(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا سعيد بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" للصائمين باب في الجنة يقال له الريان، لا يدخل فيه احد غيرهم، فإذا دخل آخرهم اغلق من دخل فيه شرب، ومن شرب لم يظما ابدا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِلصَّائِمِينَ بَابٌ فِي الْجَنَّةِ يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ، لَا يَدْخُلُ فِيهِ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلَ آخِرُهُمْ أُغْلِقَ مَنْ دَخَلَ فِيهِ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا".
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ دار کے لیے جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، روزہ دار کے سوا کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہو گا، اور جب آخری روزہ دار دروازہ کے اندر پہنچ جائے گا تو دروازہ بند کر دیا جائے گا، جو وہاں پہنچ جائے گا وہ پئے گا اور جو پئے گا، وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا“۔
(قدسي) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما من حسنة عملها ابن آدم، إلا كتب له عشر حسنات إلى سبع مائة ضعف قال الله عز وجل: إلا الصيام فإنه لي وانا اجزي به يدع شهوته وطعامه من اجلي، الصيام جنة للصائم فرحتان: فرحة عند فطره، وفرحة عند لقاء ربه ولخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك". (قدسي) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ حَسَنَةٍ عَمِلَهَا ابْنُ آدَمَ، إِلَّا كُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي، الصِّيَامُ جُنَّةٌ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم جو بھی نیکی کرتا ہے ان اس کے لیے دس سے لے کر سات سو گنا تک بڑھا کر لکھی جاتی ہیں۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے: سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، وہ اپنی شہوت اور اپنا کھانا پینا میری خاطر چھوڑتا ہے، روزہ ڈھال ہے، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں۔ ایک خوشی اسے اپنے افطار کے وقت حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اسے اپنے رب سے ملنے کے وقت حاصل ہو گی، اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے زیادہ پاکیزہ ہے“۔