سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Horses, Races and Shooting
7. بَابُ : فَتْلِ نَاصِيَةِ الْفَرَسِ
7. باب: گھوڑے کی پیشانی کے بال گوندھنے کا بیان۔
Chapter: Twisting The Forelocks Of Horses
حدیث نمبر: 3603
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَر، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 26 (1871)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 14 (2787)، (تحفة الأشراف: 8287)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 43 (2849)، والمناقب 28 (3644)، مسند احمد (2/49، 57، 101، 112) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3591
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الواحد، قال: حدثنا مروان وهو ابن محمد، قال: حدثنا خالد بن يزيد بن صالح بن صبيح المري، قال: حدثنا إبراهيم بن ابي عبلة، عن الوليد بن عبد الرحمن الجرشي، عن جبير بن نفير، عن سلمة بن نفيل الكندي، قال: كنت جالسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: يا رسول الله، اذال الناس الخيل، ووضعوا السلاح، وقالوا: لا جهاد قد وضعت الحرب اوزارها، فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهه، وقال:" كذبوا الآن الآن جاء القتال، ولا يزال من امتي امة يقاتلون على الحق، ويزيغ الله لهم قلوب اقوام، ويرزقهم منهم حتى تقوم الساعة، وحتى ياتي وعد الله، والخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة، وهو يوحى إلي اني مقبوض غير ملبث، وانتم تتبعوني افنادا يضرب بعضكم رقاب بعض، وعقر دار المؤمنين الشام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ صَبِيحٍ الْمُرِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُفَيْلٍ الْكِنْدِيِّ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَذَالَ النَّاسُ الْخَيْلَ، وَوَضَعُوا السِّلَاحَ، وَقَالُوا: لَا جِهَادَ قَدْ وَضَعَتِ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ، وَقَالَ:" كَذَبُوا الْآنَ الْآنَ جَاءَ الْقِتَالُ، وَلَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ، وَيُزِيغُ اللَّهُ لَهُمْ قُلُوبَ أَقْوَامٍ، وَيَرْزُقُهُمْ مِنْهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، وَحَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ، وَالْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَهُوَ يُوحَى إِلَيَّ أَنِّي مَقْبُوضٌ غَيْرَ مُلَبَّثٍ، وَأَنْتُمْ تَتَّبِعُونِي أَفْنَادًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، وَعُقْرُ دَارِ الْمُؤْمِنِينَ الشَّامُ".
سلمہ بن نفیل کندی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس وقت ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کی اہمیت اور قدر و قیمت ہی گھٹا دی، ہتھیار اتار کر رکھ دیے اور کہتے ہیں: اب کوئی جہاد نہیں رہا، لڑائی موقوف ہو چکی ہے۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ اس کی طرف کیا اور (پورے طور پر متوجہ ہو کر) فرمایا: غلط اور جھوٹ کہتے ہیں، (صحیح معنوں میں) لڑائی کا وقت تو اب آیا ہے ۱؎، میری امت میں سے تو ایک امت (ایک جماعت) حق کی خاطر ہمیشہ برسرپیکار رہے گی اور اللہ تعالیٰ کچھ قوموں کے دلوں کو ان کی خاطر کجی میں مبتلا رکھے گا ۲؎ اور انہیں (اہل حق کو) ان ہی (گمراہ لوگوں) کے ذریعہ روزی ملے گی ۳؎، یہ سلسلہ قیامت ہونے تک چلتا رہے گا، جب تک اللہ کا وعدہ (متقیوں کے لیے جنت اور مشرکوں و کافروں کے لیے جہنم) پورا نہ ہو جائے گا، قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں بھلائی (خیر) بندھی ہوئی ہے ۴؎ اور مجھے بذریعہ وحی یہ بات بتا دی گئی ہے کہ جلد ہی میرا انتقال ہو جائے گا اور تم لوگ مختلف گروہوں میں بٹ کر میری اتباع (کا دعویٰ) کرو گے اور حال یہ ہو گا کہ سب (اپنے متعلق حق پر ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود) ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ رہے ہوں گے اور مسلمانوں کے گھر کا آنگن (جہاں وہ پڑاؤ کر سکیں، ٹھہر سکیں، کشادگی سے رہ سکیں) شام ہو گا ۵؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4563)، مسند احمد (4/104) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ کی جانب سے لڑائی کی مشروعیت تو ابھی ہوئی ہے اتنی جلد یہ بند کیسے ہو جائے گی۔ ۲؎: یعنی وہ گمراہ و بدراہ ہوں گے اور انہیں راہ راست پر لانے کے لیے یہ حق پرست دعوت و تبلیغ اور قتال و جہاد کا سلسلہ جاری و قائم رکھیں گے۔ ۳؎: یعنی لوگ انہیں جہاد کے لیے اموال اور اسباب و ذرائع مہیا کریں گے اور وہ ان سے اپنی روزی (بصورت مال غنیمت) حاصل کریں گے۔ ۴؎: مفہوم یہ ہے کہ گھوڑوں میں ان کے مالکوں کے لیے بھلائی اور خیر رکھ دی گئی ہے، اس لیے گھوڑوں کو جنگ و قتال کے لیے ہر وقت تیار رکھو۔ ۵؎: یعنی ایسے خلفشار کے وقت شام میں امن و سکون ہو گا جہاں اہل حق رہ سکیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3592
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث، قال: حدثنا محبوب بن موسى، قال: حدثنا ابو إسحاق يعني الفزاري، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة، الخيل ثلاثة: فهي لرجل اجر، وهي لرجل ستر، وهي على رجل وزر، فاما الذي هي له اجر فالذي يحتبسها في سبيل الله، فيتخذها له ولا تغيب في بطونها شيئا إلا كتب له بكل شيء غيبت في بطونها اجر، ولو عرضت له مرج" , وساق الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق يَعْنِي الْفَزَارِيَّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ: فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَهِيَ لِرَجُلٍ سَتْرٌ، وَهِيَ عَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالَّذِي يَحْتَبِسُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيَتَّخِذُهَا لَهُ وَلَا تُغَيِّبُ فِي بُطُونِهَا شَيْئًا إِلَّا كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ، وَلَوْ عَرَضَتْ لَهُ مَرْجٌ" , وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر رکھ دیا ہے۔ گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں: بعض ایسے گھوڑے ہیں جن کے باعث آدمی (یعنی گھوڑے والے) کو اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے، اور کچھ گھوڑے وہ ہوتے ہیں جو آدمی کی عزت و وقار کے لیے پردہ پوشی کا باعث (اور آدمی کا بھرم باقی رکھنے کا سبب بنتے) ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو آدمی کے لیے بوجھ (اور وبال) ہوتے ہیں۔ اب رہے وہ گھوڑے جو آدمی کے لیے اجر و ثواب کا باعث بنتے ہیں تو یہ ایسے گھوڑے ہیں جو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے رکھے جائیں اور جہاد کے لیے تیار کیے جائیں، وہ جو چیز بھی کھالیں گے ان کے اپنے پیٹ میں ڈالی ہوئی ہر چیز کے عوض ان کے مالک کو اجر و ثواب ملے گا اگرچہ وہ چراگاہ میں چرنے کے لیے چھوڑ دئیے گئے ہوں۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12790) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3601
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر، قال: حدثنا شعبة، عن ابي التياح، قال: سمعت انسا. ح وانبانا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني ابو التياح، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البركة في نواصي الخيل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت (رکھ دی گئی) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2851)، والمناقب 28 (3645)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1874)، (تحفة الأشراف: 1695)، مسند احمد (3/114، 127، 171) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3602
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا يونس، عن عمرو بن سعيد، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن جرير، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفتل ناصية فرس بين اصبعيه، ويقول:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر، والغنيمة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتِلُ نَاصِيَةَ فَرَسٍ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ، وَيَقُولُ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ، وَالْغَنِيمَةُ".
جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گھوڑے کی پیشانی کے بال اپنی انگلیوں کے درمیان لے کر گوندھتے ہوئے دیکھا ہے اور آپ فرما رہے تھے: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دیا گیا ہے۔ خیر سے مراد ثواب اور مال غنیمت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة26 (1872)، (تحفة الأشراف: 3238)، مسند احمد (4/361) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی قیامت تک جہاد کا سلسلہ جاری رہے گا اور لوگ اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے گھوڑے پالیں اور باندھیں گے جس کے نتیجہ میں ثواب بھی پائیں گے اور جہاد کے زریعہ مال غنیمت بھی حاصل ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3604
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء ابو كريب، قال: حدثنا ابن إدريس، عن حصين، عن عامر، عن عروة البارقي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2850)، 44 (2852)، الخمس 8 (3119)، المناقب 28 (3643)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1873)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1694)، سنن ابن ماجہ/التجارات 69 (2305)، الجہاد 14 (2786)، (تحفة الأشراف: 9897)، مسند احمد (4/375، 376)، سنن الدارمی/الجہاد 34 (2470، 2471) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3605
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار , قالا: حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن حصين، عن الشعبي، عن عروة بن ابي الجعد، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر والمغنم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ".
ابوالجعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر کی گرہ لگا دی گئی (جس کے سبب) اجر بھی ملے گا اور غنیمت بھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2604 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3606
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: انبانا محمد بن جعفر، قال: انبانا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن عروة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر، والمغنم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ، وَالْمَغْنَمُ".
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: گھوڑے کی پیشانی سے قیامت تک کے لیے خیر وابستہ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت بھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2604 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3607
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: انبانا شعبة، قال: اخبرني حصين، وعبد الله بن ابي السفر، انهما سمعا الشعبي يحدث، عن عروة بن ابي الجعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر والمغنم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُصَيْنٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، أَنَّهُمَا سَمِعَا الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ".
عروہ بن ابی الجعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر باندھ دیا گیا ہے (اور خیر سے مراد کیا ہے؟) ثواب اور مال غنیمت۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2604 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.