ابوسفیان بن سعید بن اخنس بن شریق نے خبر دی ہے کہ وہ اپنی خالہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، تو انہوں نے مجھے ستو پلایا، پھر کہا: بھانجے! وضو کر لو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو“۔
عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد کی چھت پر وضو کرتے دیکھا، تو انہوں نے کہا: میں نے پنیر کے کچھ ٹکڑے کھائے ہیں، اسی وجہ سے میں نے وضو کیا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کا حکم دیتے سنا ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: کیا میں اس کھانے سے وضو کروں جسے میں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں حلال پاتا ہوں، محض اس لیے کہ وہ آگ سے پکا ہوا ہے؟ تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ کنکریاں جمع کیں اور کہا: ان کنکریوں کی تعداد کے برابر گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ سے پکی چیزوں سے وضو کرو“۔
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، مطلب بن عبد الله بن حنطب مدلس ولم يصرح بالسماع. وروي أحمد (1/ 366 ح 3464) بسند صحيح عن سليمان بن يسار أنه سمع ابن عباس ورأي أبا هريرة يتوضأ فقال: أتدري مم أتوضأ؟ قال: لا،قال: أتوضأ من أثوار أقط أكلتها.قال ابن عباس: ما أبالي مما توضأت،أشهد لرأيت رسول اللّٰه ﷺ أكل كتف لحم ثم قام إلى الصلاة و ما توضأ. وانظر الحديث الآتي (184) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321
ابوسفیان بن سعید بن اخنس سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا (جب انہوں نے ستو پیا) بھانجے! وضو کر لو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”آگ کی پکی چیز (کھانے) سے وضو کرو“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15871) (صحیح)»