Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب صلاة الخوف
کتاب: نماز خوف کے احکام و مسائل
1. بَابُ :
باب:
حدیث نمبر: 1534
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى بِذِي قَرَدٍ وَصَفَّ النَّاسُ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ صَفًّا خَلْفَهُ وَصَفًّا مُوَازِيَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَةً ثُمَّ انْصَرَفَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَكَانِ هَؤُلَاءِ , وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً وَلَمْ يَقْضُوا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قرد ۱؎ میں نماز پڑھی، لوگوں نے آپ کے پیچھے دو صفیں بنائیں، ایک صف آپ کے پیچھے اور ایک دشمن کے مقابلے میں، تو آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے کھڑے تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دوسری صف والوں کی جگہ پر چلے گئے، اور وہ لوگ ان کی جگہ پر آ گئے، تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، اور لوگوں نے قضاء نہیں کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5862)، مسند احمد 1/232، 357 و5/183 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مدینہ سے دو منزل کی دوری پر ایک جگہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1534 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1534  
1534۔ اردو حاشیہ: دیکھیے حدیث نمبر 1531 کا فائدہ نمبر 3۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1534   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1535  
´باب:`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خوف کی نماز پڑھانے) کھڑے ہوئے، لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے، تو آپ نے اللہ اکبر کہا، اور لوگوں نے بھی اللہ اکبر کہا، پھر آپ نے رکوع کیا، اور ان میں سے بھی کچھ لوگوں نے رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور ان لوگوں نے بھی سجدہ کیا، پھر آپ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو جن لوگوں نے آپ کے ساتھ سجدہ کر لیا تھا وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے بھائیوں کی حفاظت میں لگ گئے، اور دوسرا گروہ آیا پھر انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع کیا، اور سجدہ کیا، اور سبھی لوگ نماز ہی میں تھے، اللہ اکبر کہتے تھے، لیکن ایک دوسرے کی حفاظت (بھی) کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1535]
1535۔ اردو حاشیہ: اس کی صورت اس طرح بنے گی کہ مقتدی دو صفوں میں کھڑے ہو جائیں اور بیک وقت امام کے پیچھے نماز شروع کر دیں، مگر جب امام رکوع اور سجدہ کرے تو صرف اگلی صف والے امام کے ساتھ رکوع و سجود کریں، پچھلی صف والے کھڑے رہیں اور دشمن پر نظر رکھیں۔ مسلح حالت میں دشمن کے حملے کا جواب دینے کے لیے تیار رہیں۔ جب پہلی صف والے پہلی رکعت کے رکوع و سجود سے فارغ ہو جائیں تو وہ پیچھے چلے جائیں اور پچھلی صف والے آگے آجائیں۔ اب یہ امام صاحب کے ساتھ دوسری رکعت میں رکوع سجدہ کریں گے اور پچھلی صف والے آگے آجائیں۔ اب یہ امام صاحب کے ساتھ دوسری رکعت میں رکوع سجدہ کریں گے اور پچھلی صف والے کھڑے رہیں گے اور حفاظت کریں گے، پھر امام صاحب کے ساتھ دونوں صفیں سلام پھیر دیں گی۔ اس صورت میں دونوں گروہوں نے نماز بیک وقت پڑھ لی اور ایک دوسرے کی حفاظت بھی کرتے رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1535   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1536  
´باب:`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ خوف کی نماز صرف دو سجدوں پر مشتمل تھی، جیسے آج کل تمہارے ان اماموں کی پیچھے تمہارے نگہبان پڑھتے ہیں، مگر وہ باری باری آگے پیچھے آئے، اس طرح کہ پہلے ایک گروہ (نماز کے لیے آپ کے ساتھ) کھڑا ہوا حالانکہ وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ کے ساتھ ان میں سے ایک گروہ نے سجدہ کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر آپ نے رکوع کیا، اور سبھی لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، تو آپ کے ساتھ ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ کے ساتھ پہلی بار کھڑے تھے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جنہوں نے آپ کے ساتھ آخر میں سجدہ کیا تھا بیٹھے تو جو لوگ کھڑے تھے (اور سجدہ نہیں کیا تھا) انہوں نے خود سے سجدہ کیا، پھر وہ لوگ بیٹھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1536]
1536۔ اردو حاشیہ: یہ بھی نماز خوف کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1536   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:944  
944. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ نبی ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ جب آپ نے تکبیر تحریمہ کہی تو انہوں نے بھی آپ کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہی۔ پھر آپ نے رکوع کیا اور لوگوں میں سے چند ایک نے رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا، پھر جب آپ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو وہ لوگ بھی آپ کے ہمراہ کھڑے ہو گئے جنہوں نے سجدہ کر لیا تھا اور وہ اپنے بھائیوں کی حفاظت کرنے لگے، چنانچہ دوسرا گروہ آیا اور انہوں نے آپ کے ہمراہ رکوع اور سجدہ کیا دریں اثنا تمام لوگ نماز میں تھے لیکن ایک دوسرے کی حفاظت کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:944]
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر ؒ کے نزدیک امام بخاری ؒ نے نماز خوف کی ایک دوسری صورت بیان فرمائی ہے۔
آپ کی عادت ہے کہ بعض اوقات بطور تفنن عنوان قائم کر دیتے ہیں، لیکن اصل مقصود روایت بیان کرنا ہوتا ہے۔
اس مقام پر نماز خوف کی دوسری صورت یہ ہے کہ اگر دشمن قبلہ کی طرف ہو تو مجاہدین کو الگ الگ دو حصوں میں تقسیم نہیں کیا جائے گا لیکن اگر دشمن قبلہ کے علاوہ کسی دوسری طرف ہو تو انہیں الگ الگ دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا جیسا کہ قبل ازیں حضرت ابن عمر ؓ سے مروی روایت میں وضاحت ہے۔
اس روایت کے مطابق تمام مجاہدین امام کے ساتھ نماز کا آغاز کریں گے، پھر رکوع اور سجدہ صرف امام کے متصل صف والے ادا کریں اور دوسری صف والے ان کی حفاظت میں مصروف رہیں گے۔
جب امام ایک رکعت مکمل کر لے گا تو پہلی صف والے پیچھے ہٹ جائیں گے جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔
(سنن النسائي، صلاة الخوف، حدیث: 1535)
پھر دوسری صف والے آگے بڑھ کر امام کے ساتھ دوسری رکعت پڑھیں گے، ان میں سے کوئی بھی فوت شدہ رکعت کو پورا نہیں کرے گا جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی وضاحت ہے۔
(سنن النسائي، صلاة الخوف، حدیث: 1534)
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ایک روایت میں یہ بھی صراحت ہے کہ انہوں نے دوسری رکعت نہیں پڑھی۔
اس صورت میں امام کی دو رکعت اور مجاہدین کی ایک ایک رکعت ہو گی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں بھی نماز خوف کی یہ صورت بیان ہوئی ہے۔
(سنن النسائي، صلاة الخوف، حدیث: 1548)
اس صورت میں تائید کی ایک دوسری روایت سے بھی ہوتی ہے جسے حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے رسول کے ذریعے سے حضر کی چار رکعت، سفر کی دو رکعت اور صلاۃ خوف کی ایک رکعت کو فرض کیا ہے۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1575 (687)
جمہور کے نزدیک نماز خوف میں صرف ایک رکعت پر اکتفا جائز نہیں لیکن صریح اور صحیح احادیث کے پیش نظر ان کا موقف محل نظر ہے۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 558/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 944