، ثُمَّ كَانَ السَّلَامُ فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا فَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ وَلِكُلِّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ".
مروان بن حکم سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی ہے؟ تو ابوہریرہ نے کہا: ہاں پڑھی ہے، انہوں نے پوچھا: کب؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نجد کے غزوہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے، ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابل رہا، اور ان کی پیٹھ قبلہ کی طرف تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا، تو جو آپ کے ساتھ تھے اور جو دشمن کا مقابلہ کر رہے تھے سبھوں نے اللہ اکبر کہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکوع کیا، اور اس گروہ نے بھی جو آپ کے ساتھ تھا رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور اس گروہ نے بھی سجدہ کیا جو آپ کے ساتھ تھا، اور دوسرے لوگ دشمن کے مقابل کھڑے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور وہ گروہ جو آپ کے ساتھ تھا، پھر یہ لوگ جا کر دشمن کے بالمقابل کھڑے ہو گئے، پھر وہ گروہ جو دشمن کے بالمقابل تھا آیا، چنانچہ ان لوگوں نے (بھی) رکوع کیا، اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے جیسے تھے، پھر وہ لوگ کھڑے ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا رکوع کیا، تو ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، آپ نے سجدہ کیا، اور ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ گروہ آیا جو دشمن کے مقابل میں کھڑا تھا، تو اس نے بھی رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو آپ کے ساتھ تھے بیٹھے ہوئے تھے، پھر سلام پھیرنے (کا وقت آیا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، اور تمام لوگوں نے سلام پھیرا، تو اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعت ہوئی، اور دونوں گروہوں کے ہر ہر فرد کی (بھی) دو دو رکعت ہوئی۔
(مرفوع) اخبرنا العباس بن عبد العظيم، قال: حدثني عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثني سعيد بن عبيد الهنائي، قال: حدثنا عبد الله بن شقيق، قال: حدثنا ابو هريرة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم نازلا بين ضجنان و عسفان محاصر المشركين , فقال المشركون: إن لهؤلاء صلاة هي احب إليهم من ابنائهم وابكارهم اجمعوا امركم ثم ميلوا عليهم ميلة واحدة، فجاء جبريل عليه السلام فامره ان يقسم اصحابه نصفين فيصلي بطائفة منهم وطائفة مقبلون على عدوهم قد اخذوا حذرهم واسلحتهم، فيصلي بهم ركعة ثم يتاخر هؤلاء ويتقدم اولئك فيصلي بهم ركعة تكون لهم مع النبي صلى الله عليه وسلم ركعة ركعة , وللنبي صلى الله عليه وسلم ركعتان". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قال: حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قال: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْهُنَائِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلًا بَيْنَ ضَجْنَانَ وَ عُسْفَانَ مُحَاصِرَ الْمُشْرِكِينَ , فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ لِهَؤُلَاءِ صَلَاةً هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَبْنَائِهِمْ وَأَبْكَارِهِمْ أَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ ثُمَّ مِيلُوا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً، فَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ أَصْحَابَهُ نِصْفَيْنِ فَيُصَلِّيَ بِطَائِفَةٍ مِنْهُمْ وَطَائِفَةٌ مُقْبِلُونَ عَلَى عَدُوِّهِمْ قَدْ أَخَذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ، فَيُصَلِّيَ بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ يَتَأَخَّرَ هَؤُلَاءِ وَيَتَقَدَّمَ أُولَئِكَ فَيُصَلِّيَ بِهِمْ رَكْعَةً تَكُونُ لَهُمْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً رَكْعَةً , وَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضجنان اور عسفان کے درمیان اترے آپ مشرکین کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، مشرکین نے (آپس میں) کہا: ان لوگوں کی ایک ایسی نماز ہے جو انہیں اپنی اولاد اور اپنی بیویوں سے بھی زیادہ محبوب ہے، تو ایسا کرو تم سب تیار رہو (جب یہ نماز پڑھنے لگیں) تو یکبارگی ان پر پل پڑو، تو جبرائیل علیہ السلام (آپ کے پاس) آئے، اور انہوں نے آپ کو حکم دیا کہ آپ صحابہ کو دو حصوں میں بانٹ دیں، ان میں سے ایک گروہ کو آپ نماز پڑھائیں، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل اپنے بچاؤ کی چیز اور اپنے ہتھیار لے کر کھڑا رہے، آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، پھر یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں، اور وہ لوگ آگے آ جائیں جو دشمن کے مقابل ہوں، تو پھر آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، تو لوگوں کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایک رکعت ہو گی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوں گی۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر النساء (3035)، (تحفة الأشراف: 13566)، مسند احمد 2/522 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، عن حجاج بن محمد، عن شعبة، عن الحكم، عن يزيد الفقير، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى بهم صلاة الخوف فقام صف بين يديه وصف خلفه صلى بالذين خلفه ركعة وسجدتين، ثم تقدم هؤلاء حتى قاموا في مقام اصحابهم، وجاء اولئك فقاموا مقام هؤلاء، وصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة وسجدتين ثم سلم، فكانت للنبي صلى