(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، حدثنا شعبة، قال: اخبرني حبيب بن ابي ثابت، قال: سمعت ابا العباس هو الشاعر يحدث، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الله بن عمرو! إنك تصوم الدهر، وتقوم الليل، وإنك إذا فعلت ذلك هجمت العين، ونفهت له النفس، لا صام من صام الابد، صوم الدهر ثلاثة ايام من الشهر صوم الدهر كله" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم صوم داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ هُوَ الشَّاعِرُ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو! إِنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ، وَتَقُومُ اللَّيْلَ، وَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتِ الْعَيْنُ، وَنَفِهَتْ لَهُ النَّفْسُ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، صَوْمُ الدَّهْرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”عبداللہ بن عمرو! تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو اور رات میں کرتے ہو، جب تم ایسا کرو گے تو آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی اور نفس تھک جائے گا، جو ہمیشہ روزہ رہے گا اس کا روزہ نہ ہو گا، ہر مہینے میں تین دن کا روزہ پورے سال کے روزہ کے برابر ہے“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”صوم داود رکھو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تو بھاگتے نہیں تھے“۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے نہ تو روزے ہی رکھے اور نہ ہی کھایا پیا“۔
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! فلاں شخص کبھی دن کو افطار نہیں کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے نہ روزہ رکھا، نہ افطار کیا“۔
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا تھا جو ہمیشہ روزہ رکھتا تھا تو آپ نے فرمایا: ”اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم28 (1705)، (تحفة الأشراف: 5350)، مسند احمد 5/24، 25، 26، سنن الدارمی/الصوم37 (1785) (صحیح)»
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صیام الدھر رکھنے والے کے بارے میں فرمایا: ”نہ اس نے روزہ رکھا، اور نہ ہی افطار کیا“۔
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو ہم سب کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا، (اس کے بارے میں) لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! یہ شخص ایسا ہے جو اتنی مدت سے افطار نہیں کر رہا ہے (یعنی برابر روزے رکھ رہا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ اس نے روزہ رکھا، نہ ہی افطار کیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10665) (صحیح) (اگلی روایت سے تقویت پا کر یہ بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ابو ہلال راسبی‘‘ ذرا کمزور راوی ہیں)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن غيلان، انه سمع عبد الله بن معبد الزماني، عن ابي قتادة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن صومه فغضب , فقال عمر:" رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا" , وسئل عمن صام الدهر , فقال:" لا صام ولا افطر او ما صام وما افطر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ غَيْلَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ , فَقَالَ عُمَرُ:" رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا" , وَسُئِلَ عَمَّنْ صَامَ الدَّهْرَ , فَقَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ ناراض ہو گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم اللہ کے رب (حقیقی معبود) ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر، راضی ہیں، نیز آپ سے ہمیشہ روزہ رکھنے والے کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: ”اس نے نہ روزہ رکھا، نہ ہی افطار کیا“۔
(مرفوع) قال وفيما قرا علينا احمد بن منيع , قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا حصين، ومغيرة , عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افضل الصيام صيام داود عليه السلام، كان يصوم يوما ويفطر يوما". (مرفوع) قَالَ وَفِيمَا قَرَأَ عَلَيْنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ، وَمُغِيرَةُ , عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الصِّيَامِ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزوں میں سب سے افضل داود علیہ السلام کے روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے، اور ایک دن افطار کرتے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا يحيى بن حماد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن مغيرة، عن مجاهد، قال: قال لي عبد الله بن عمرو: انكحني ابي امراة ذات حسب، فكان ياتيها فيسالها عن بعلها , فقالت: نعم الرجل من رجل لم يطا لنا فراشا، ولم يفتش لنا كنفا منذ اتيناه، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ائتني به"، فاتيته معه , فقال:" كيف تصوم؟" , قلت: كل يوم، قال:" صم من كل جمعة ثلاثة ايام"، قلت: إني اطيق افضل من ذلك، قال:" صم يومين وافطر يوما"، قال: إني اطيق افضل من ذلك، قال:" صم افضل الصيام صيام داود عليه السلام صوم يوم وفطر يوم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: أَنْكَحَنِي أَبِي امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ، فَكَانَ يَأْتِيهَا فَيَسْأَلُهَا عَنْ بَعْلِهَا , فَقَالَتْ: نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَمْ يَطَأْ لَنَا فِرَاشًا، وَلَمْ يُفَتِّشْ لَنَا كَنَفًا مُنْذُ أَتَيْنَاهُ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" ائْتِنِي بِهِ"، فَأَتَيْتُهُ مَعَهُ , فَقَالَ:" كَيْفَ تَصُومُ؟" , قُلْتُ: كُلَّ يَوْمٍ، قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَأَفْطِرْ يَوْمًا"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام صَوْمُ يَوْمٍ وَفِطْرُ يَوْمٍ".
