(مرفوع) اخبرنا العباس بن عبد العظيم، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة رفعه،" قال سليمان: لاطوفن الليلة على تسعين امراة تلد كل امراة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله. فقيل له: قل: إن شاء الله، فلم يقل، فطاف بهن , فلم تلد منهن إلا امراة واحدة نصف إنسان"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو قال: إن شاء الله لم يحنث , وكان دركا لحاجته". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ،" قَالَ سُلَيْمَانُ: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً تَلِدُ كُلُّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. فَقِيلَ لَهُ: قُلْ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ، فَطَافَ بِهِنَّ , فَلَمْ تَلِدْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ نِصْفَ إِنْسَانٍ"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ , وَكَانَ دَرَكًا لِحَاجَتِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلیمان علیہ السلام نے کہا: آج رات میں نوے (۹۰) عورتوں (بیویوں) کے پاس جاؤں گا، ان میں سے ہر عورت ایک ایسا بچہ جنے گی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان سے کہا گیا: آپ ان شاءاللہ کہیں، لیکن انہوں نے نہیں کہا۔ سلیمان علیہ السلام اپنی عورتوں کے پاس گئے تو ان میں سے صرف ایک عورت نے آدھا بچہ جنا“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر انہوں نے ”ان شاءاللہ“ کہا ہوتا تو وہ قسم توڑنے والے نہیں ہوتے اور اپنی حاجت پا لینے میں کامیاب بھی رہتے“۔
وضاحت: ۱؎: اس سے پہلے کتاب الأیمان والنذور میں قسم اور نذر کو دو شرط مان کر اس باب میں تیسری شرط کا ذکر کیا، اس لیے کہ ان میں اکثر و بیشتر استثنا اور تعلیق کا تذکرہ ہوتا ہے، اسی لیے اس کو تیسری شرط کا عنوان دے کر یہ بتایا کہ اس میں مزارعت اور و ثائق کا تذکرہ ہو گا (التعلیقات السلفیۃ)۔
(مرفوع) اخبرنا عمران بن بكار , قال: حدثنا علي بن عياش , قال: انبانا شعيب , قال: حدثني ابو الزناد , مما حدثه عبد الرحمن الاعرج , مما ذكر انه سمع ابا هريرة يحدث به , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" قال سليمان بن داود: لاطوفن الليلة على تسعين امراة , كلهن ياتي بفارس يجاهد في سبيل الله عز وجل. فقال له صاحبه: إن شاء الله , فلم يقل: إن شاء الله , فطاف عليهن جميعا , فلم تحمل منهن إلا امراة واحدة , جاءت بشق رجل , وايم الذي نفس محمد بيده , لو قال: إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا اجمعين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ , مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ , مِمَّا ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً , كُلُّهُنَّ يَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ , فَلَمْ يَقُلْ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ , فَطَافَ عَلَيْهِنَّ جَمِيعًا , فَلَمْ تَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ , جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ , وَأَيْمُ الَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , لَوْ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلیمان بن داود علیہ السلام نے (قسم کھا کر) کہا: آج رات میں نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا، ان میں سے ہر کوئی ایک سوار کو جنم دے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے گا، تو ان کے ساتھی نے ان سے کہا: ”ان شاءاللہ“(اگر اللہ نے چاہا) مگر خود انہوں نے نہیں کہا، پھر وہ ان تمام عورتوں کے پاس گئے لیکن ان میں سوائے ایک عورت کے کوئی بھی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی ایک ادھورے بچے کو جنم دیا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر انہوں نے ”ان شاءاللہ“ کہا ہوتا تو وہ تمام بیٹے اللہ کی راہ میں سوار ہو کر جہاد کرتے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ قسم کھانے والے نے اگر بذات خود ”ان شاءاللہ“ نہیں کہا ہے بلکہ کسی اور نے کہا ہے تو یہ استثناء قسم کھانے والے کے حق میں مفید نہ ہو گا (یعنی: اگر قسم توڑی تو حانث ہو جائے گا)۔