الله عليه وسلم ركعتان ولهم ركعة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى بِهِمْ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَقَامَ صَفٌّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَصَفٌّ خَلْفَهُ صَلَّى بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ تَقَدَّمَ هَؤُلَاءِ حَتَّى قَامُوا فِي مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ، وَجَاءَ أُولَئِكَ فَقَامُوا مَقَامَ هَؤُلَاءِ، وَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ وَلَهُمْ رَكْعَةٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خوف کی نماز پڑھائی، تو ایک صف آپ کے آگے کھڑی ہوئی، اور ایک صف آپ کے پیچھے، آپ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے پیچھے تھے ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر یہ لوگ آگے چلے گئے یہاں تک کہ جا کر اپنے ساتھیوں کی جگہ میں کھڑے ہو گئے، اور وہ لوگ آ کر ان لوگوں کی جگہ کھڑے ہو گئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ (بھی) ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر آپ نے سلام پھیرا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں، اور لوگوں کی ایک ایک۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن المقدام، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله المسعودي، قال: انباني يزيد الفقير، انه سمع جابر بن عبد الله، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاقيمت الصلاة:" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقامت خلفه طائفة وطائفة مواجهة العدو، فصلى بالذين خلفه ركعة وسجد بهم سجدتين ثم إنهم انطلقوا فقاموا مقام اولئك الذين كانوا في وجه العدو، وجاءت تلك الطائفة فصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة وسجد بهم سجدتين، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم سلم فسلم الذين خلفه وسلم اولئك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيُّ، قال: أَنْبَأَنِي يَزِيدُ الْفَقِيرُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ:" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَتْ خَلْفَهُ طَائِفَةٌ وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَةً وَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ إِنَّهُمُ انْطَلَقُوا فَقَامُوا مَقَامَ أُولَئِكَ الَّذِينَ كَانُوا فِي وَجْهِ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتْ تِلْكَ الطَّائِفَةُ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ فَسَلَّمَ الَّذِينَ خَلْفَهُ وَسَلَّمَ أُولَئِكَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم (ایک غزوہ میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے (نماز کا وقت ہوا) تو نماز کھڑی کی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور آپ کے پیچھے ایک گروہ کھڑا ہوا، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل کھڑا رہا، آپ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے پیچھے تھے ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر وہ چلے گئے، اور ان لوگوں کی جگہ آ کر کھڑے ہو گئے جو دشمن کے بالمقابل تھے، اور وہ گروہ آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، تو آپ کے پیچھے والوں نے بھی سلام پھیرا، اور ان لوگوں نے بھی۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن الحسين الدرهمي , وإسماعيل بن مسعود , قالا: حدثنا خالد، قال: حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء، عن جابر، قال: شهدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف" فقمنا خلفه صفين والعدو بيننا وبين القبلة فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبرنا وركع وركعنا ورفع ورفعنا، فلما انحدر للسجود سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم والذين يلونه وقام الصف الثاني حين رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم والصف الذين يلونه، ثم سجد الصف الثاني حين رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم في امكنتهم، ثم تاخر الصف الذين كانوا يلون النبي صلى الله عليه وسلم وتقدم الصف الآخر فقاموا في مقامهم وقام هؤلاء في مقام الآخرين قياما , وركع النبي صلى الله عليه وسلم وركعنا ثم رفع ورفعنا فلما انحدر للسجود سجد الذين يلونه والآخرون قيام، فلما رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم والذين يلونه سجد الآخرون ثم سلم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِيُّ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قال: شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ" فَقُمْنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا وَرَكَعَ وَرَكَعْنَا وَرَفَعَ وَرَفَعْنَا، فَلَمَّا انْحَدَرَ لِلسُّجُودِ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ وَقَامَ الصَّفُّ الثَّانِي حِينَ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِينَ يَلُونَهُ، ثُمَّ سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي حِينَ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْكِنَتِهِمْ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الَّذِينَ كَانُوا يَلُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْآخَرُ فَقَامُوا فِي مَقَامِهِمْ وَقَامَ هَؤُلَاءِ فِي مَقَامِ الْآخَرِينَ قِيَامًا , وَرَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعْنَا ثُمَّ رَفَعَ وَرَفَعْنَا فَلَمَّا انْحَدَرَ لِلسُّجُودِ سَجَدَ الَّذِينَ يَلُونَهُ وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ، فَلَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ سَجَدَ الْآخَرُونَ ثُمَّ سَلَّمَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز میں موجود تھے، ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے، اور ہم نے دو صفیں کیں، اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی، اور ہم نے بھی کہی، آپ نے رکوع کیا ہم نے بھی رکوع کیا، آپ (رکوع سے) اٹھے اور ہم بھی اٹھے، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو آپ کے قریب (یعنی پہلی صف میں) تھے سجدہ کیا، اور دوسری صف اس وقت تک کھڑی رہی جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ والی صف نے سر اٹھایا، پھر دوسری صف نے جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا، اپنی جگہوں پر سجدہ کیا، پھر جو صف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب تھی پیچھے ہٹ گئی، اور پیچھے والی صف آگے آ گئی، اور آ کر ان کی جگہوں میں کھڑی ہو گئی، اور یہ لوگ پچھلے والوں کی جگہوں میں جا کر کھڑے ہو گئے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا، اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور ہم نے بھی اٹھایا، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھے، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو آپ سے قریب تھے (سجدے سے سر) اٹھایا تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بنخل والعدو بيننا وبين القبلة" فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبروا جميعا ثم ركع فركعوا جميعا , ثم سجد النبي صلى الله عليه وسلم والصف الذي يليه والآخرون قيام يحرسونهم، فلما قاموا سجد الآخرون مكانهم الذي كانوا فيه , ثم تقدم هؤلاء إلى مصاف هؤلاء فركع فركعوا جميعا , ثم رفع فرفعوا جميعا ثم سجد النبي صلى الله عليه وسلم والصف الذين يلونه والآخرون قيام يحرسونهم , فلما سجدوا وجلسوا سجد الآخرون مكانهم ثم سلم" , قال جابر: كما يفعل امراؤكم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قال: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَخْلٍ وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ" فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرُوا جَمِيعًا ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعُوا جَمِيعًا , ثُمَّ سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ يَحْرُسُونَهُمْ، فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الْآخَرُونَ مَكَانَهُمُ الَّذِي كَانُوا فِيهِ , ثُمَّ تَقَدَّمَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلَاءِ فَرَكَعَ فَرَكَعُوا جَمِيعًا , ثُمَّ رَفَعَ فَرَفَعُوا جَمِيعًا ثُمَّ سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِينَ يَلُونَهُ وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ يَحْرُسُونَهُمْ , فَلَمَّا سَجَدُوا وَجَلَسُوا سَجَدَ الْآخَرُونَ مَكَانَهُمْ ثُمَّ سَلَّمَ" , قَالَ جَابِرٌ: كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكُمْ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ کھجور کے باغات میں تھے، اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی، تو سبھوں نے تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو سبھوں نے رکوع کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اس صف نے جو آپ سے قریب تھی سجدہ کیا، اور دوسرے لوگ کھڑے ان کی حفاظت کرتے رہے، پھر جب وہ کھڑے ہو گئے تو دوسروں نے بھی اپنی جگہوں پر جہاں وہ تھے سجدہ کیا، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ پر آگے آ گئے ۱؎ پھر آپ نے رکوع کیا، تو سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے (رکوع سے سر) اٹھایا تو سبھوں نے سر اٹھایا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا، اور اس صف نے جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے لوگ کھڑے ان کی پہریداری کرتے رہے، پھر جب وہ لوگ سجدہ کر چکے اور (سجدہ کے بعد) بیٹھ گئے، تو دوسروں نے بھی اپنی جگہوں میں سجدہ کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جس طرح تمہارے امراء کرتے ہیں، (یعنی سلام پھیرتے ہیں)۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى , ومحمد بن بشار , عن محمد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، قال: سمعت مجاهدا يحدث، عن ابي عياش الزرقي، قال شعبة: كتب به إلي وقراته عليه وسمعته منه يحدث ولكني حفظته، قال ابن بشار في حديثه: حفظي من الكتاب:" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان مصاف العدو بعسفان وعلى المشركين خالد بن الوليد، فصلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم الظهر , قال المشركون: إن لهم صلاة بعد هذه هي احب إليهم من اموالهم وابنائهم" فصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر فصفهم صفين خلفه فركع بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا , فلما رفعوا رءوسهم سجد بالصف الذي يليه وقام الآخرون فلما رفعوا رءوسهم من السجود سجد الصف المؤخر بركوعهم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم تاخر الصف المقدم وتقدم الصف المؤخر , فقام كل واحد منهم في مقام صاحبه , ثم ركع بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا , فلما رفعوا رءوسهم من الركوع سجد الصف الذي يليه وقام الآخرون، فلما فرغوا من سجودهم سجد الآخرون , ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم عليهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , عَنْ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قال: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، قال