مجاہد کہتے ہیں کہ مجھ سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے والد نے میری شادی ایک اچھے خاندان والی عورت سے کر دی، چنانچہ وہ اس کے پاس آتے، اور اس سے اس کے شوہر کے بارے میں پوچھتے، تو (ایک دن) اس نے کہا: یہ بہترین آدمی ہیں ایسے آدمی ہیں کہ جب سے میں ان کے پاس آئی ہوں، انہوں نے نہ ہمارا بستر روندا ہے اور نہ ہم سے بغل گیر ہوئے ہیں، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے میرے پاس لے کر آؤ“، میں والد کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، تو آپ نے پوچھا: ”تم کس طرح روزے رکھتے ہو؟“ میں نے عرض کیا: ہر روز، آپ نے فرمایا: ”ہفتہ میں تین دن روزے رکھا کرو“، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”اچھا دو دن روزہ رہا کرو اور ایک دن افطار کرو“، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا سب سے افضل روزے رکھے کرو جو داود علیہ السلام کے روزے ہیں، ایک دن روزہ اور ایک دن افطار“۔
(مرفوع) اخبرنا ابو حصين عبد الله بن احمد بن عبد الله بن يونس , قال: حدثنا عبثر، قال: حدثنا حصين، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو، قال: زوجني ابي امراة، فجاء يزورها , فقال: كيف ترين بعلك؟ فقالت: نعم الرجل من رجل لا ينام الليل، ولا يفطر النهار، فوقع بي وقال: زوجتك امراة من المسلمين فعضلتها , قال: فجعلت لا التفت إلى قوله مما ارى عندي من القوة والاجتهاد، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" لكني انا اقوم وانام واصوم وافطر، فقم ونم وصم وافطر"، قال:" صم من كل شهر ثلاثة ايام"، فقلت: انا اقوى من ذلك , قال:" صم صوم داود عليه السلام صم يوما وافطر يوما" قلت: انا اقوى من ذلك قال:" اقرا القرآن في كل شهر، ثم انتهى إلى خمس عشرة، وانا اقول انا اقوى من ذلك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: زَوَّجَنِي أَبِي امْرَأَةً، فَجَاءَ يَزُورُهَا , فَقَالَ: كَيْفَ تَرَيْنَ بَعْلَكِ؟ فَقَالَتْ: نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَا يَنَامُ اللَّيْلَ، وَلَا يُفْطِرُ النَّهَارَ، فَوَقَعَ بِي وَقَالَ: زَوَّجْتُكَ امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَعَضَلْتَهَا , قَالَ: فَجَعَلْتُ لَا أَلْتَفِتُ إِلَى قَوْلِهِ مِمَّا أَرَى عِنْدِي مِنَ الْقُوَّةِ وَالِاجْتِهَادِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" لَكِنِّي أَنَا أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ، فَقُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ"، قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، فَقُلْتُ: أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا" قُلْتُ: أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ:" اقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ، ثُمَّ انْتَهَى إِلَى خَمْسَ عَشْرَةَ، وَأَنَا أَقُولُ أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد نے میری شادی ایک عورت سے کر دی، وہ اس سے ملاقات کے لیے آئے، تو اس سے پوچھا: تم نے اپنے شوہر کو کیسا پایا؟ اس نے کہا: کیا ہی بہترین آدمی ہیں نہ رات میں سوتے ہیں اور نہ دن میں کھاتے پیتے ہیں، ۱؎ تو انہوں نے مجھے سخت سست کہا اور بولے: میں نے تیری شادی ایک مسلمان لڑکی سے کی ہے، اور تو اسے چھوڑے رکھے ہے۔ میں نے ان کی بات پر دھیان نہیں دیا اس لیے کہ میں اپنے اندر قوت اور (نیکیوں میں) آگے بڑھنے کی صلاحیت پاتا تھا، یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”میں رات میں قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور کھاتا پیتا بھی ہوں، تو تم بھی قیام کرو اور سوؤ بھی۔ اور روزہ رکھو اور افطار بھی کرو، ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تو پھر تم «صیام داودی» رکھا کرو، ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن کھاؤ پیو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہر مہینہ ایک مرتبہ قرآن پڑھا کرو“، پھر آپ (کم کرتے کرتے) پندرہ دن پر آ کر ٹھہر گئے، اور میں کہتا ہی رہا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2390 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی رات میں قیام کرتے ہیں اور دن میں روزے سے رہتے ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن درست، قال: حدثنا ابو إسماعيل، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، ان ابا سلمة حدثه، ان عبد الله، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم حجرتي , فقال:" الم اخبر انك تقوم الليل وتصوم النهار" قال: بلى، قال:" فلا تفعلن نم وقم وصم وافطر، فإن لعينك عليك حقا، وإن لجسدك عليك حقا، وإن لزوجتك عليك حقا، وإن لضيفك عليك حقا، وإن لصديقك عليك حقا، وإنه عسى ان يطول بك عمر، وإنه حسبك ان تصوم من كل شهر ثلاثا، فذلك صيام الدهر كله والحسنة بعشر امثالها" , قلت: إني اجد قوة فشددت فشدد علي , قال:" صم من كل جمعة ثلاثة ايام" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك فشددت فشدد علي قال:" صم صوم نبي الله داود عليه السلام" , قلت: وما كان صوم داود؟ قال:" نصف الدهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجْرَتِي , فَقَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ" قَالَ: بَلَى، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَنَّ نَمْ وَقُمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجَتِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِصَدِيقِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّهُ عَسَى أَنْ يَطُولَ بِكَ عُمُرٌ، وَإِنَّهُ حَسْبُكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثًا، فَذَلِكَ صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا" , قُلْتُ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ , قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ:" صُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام" , قُلْتُ: وَمَا كَانَ صَوْمُ دَاوُدَ؟ قَالَ:" نِصْفُ الدَّهْرِ".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے میں داخل ہوئے اور فرمایا: ”کیا مجھے یہ خبر نہیں ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو اور دن میں روزہ رکھتے ہو؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، ہاں ایسا ہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تم ایسا ہرگز نہ کرو، سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، روزہ سے بھی رہو اور کھاؤ پیو بھی، کیونکہ تمہاری آنکھ کا تم پر حق ہے، اور تمہارے بدن کا تم پر حق ہے، تمہاری بیوی کا تم پر حق ہے، تمہارے مہمان کا تم پر حق ہے، اور تمہارے دوست کا تم پر حق ہے، توقع ہے کہ تمہاری عمر لمبی ہو، تمہارے لیے بس اتنا کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو، یہی صیام الدھر ہو گا کیونکہ نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے، میں نے عرض کیا: میں اپنے اندر طاقت پاتا ہوں، تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، آپ نے فرمایا: ”ہر ہفتے تین دن روزہ رکھا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، آپ نے فرمایا: ”تم اللہ کے نبی داود علیہ السلام کے روزے رکھو“، میں نے کہا: داود علیہ السلام کا روزہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ ایک دن افطار“۔
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عبد الله بن عمرو بن العاص , قال: ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، انه يقول: لاقومن الليل، ولاصومن النهار ما عشت , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انت الذي تقول ذلك" , فقلت له: قد قلته يا رسول الله! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإنك لا تستطيع ذلك فصم وافطر، ونم وقم، وصم من الشهر ثلاثة ايام، فإن الحسنة بعشر امثالها، وذلك مثل صيام الدهر" , قلت: فإني اطيق افضل من ذلك , قال:" صم يوما وافطر يومين" , فقلت: إني اطيق افضل من ذلك يا رسول الله! قال:" فصم يوما وافطر يوما، وذلك صيام داود وهو اعدل الصيام" , قلت: فإني اطيق افضل من ذلك , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا افضل من ذلك" , قال عبد الله بن عمرو: لان اكون قبلت الثلاثة الايام التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، احب إلي من اهلي ومالي. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ يَقُولُ: لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ، وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ مَا عِشْتُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ ذَلِكَ" , فَقُلْتُ لَهُ: قَدْ قُلْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَنَمْ وَقُمْ، وَصُمْ مِنَ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَذَلِكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ" , قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ" , فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا، وَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ" , قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ" , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ الثَّلَاثَةَ الْأَيَّامَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا گیا کہ میں کہتا ہوں کہ میں جب تک زندہ رہوں گا ہمیشہ رات کو قیام کروں گا، اور دن کو روزہ رکھا کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم ایسا کہتے ہو؟ میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! جی ہاں میں نے یہ بات کہی ہے، آپ نے فرمایا: ”تم ایسا نہیں کر سکتے، تم روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو، سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، اور مہینے میں تین دن روزہ رکھو کیونکہ نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے، اور یہ صیام الدھر (پورے سال کے روزوں) کے مثل ہے“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو“، پھر میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”اچھا ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو، یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، یہ بہت مناسب روزہ ہے“، میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”اس سے بہتر کچھ نہیں“۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اگر میں نے مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات قبول کر لی ہوتی تو یہ میرے اہل و عیال اور میرے مال سے میرے لیے زیادہ پسندیدہ ہوتی۔
