سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
79. بَابُ : مَا لاَ يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنَ الصَّيْدِ
79. باب: کس طرح کا شکار کھانا محرم کے لیے ناجائز ہے؟
Chapter: What Game The Muhrim Is Not Permitted To Eat
حدیث نمبر: 2826
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن حماد المعني، قال: حدثنا سفيان بن حبيب، عن شعبة، عن الحكم، وحبيب وهو ابن ابي ثابت , عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس , ان الصعب بن جثامة" اهدى للنبي صلى الله عليه وسلم حمارا وهو محرم فرده عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، وَحَبِيبٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي ثَابِتٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ" أَهْدَى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَهُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک نیل گائے ہدیہ میں بھیجا اور آپ احرام باندھے ہوئے تھے، تو آپ نے اسے انہیں واپس کر دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2625 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2820
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك , عن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن عيسى بن طلحة , عن عمير بن سلمة الضمري انه اخبره , عن البهزي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يريد مكة وهو محرم، حتى إذا كانوا بالروحاء إذا حمار وحش عقير، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" دعوه فإنه يوشك ان ياتي صاحبه" , فجاء البهزي، وهو صاحبه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله صلى الله عليك وسلم شانكم بهذا الحمار، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر فقسمه بين الرفاق، ثم مضى، حتى إذا كان بالاثاية بين الرويثة والعرج إذا ظبي حاقف في ظل وفيه سهم، فزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر رجلا يقف عنده لا يريبه احد من الناس حتى يجاوزه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , عَنْ الْبَهْزِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُرِيدُ مَكَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالرَّوْحَاءِ إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ عَقِيرٌ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" دَعُوهُ فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ صَاحِبُهُ" , فَجَاءَ الْبَهْزِيُّ، وَهُوَ صَاحِبُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ وَسَلَّمَ شَأْنَكُمْ بِهَذَا الْحِمَارِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ فَقَسَّمَهُ بَيْنَ الرِّفَاقِ، ثُمَّ مَضَى، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْأُثَايَةِ بَيْنَ الرُّوَيْثَةِ وَالْعَرْجِ إِذَا ظَبْيٌ حَاقِفٌ فِي ظِلٍّ وَفِيهِ سَهْمٌ، فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا يَقِفُ عِنْدَهُ لَا يُرِيبُهُ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ حَتَّى يُجَاوِزَهُ".
زید بن کعب بہزی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، آپ مکہ کا ارادہ کر رہے تھے، اور احرام باندھے ہوئے تھے یہاں تک کہ جب آپ روحاء پہنچے تو اچانک ایک زخمی نیل گائے دکھائی پڑا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے پڑا رہنے دو، ہو سکتا ہے اس کا مالک (شکاری) آ جائے (اور اپنا شکار لے جائے) اتنے میں بہزی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور وہی اس کے مالک (شکاری) تھے انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ گور نیل گائے آپ کے پیش خدمت ہے ۱؎ آپ جس طرح چاہیں اسے استعمال کریں۔ تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، تو انہوں نے اس کا گوشت تمام ساتھیوں میں تقسیم کر دیا، پھر آپ آگے بڑھے، جب اثایہ پہنچے جو رویثہ اور عرج کے درمیان ہے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک ہرن اپنا سر اپنے دونوں ہاتھوں اور پیروں کے درمیان کئے ہوئے ہے، ایک سایہ میں کھڑا ہے اس کے جسم میں ایک تیر پیوست ہے، تو ان کا (یعنی بہزی کا) گمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ وہاں کھڑا ہو جائے تاکہ کوئی شخص اسے چھیڑنے نہ پائے یہاں تک کہ آپ (مع اپنے اصحاب کے) آگے بڑھ جائیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15655)، موطا امام مالک/الحج24 (79)، مسند احمد (3/418، 452) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہماری طرف سے آپ کو تحفہ ہے۔ اثایہ جحفہ سے مکہ کے راستہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔ رویثہ مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ عرج ایک بستی کا نام ہے جو مدینہ سے چند میل کی دوری پر واقع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2828