شُعْبَةُ: كَتَبَ بِهِ إِلَيَّ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَسَمِعْتُهُ مِنْهُ يُحَدِّثُ وَلَكِنِّي حَفِظْتُهُ، قال ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ: حِفْظِي مِنَ الْكِتَابِ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مُصَافَّ الْعَدُوِّ بِعُسْفَانَ وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَصَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ , قَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ لَهُمْ صَلَاةً بَعْدَ هَذِهِ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَأَبْنَائِهِمْ" فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ فَصَفَّهُمْ صَفَّيْنِ خَلْفَهُ فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا , فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ سَجَدَ بِالصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ السُّجُودِ سَجَدَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِرُكُوعِهِمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ , فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي مَقَامِ صَاحِبِهِ , ثُمَّ رَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا , فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ الرُّكُوعِ سَجَدَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ، فَلَمَّا فَرَغُوا مِنْ سُجُودِهِمْ سَجَدَ الْآخَرُونَ , ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ".
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقام عسفان میں دشمن کے مقابلہ میں صف آرا تھے، مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی، تو مشرک آپ سے میں کہنے لگے کہ ان کی اس نماز کے بعد جو نماز ہے وہ انہیں اپنے اموال و اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے، (چنانچہ جب عصر کا وقت ہوا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، تو آپ نے اپنے پیچھے ان کی دو صفیں بنائیں، پھر آپ نے ان سبھوں کے ساتھ رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے اپنے سروں کو رکوع سے اٹھا لیا تو (آپ کے ساتھ) اس صف نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب ان لوگوں نے اپنے سروں کو سجدے سے اٹھا لیا تو پچھلی صف نے بھی سجدہ کیا اپنے اس رکوع کے ساتھ جسے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی، اور پچھلی صف آگے بڑھ آئی، ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کی جگہ پر کھڑا ہو گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ مل کر رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے رکوع سے اپنے سر اٹھا لیے تو وہ صف جو آپ سے قریب تھی سجدہ میں گئی، اور دوسرے لوگ کھڑے رہے، پھر جب یہ لوگ سجدے سے فارغ ہو گئے، تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ سلام پھیرا۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد، قال: حدثنا منصور، عن مجاهد، عن ابي عياش الزرقي، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعسفان , فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الظهر وعلى المشركين يومئذ خالد بن الوليد , فقال المشركون: لقد اصبنا منهم غرة ولقد اصبنا منهم غفلة فنزلت، يعني صلاة الخوف بين الظهر والعصر،" فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العصر ففرقنا فرقتين , فرقة تصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم وفرقة يحرسونه، فكبر بالذين يلونه والذين يحرسونهم ثم ركع فركع هؤلاء واولئك جميعا , ثم سجد الذين يلونه وتاخر هؤلاء والذين يلونه، وتقدم الآخرون فسجدوا , ثم قام فركع بهم جميعا الثانية بالذين يلونه وبالذين يحرسونه , ثم سجد بالذين يلونه ثم تاخروا فقاموا في مصاف اصحابهم، وتقدم الآخرون فسجدوا ثم سلم عليهم فكانت لكلهم ركعتان ركعتان مع إمامهم" , وصلى مرة بارض بني سليم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، قال: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُسْفَانَ , فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ , فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَقَدْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ غِرَّةً وَلَقَدْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ غَفْلَةً فَنَزَلَتْ، يَعْنِي صَلَاةَ الْخَوْفِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ،" فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَفَرَّقَنَا فِرْقَتَيْنِ , فِرْقَةً تُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِرْقَةً يَحْرُسُونَهُ، فَكَبَّرَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ وَالَّذِينَ يَحْرُسُونَهُمْ ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعَ هَؤُلَاءِ وَأُولَئِكَ جَمِيعًا , ثُمَّ سَجَدَ الَّذِينَ يَلُونَهُ وَتَأَخَّرَ هَؤُلَاءِ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ، وَتَقَدَّمَ الْآخَرُونَ فَسَجَدُوا , ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ بِهِمْ جَمِيعًا الثَّانِيَةَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ وَبِالَّذِينَ يَحْرُسُونَهُ , ثُمَّ سَجَدَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ ثُمَّ تَأَخَّرُوا فَقَامُوا فِي مَصَافِّ أَصْحَابِهِمْ، وَتَقَدَّمَ الْآخَرُونَ فَسَجَدُوا ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ فَكَانَتْ لِكُلِّهِمْ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ مَعَ إِمَامِهِمْ" , وَصَلَّى مَرَّةً بِأَرْضِ بَنِي سُلَيْمٍ.