(مرفوع) اخبرني احمد بن بكار، قال: حدثنا محمد وهو ابن سلمة، عن ابن إسحاق، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، قال: دخلت على عبد الله بن عمرو , قلت: اي عم حدثني عما , قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يا ابن اخي إني قد كنت اجمعت على ان اجتهد اجتهادا شديدا، حتى قلت لاصومن الدهر، ولاقران القرآن في كل يوم وليلة، فسمع بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتاني، حتى دخل علي في داري , فقال:" بلغني انك قلت لاصومن الدهر، ولاقران القرآن" , فقلت: قد قلت ذلك يا رسول الله قال:" فلا تفعل صم من كل شهر ثلاثة ايام" , قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك قال:" فصم من الجمعة يومين الاثنين والخميس" , قلت: فإني اقوى على اكثر من ذلك , قال:" فصم صيام داود عليه السلام، فإنه اعدل الصيام عند الله يوما صائما ويوما مفطرا، وإنه كان إذا وعد لم يخلف، وإذا لاقى لم يفر". (مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قُلْتُ: أَيْ عَمِّ حَدِّثْنِي عَمَّا , قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَجْمَعْتُ عَلَى أَنْ أَجْتَهِدَ اجْتِهَادًا شَدِيدًا، حَتَّى قُلْتُ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ، وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَسَمِعَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي، حَتَّى دَخَلَ عَلَيَّ فِي دَارِي , فَقَالَ:" بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ، وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ" , فَقُلْتُ: قَدْ قُلْتُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ:" فَلَا تَفْعَلْ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ:" فَصُمْ مِنَ الْجُمُعَةِ يَوْمَيْنِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ" , قُلْتُ: فَإِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ , قَالَ:" فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمًا صَائِمًا وَيَوْمًا مُفْطِرًا، وَإِنَّهُ كَانَ إِذَا وَعَدَ لَمْ يُخْلِفْ، وَإِذَا لَاقَى لَمْ يَفِرَّ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس آیا۔ میں نے عرض کیا: چچا جان! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے جو کہا تھا اسے مجھ سے بیان کیجئے۔ انہوں نے کہا: بھتیجے! میں نے پختہ عزم کر لیا تھا کہ میں اللہ کی عبادت کے لیے بھرپور کوشش کروں گا یہاں تک کہ میں نے کہہ دیا کہ میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، اور ہر روز دن و رات قرآن پڑھا کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنا تو میرے پاس تشریف لائے یہاں تک کہ گھر کے اندر میرے پاس آئے، پھر آپ نے فرمایا: ”مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے کہا ہے کہ میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور قرآن پڑھوں گا؟“ میں نے عرض کیا: ہاں اللہ کے رسول! میں نے ایسا کہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا مت کرو (بلکہ) ہر مہینے تین دن روزہ رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہر ہفتہ سے دو دن دوشنبہ (پیر) اور جمعرات کو روزہ رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”داود علیہ السلام کا روزہ رکھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ سب سے زیادہ بہتر اور مناسب روزہ ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے، اور وہ جب وعدہ کر لیتے تو وعدہ خلافی نہیں کرتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تھی تو بھاگتے نہیں تھے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2393 (منکر) (جمعرات اور سوموار کا تذکرہ منکر ہے، باقی حصے صحیح ہیں)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن زياد بن فياض، سمعت ابا عياض يحدث، عن عبد الله بن عمرو، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له:" صم يوما ولك اجر ما بقي" , قال: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم يومين ولك اجر ما بقي" , قال: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم ثلاثة ايام ولك اجر ما بقي" , قال: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم اربعة ايام ولك اجر ما بقي" , قال: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم افضل الصيام عند الله صوم داود عليه السلام، كان يصوم يوما ويفطر يوما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ، سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھ تمہیں باقی دنوں کا ثواب ملے گا“۔ انہوں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھ تمہیں باقی دنوں کا اجر ملے گا“، انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”تین دن روزہ رکھو اور باقی دنوں کا ثواب ملے گا“۔ انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”چار دن روزہ رکھو اور تمہیں باقی دنوں کا بھی اجر ملے گا، انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تو پھر داود علیہ السلام کے روزے رکھو جو اللہ کے نزدیک سب سے افضل روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، عن ابيه، قال: حدثنا ابو العلاء، عن مطرف، عن ابن ابي ربيعة، عن عبد الله بن عمرو، قال: ذكرت للنبي صلى الله عليه وسلم الصوم , فقال:" صم من كل عشرة ايام يوما ولك اجر تلك التسعة" , فقلت: إني اقوى من ذلك , قال:" صم من كل تسعة ايام يوما ولك اجر تلك الثمانية" , قلت: إني اقوى من ذلك , قال:" فصم من كل ثمانية ايام يوما ولك اجر تلك السبعة" , قلت: إني اقوى من ذلك قال: فلم يزل حتى , قال:" صم يوما وافطر يوما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: ذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْمَ , فَقَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ التِّسْعَةِ" , فَقُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ تِسْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ الثَّمَانِيَةِ" , قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مَنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ مِنْ كُلِّ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ السَّبْعَةِ" , قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ حَتَّى , قَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزہ کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”ہر دس دن پر ایک دن روزہ رکھو، تمہیں ان باقی نو دنوں کا اجر و ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہر نو دن پر ایک دن روزہ رکھو اور تمہیں ان آٹھ دنوں کا بھی ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہر آٹھ دن پر ایک دن روزہ رکھ اور تجھے باقی سات دنوں کا بھی ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ برابر اسی طرح فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد، عن اسباط، عن مطرف، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ابي العباس، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إنه بلغني انك تقوم الليل، وتصوم النهار , قلت: يا رسول الله! ما اردت بذلك إلا الخير , قال:" لا صام من صام الابد ولكن ادلك على صوم الدهر ثلاثة ايام من الشهر" , قلت: يا رسول الله! إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم خمسة ايام" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" فصم عشرا" , فقلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم صوم داود عليه السلام، كان يصوم يوما ويفطر يوما" , (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَسْبَاطٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ، وَتَصُومُ النَّهَارَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا الْخَيْرَ , قَالَ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ وَلَكِنْ أَدُلُّكَ عَلَى صَوْمِ الدَّهْرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ خَمْسَةَ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ عَشْرًا" , فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا" ,
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو، اور دن کو روزہ رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اس سے خیر کا ارادہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ کا روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا، لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہمیشہ کا روزہ کیا ہے؟ یہ مہینہ میں صرف تین دن کا روزہ ہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”پانچ دن رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تو دس دن رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تم داود علیہ السلام کے روزے رکھا کرو“، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے“۔
(مرفوع) اخبرنا زكرياء بن يحيى، قال: حدثنا وهب بن بقية، قال: انبانا خالد، عن خالد وهو الحذاء، عن ابي قلابة، عن ابي المليح، قال: دخلت مع ابيك زيد على عبد الله بن عمرو فحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر له صومي فدخل علي، فالقيت له وسادة ادم ربعة حشوها ليف، فجلس على الارض وصارت الوسادة فيما بيني وبينه , قال:" اما يكفيك من كل شهر ثلاثة ايام" , قلت: يا رسول الله! قال:" خمسا" , قلت: يا رسول الله! قال:" سبعا" , قلت: يا رسول الله! قال:" تسعا" , قلت: يا رسول الله! قال:" إحدى عشرة" , قلت: يا رسول الله! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر، صيام يوم وفطر يوم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي فَدَخَلَ عَلَيَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةَ أَدَمٍ رَبْعَةً حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الْأَرْضِ وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ , قَالَ:" أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" خَمْسًا" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" سَبْعًا" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" تِسْعًا" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" إِحْدَى عَشْرَةَ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ شَطْرَ الدَّهْرِ، صِيَامُ يَوْمٍ وَفِطْرُ يَوْمٍ".
ابوقلابۃ ابوالملیح سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں تمہارے والد زید کے ساتھ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزہ کا ذکر کیا گیا تو آپ میرے پاس تشریف لائے، میں نے آپ کے لیے چمڑے کا ایک درمیانی تکیہ لا کر رکھا جس کا بھراؤ کھجور کی پیتاں تھیں، آپ زمین پر بیٹھ گئے، اور تکیہ ہمارے اور آپ کے درمیان ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ہر مہینے میں تین دن تمہارے روزہ کے لیے کافی نہیں ہیں؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا: ”پانچ دن کر لو“، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا: ”سات دن کر لو“، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ اور بڑھا دیجئیے! آپ نے فرمایا: ”نو دن“، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ اور بڑھا دیجئیے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گیارہ دن کر لو“، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا: ”داود علیہ السلام کے روزہ سے بڑھ کر کوئی روزہ نہیں ہے، اور وہ اس طرح ہے ایک دن روزہ رکھا جائے، اور ایک دن بغیر روزہ کے رہا جائے“۔