عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے“، تو اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ہر سال؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، پھر آپ نے بعد میں فرمایا: ”اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال (حج) فرض ہو جاتا، پھر نہ تم سنتے اور نہ اطاعت کرتے، لیکن حج ایک بار ہی ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي، قال: حدثنا ابو هشام واسمه المغيرة بن سلمة، قال: حدثنا الربيع بن مسلم، قال: حدثنا محمد بن زياد، عن ابي هريرة , قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس، فقال:" إن الله عز وجل قد فرض عليكم الحج"، فقال رجل: في كل عام؟ فسكت عنه حتى اعاده ثلاثا، فقال:" لو قلت نعم لوجبت، ولو وجبت ما قمتم بها، ذروني ما تركتكم، فإنما هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم واختلافهم على انبيائهم، فإذا امرتكم بالشيء، فخذوا به ما استطعتم وإذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ وَاسْمُهُ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة , قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَرَضَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ"، فَقَالَ رَجُلٌ: فِي كُلِّ عَام؟ فَسَكَتَ عَنْهُ حَتَّى أَعَادَهُ ثَلاثًا، فَقَالَ:" لَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ مَا قُمْتُمْ بِهَا، ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِالشَّيْءِ، فَخُذُوا بِهِ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیا تو فرمایا: ”اللہ عزوجل نے تم پر حج فرض کیا ہے“ ایک شخص نے پوچھا: کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے یہاں تک اس نے اسے تین بار دہرایا تو آپ نے فرمایا: ”اگر میں کہہ دیتا ہاں، تو وہ واجب ہو جاتا، اور اگر واجب ہو جاتا تو تم اسے ادا نہ کر پاتے، تم مجھے میرے حال پر چھوڑے رہو جب تک کہ میں تمہیں تمہارے حال پر چھوڑے رکھوں ۱؎، تم سے پہلے لوگ بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کے سبب ہلاک ہوئے، جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو جہاں تک تم سے ہو سکے اس پر عمل کرو۔ اور جب کسی چیز سے روکوں تو اس سے باز آ جاؤ“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 73 (1337)، (تحفة الأشراف: 14367)، مسند احمد (2/508) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاعتصام 2 (7288)، سنن الترمذی/العلم 17 (2679)، سنن ابن ماجہ/المقدمة1 (2)، مسند احمد (2/247، 258، 313، 428، 448، 457، 467، 482، 495، 502) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ غیر ضروری سوال نہ کیا کرو۔