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عبيد الله بن فضالة بن إبراهيم النسائي، قال: انبانا محمد وهو ابن المبارك الصوري، قال: حدثنا معاوية وهو ابن سلام , عن يحيى بن ابي كثير، قال: اخبرني عبد الله بن ابي قتادة , ان اباه اخبره , انه غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة الحديبية، قال: فاهلوا بعمرة غيري، فاصطدت حمار وحش، فاطعمت اصحابي منه وهم محرمون، ثم اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فانباته ان عندنا من لحمه فاضلة، فقال:" كلوه وهم محرمون".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّسَائِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ الصُّورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْحُدَيْبِيَةِ، قَالَ: فَأَهَلُّوا بِعُمْرَةٍ غَيْرِي، فَاصْطَدْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، فَأَطْعَمْتُ أَصْحَابِي مِنْهُ وَهُمْ مُحْرِمُونَ، ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْبَأْتُهُ أَنَّ عِنْدَنَا مِنْ لَحْمِهِ فَاضِلَةً، فَقَالَ:" كُلُوهُ وَهُمْ مُحْرِمُونَ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ غزوہ حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، وہ کہتے ہیں کہ میرے علاوہ لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھ رکھا ہے تھا۔ تو میں نے (راستہ میں) ایک نیل گائے کا شکار کیا اور اس کا گوشت اپنے ساتھیوں کو کھلایا، اور وہ محرم تھے، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو میں نے بتایا کہ ہمارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہوا ہے، تو آپ نے (لوگوں سے) فرمایا: کھاؤ، اور وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2827 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4349
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا بكر هو ابن مضر، عن ابن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن عيسى بن طلحة، عن عمير بن سلمة الضمري، قال: بينا نحن نسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ببعض اثايا الروحاء وهم حرم، إذا حمار وحش معقور، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعوه فيوشك صاحبه ان ياتيه"، فجاء رجل من بهز هو الذي عقر الحمار، فقال: يا رسول الله شانكم هذا الحمار، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر يقسمه بين الناس.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ هُوَ ابْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ أَثَايَا الرَّوْحَاءِ وَهُمْ حُرُمٌ، إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ مَعْقُورٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ فَيُوشِكُ صَاحِبُهُ أَنْ يَأْتِيَهُ"، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَهْزٍ هُوَ الَّذِي عَقَرَ الْحِمَارَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَأْنَكُمْ هَذَا الْحِمَارُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ يُقَسِّمُهُ بَيْنَ النَّاسِ.
عمیر بن سلمہ ضمری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دوران جب کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روحاء کے پتھروں میں چل رہے تھے اور لوگ احرام باندھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک زخمی نیل گائے ملی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو ممکن ہے اسے زخمی کرنے والا آئے، اتنے میں قبیلہ بہز کا ایک شخص آیا، اسی نے اس کو زخمی کیا تھا، وہ بولا: اللہ کے رسول! آپ اس نیل گائے کو لے لیجئے تو آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اسے لوگوں میں بانٹ دیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10894)، مسند احمد (3/318) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4350
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، قال: حدثني ابو عبد الرحيم، قال: حدثني زيد بن ابي انيسة، عن ابي حازم، عن ابن ابي قتادة، عن ابيه ابي قتادة، قال: اصاب حمارا وحشيا، فاتى به اصحابه , وهم محرمون وهو حلال فاكلنا منه، فقال بعضهم لبعض لو سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عنه، فسالناه؟، فقال:" قد احسنتم"، فقال لنا:" هل معكم منه شيء"؟، قلنا: نعم، قال:" فاهدوا لنا"، فاتيناه منه فاكل منه وهو محرم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: أَصَابَ حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَأَتَى بِهِ أَصْحَابَهُ , وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهُوَ حَلالٌ فَأَكَلْنَا مِنْهُ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ لَوْ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَسَأَلْنَاهُ؟، فَقَالَ:" قَدْ أَحْسَنْتُمْ"، فَقَالَ لَنَا:" هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ"؟، قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ:" فَاهْدُوا لَنَا"، فَأَتَيْنَاهُ مِنْهُ فَأَكَلَ مِنْهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک نیل گائے شکار کیا اور اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لے کر آئے، وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے اور میں حلال (یعنی احرام سے باہر) تھا تو ہم نے اس میں سے کھایا، پھر ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے سے کہا: ہم اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیتے تو بہتر ہوتا، چنانچہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: تم نے ٹھیک کیا، پھر فرمایا: کیا تم لوگوں کے پاس اس میں سے کچھ ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ہمیں بھی دو، تو ہم اس میں سے کچھ گوشت آپ کے پاس لے آئے، آپ نے اس میں سے کھایا حالانکہ آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 3 (2570)، الجہاد 46 (2854)، الأطعمة 19 (5406، 5407)، صحیح مسلم/الصید 8 (1196)، (تحفة الأشراف: 12099)، مسند احمد (5/307) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.