(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي التياح يزيد بن حميد، قال: سمعت مطرفا يحدث، عن عبد الله بن مغفل، قال:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الكلاب، قال: ما بالهم وبال الكلاب؟ قال: ورخص في كلب الصيد وكلب الغنم". وقال:" إذا ولغ الكلب في الإناء، فاغسلوه سبع مرات وعفروا الثامنة بالتراب". خالفه ابو هريرة، فقال: إحداهن بالتراب. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ يَزِيدَ بْنِ حُمَيْدٍ، قال: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قال:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، قَالَ: مَا بَالُهُمْ وَبَالُ الْكِلَابِ؟ قَالَ: وَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ وَكَلْبِ الْغَنَمِ". وَقَالَ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ، فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَعَفِّرُوا الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ". خَالَفَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: إِحْدَاهُنَّ بِالتُّرَابِ.
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو کتوں سے کیا سروکار؟“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتوں اور بکریوں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کی اجازت دی، اور فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات دفعہ دھو لو، آٹھویں دفعہ مٹی سے مانجھو“، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن مغفل کی مخالفت کی ہے اور (اپنی روایت میں) یوں کہا ہے: ان میں سے ایک بار مٹی سے مانجھو ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 67 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے پہلے ایک روایت میں «عفروه الثامنة» اور دوسری روایت میں «إحداهن بالتراب» کے الفاظ آئے ہیں، ان تینوں روایتوں میں بظاہر تعارض ہے، ان میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ «إحداهن» والی مبہم روایت «أولاهن» والی معین روایت پر محمول کی جائے گی، اب سات اور آٹھ کی عدد میں جو اختلاف باقی رہ گیا ہے تو سات کو وجوب، اور آٹھ کو ندب اور احتیاط پر محمول کیا جائے گا۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا شرب الكلب في إناء احدكم فليغسله سبع مرات". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کتا تم میں سے کسی کے برتن سے پی لے، تو وہ اسے سات مرتبہ دھوئے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: صحیح روایتوں سے سات بار ہی دھونا ثابت ہے، تین بار دھونے کی روایت صحیح نہیں ہے، بعض لوگوں نے اسے بھی دیگر نجاستوں پر قیاس کیا ہے، اور کہا ہے کہ کتے کی نجاست بھی تین بار دھونے سے پاک ہو جائے گی لیکن اس قیاس سے نص کی یا ضعیف حدیث سے صحیح حدیث کی مخالفت ہے، جو درست نہیں۔
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج: اخبرني زياد بن سعد، ان ثابتا مولى عبد الرحمن بن زيد اخبره، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ولغ الكلب في إناء احدكم فليغسله سبع مرات". (مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال: قال ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو وہ اسے سات مرتبہ دھوئے“۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا علي بن مسهر، عن الاعمش، عن ابي رزين، وابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ولغ الكلب في إناء احدكم فليرقه ثم ليغسله سبع مرات". قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا تابع علي بن مسهر على قوله فليرقه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، وَأَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيُرِقْهُ ثُمَّ لِيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ عَلِيَّ بْنَ مُسْهِرٍ عَلَى قَوْلِهِ فَلْيُرِقْهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے، تو وہ (جو کچھ اس برتن میں ہو) اسے بہا دے، پھر سات مرتبہ اسے دھوئے“۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ مجھے اس بات کا علم نہیں کہ کسی شخص نے علی بن مسہر کی ان کے قول «فلیرقہ» پر متابعت کی ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 27 (279)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 31 (363)، مسند احمد 2/424، 480، (تحفة الأشراف: 12441، 14607)، ویأتي عند المؤلف برقم: (336) (صحیح)»
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مار ڈالنے کا حکم دیا ۱؎ اور شکاری کتوں کی اور بکریوں کے ریوڑ کی نگہبانی کرنے والے کتوں کی اجازت دی، اور فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات مرتبہ دھوؤ، اور آٹھویں دفعہ اسے مٹی سے مانجھو“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: شروع اسلام میں کتوں کے مار ڈالنے کا حکم تھا، بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا۔ ۲؎: اس حدیث کے ظاہر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آٹھویں بار دھونا بھی واجب ہے، بعضوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو اس پر ترجیح دی ہے اس کا جواب اس طرح دیا گیا ہے کہ ترجیح اس وقت دی جاتی ہے جب تعارض ہو، جب کہ یہاں تعارض نہیں ہے، ابن مغفل رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل کرنے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو (جو اس میں ہے) اسے بہا دے، پھر اسے سات مرتبہ دھو ڈالے“۔
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، اور شکاری کتوں کی نیز بکریوں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کی اجازت دی، اور فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھو لو، اور آٹھویں دفعہ مٹی سے مانجھو“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، انها" كانت تغتسل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الإناء الواحد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا" كَانَتْ تَغْتَسِلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرتی تھیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 72 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں تعارض ہے، دونوں میں تطبیق اس طرح سے دی جاتی ہے کہ نہی والی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جاتا ہے، اور اس حدیث کو بیان جواز پر۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے، ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی سے (مانجھے)“۔