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، اس وقت مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کر رہے تھے، مشرکوں نے (آپ سے میں) کہا: ہم نے انہیں دھوکہ دینے اور انہیں غفلت میں (دبوچنے کا) موقع پا لیا ہے، تو ظہر اور عصر کے درمیان خوف کی نماز نازل ہوئی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز عصر پڑھائی تو ہم دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک گروہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگا، اور ایک گروہ ان کی حفاظت کرتا رہا، آپ نے جو آپ کے ساتھ کھڑے تھے، اور جو آپ کی حفاظت میں لگے تھے سبھوں کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو ان لوگوں نے اور ان لوگوں نے سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر جو آپ کے قریب تھے ان لوگوں نے سجدہ کیا، اور سجدہ کر کے وہ پیچھے ہٹ گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے، پھر انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر جو آپ کے قریب تھے اور جو آپ کی حفاظت کر رہے تھے سبھوں کے ساتھ مل کر آپ نے دوسرا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنے پاس والوں کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے ساتھیوں کی صف میں کھڑے ہو گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے اور انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے ان پر سلام پھیرا، تو ان میں سے ہر ایک کی امام کے ساتھ دو دو رکعت ہو گئی، اور ایک بار آپ نے بنی سلیم کی سر زمین میں (بھی) خوف کی نماز پڑھی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , وإسماعيل بن مسعود واللفظ له، قالا: حدثنا خالد، عن اشعث، عن الحسن، عن ابي بكرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى بالقوم في الخوف ركعتين ثم سلم , ثم صلى بالقوم الآخرين ركعتين ثم سلم , فصلى النبي صلى الله عليه وسلم اربعا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى بِالْقَوْمِ فِي الْخَوْفِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ , ثُمَّ صَلَّى بِالْقَوْمِ الْآخَرِينَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ , فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو خوف کی نماز دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر آپ نے دوسرے لوگوں کو دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعت پڑھی (اور لوگوں نے دو دو رکعت)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 837 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الحسن البصري مدلس وعنعن. وحديث مسلم (843) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 333
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں سے ایک گروہ کو (خوف کی نماز) دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، پھر دوسرے لوگوں کو بھی آپ نے دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیرا۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الاعلى، قال: حدثنا يونس، عن الحسن، قال: حدث جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى باصحابه صلاة الخوف فصلت طائفة معه وطائفة وجوههم قبل العدو، فصلى بهم ركعتين ثم قاموا مقام الآخرين وجاء الآخرون فصلى بهم ركعتين ثم سلم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، قال: حَدَّثَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَصَلَّتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ وُجُوهُهُمْ قِبَلَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَامُوا مَقَامَ الْآخَرِينَ وَجَاءَ الْآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو خوف کی نماز پڑھائی، تو ایک گروہ نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور ایک گروہ کے چہرے دشمن کے مقابل رہے، تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی، پھر وہ لوگ اٹھ کر دوسرے لوگوں کی جگہ میں جا کھڑے ہوئے، اور دوسرے ان کی جگہ آ گئے تو آپ نے انہیں (بھی) دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا الاشعث، عن الحسن، عن ابي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه:" صلى صلاة الخوف بالذين خلفه ركعتين والذين جاءوا بعد ركعتين , فكانت للنبي صلى الله عليه وسلم اربع ركعات ولهؤلاء ركعتين ركعتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ:" صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَتَيْنِ وَالَّذِينَ جَاءُوا بَعْدُ رَكْعَتَيْنِ , فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَلِهَؤُلَاءِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے تھے انہیں نماز خوف دو رکعت پڑھائی، اور جو اس کے بعد آئے انہیں بھی دو رکعت پڑھائی، تو (اس طرح) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعت ہوئی، اور لوگوں کی دو دو رکعت ہوئی۔