14. باب: «مصراۃ» (تھن باندھے جانور) کی بیع منع ہے «مصراۃ» : اس اونٹنی یا بکری کو کہتے ہیں: جس کے تھن کو باندھ دیا جاتا ہے اور دو تین دن اسے دوہنا ترک کر دیا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کا دودھ اکٹھا ہوتا رہتا ہے، خریدنے والا اس کا دودھ زیادہ دیکھ کر اس کی قیمت بڑھا دیتا ہے۔
Chapter: Prohibition Of (Selling) al-Musarrah, and It Is To Bind The Udders Of the Camel Or The Sheep, And To Avoid Milking Them For Two Or Three Days, Until the Milk Gathers In Them, Increasing The Profits Of The Sale When It Is Seen That It Has A Great Amount Of Milk
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور , قال: حدثنا سفيان , عن ايوب , عن محمد , قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" من ابتاع محفلة او مصراة , فهو بالخيار ثلاثة ايام , إن شاء ان يمسكها امسكها , وإن شاء ان يردها ردها وصاعا من تمر لا سمراء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً أَوْ مُصَرَّاةً , فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ , إِنْ شَاءَ أَنْ يُمْسِكَهَا أَمْسَكَهَا , وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ لَا سَمْرَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی «محفلہ» یا «مصراۃ»(دودھ تھن میں روکے ہوئے جانور کو) خریدا تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے روکے رکھنا چاہے تو روک لے اور اگر لوٹانا چاہے تو اسے لوٹا دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دے، گیہوں کا دینا ضروری نہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 4 (1524)، (تحفة الأشراف: 14435)، مسند احمد (2/284) (صحیح) (’’ثلاثة أيام‘‘ تین دن کی تحدید ثابت نہیں ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے: سنن ابن ماجہ 2239، وسنن ابی داود 3444 (اس میں تصحیح کر لیں) وتراجع الالبانی 337)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ اس کے تھن میں روک رکھا گیا ہو تو جب اسے دو ہے اور اس پر راضی ہو جائے تو چاہیئے کہ اسے روک لے اور اگر اسے وہ ناپسند ہو تو اسے لوٹا دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دیدے“۔