سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
11. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ يَمِينًا وَشِمَالاً
11. باب: نماز میں دائیں بائیں متوجہ ہونے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession allowing one to turn to the right or left when praying
حدیث نمبر: 1201
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر , انه قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلينا وراءه وهو قاعد , وابو بكر يكبر يسمع الناس تكبيره , فالتفت إلينا فرآنا قياما , فاشار إلينا فقعدنا , فصلينا بصلاته قعودا , فلما سلم قال:" إن كنتم آنفا تفعلون فعل فارس والروم يقومون على ملوكهم وهم قعود فلا تفعلوا , ائتموا بائمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما , وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ , أَنَّهُ قَالَ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ , وَأَبُو بَكْرٍ يُكَبِّرُ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ , فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا فَرَآنَا قِيَامًا , فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا , فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا , فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ:" إِنْ كُنْتُمْ آنِفًا تَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ فَلَا تَفْعَلُوا , ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا , وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ زور سے تکبیر کہہ کر لوگوں کو آپ کی تکبیر سنا رہے تھے، (نماز میں) آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو آپ نے ہمیں دیکھا کہ ہم کھڑے ہیں، آپ نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ کیا، تو ہم بیٹھ گئے، اور ہم نے آپ کی امامت میں بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: ابھی ابھی تم لوگ فارس اور روم والوں کی طرح کر رہے تھے، وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں، اور وہ بیٹھے رہتے ہیں، تو تم ایسا نہ کرو، اپنے اماموں کی اقتداء کرو، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھیں تو تم کھڑے ہو کر پڑھو، اور اگر بیٹھ کر پڑھیں بھی بیٹھ کر پڑھو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 19 (413)، سنن ابی داود/الصلاة 69 (606) مختصراً، سنن ابن ماجہ/الإقامة 144 (1240)، (تحفة الاشراف: 2906)، مسند احمد 3/334 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ واقعہ مرض الموت والے واقعے سے پہلے کا ہے، مرض الموت والے واقعے میں آپ نے بیٹھ کر امامت کرائی اور لوگوں نے کھڑے ہو کر آپ کے پیچھے نماز پڑھی، اور آپ نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا، اس لیے وہ اب منسوخ ہے، اور نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا التفات کرنا آپ کی خصوصیات میں سے تھا، امت کے لیے آپ کا فرمان حدیث رقم: ۱۱۹۷ میں گزرا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 795
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابن عيينة، عن الزهري، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سقط من فرس على شقه الايمن فدخلوا عليه يعودونه فحضرت الصلاة فلما قضى الصلاة قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا سجد فاسجدوا وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا ربنا لك الحمد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ مِنْ فَرَسٍ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ يَعُودُونَهُ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے اپنے داہنے پہلو پر گر پڑے، تو لوگ آپ کی عیادت کرنے آئے، اور نماز کا وقت آپ پہنچا، جب آپ نے نماز پوری کر لی تو فرمایا: امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «ربنا لك الحمد» کہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 18 (378)، والأذان 51 (689)، 82 (732)، 128 (805) مطولاً، تقصیر الصلاة 17 (1114)، صحیح مسلم/الصلاة 19 (411)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة 144 (1238)، (تحفة الأشراف: 1485)، موطا امام مالک/الجماعة 5 (16)، مسند احمد 3/110، 162، سنن الدارمی/الصلاة 44 (1291)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1062 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 833
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ركب فرسا فصرع عنه فجحش شقه الايمن فصلى صلاة من الصلوات وهو قاعد فصلينا وراءه قعودا فلما انصرف قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا صلى قائما فصلوا قياما وإذا ركع فاركعوا وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا: ربنا لك الحمد وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعون".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَصَلَّى صَلَاةً مِنَ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ اس سے گر گئے اور آپ کے داہنے پہلو میں خراش آ گئی، تو آپ نے کچھ نمازیں بیٹھ کر پڑھیں، ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ سلام پھیر کر پلٹے تو فرمایا: امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو، اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «ربنا لك الحمد» کہو، اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 51 (689)، صحیح مسلم/الصلاة 19 (411)، سنن ابی داود/الصلاة 69 (601)، (تحفة الأشراف: 1529)، موطا امام مالک/الجماعة 5 (16)، سنن الدارمی/الصلاة 44 (1291) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 922
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الجارود بن معاذ الترمذي قال: حدثنا ابو خالد الاحمر، عن محمد بن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا كبر فكبروا وإذا قرا فانصتوا وإذا قال: سمع الله لمن حمده فقولوا اللهم ربنا لك الحمد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ التِّرْمِذِيُّ قال: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام تو بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب قرآت کرے تو تم خاموش رہو ۱؎، اور جب «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «اللہم ربنا لك الحمد» کہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 69 (604)، سنن ابن ماجہ/إقامة 13 (846) مطولاً، (تحفة الأشراف: 12317)، مسند احمد 2/376، 420، وأخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 74 (722)، 82 (734)، صحیح مسلم/الصلاة 19 (414)، سنن الدارمی/فیہ 71 (1350) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال میں آپس میں ٹکراؤ ممکن ہی نہیں، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے اقوال میں بھی ٹکراو محال ہے، یہ مسلّمہ عقیدہ ہے، اس لیے سورۃ فاتحہ کے وجوب پر دیگر قطعی احادیث کے تناظر میں اس صحیح حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کے علاوہ کی قرات کے وقت امام کی قرات سنو، اور چپ رہو، رہا سورۃ فاتحہ پڑھنے کے مانعین کا آیت «و إذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا» سے استدلال، تو ایک تو یہ آیت نماز فرض ہونے سے پہلے کی ہے، تو اس کو نماز پر کیسے فٹ کریں گے؟ دوسرے مکاتب میں ایک طالب علم کے پڑھنے کے وقت سارے بچوں کو خاموش رہ کر سننے کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟ جب کہ یہ حکم وہاں زیادہ فٹ ہوتا ہے، اور نماز کے لیے تو «لا صلاة إلا بفاتحة الكتاب» والی حدیث سے استثناء بھی آ گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 923
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك قال: حدثنا محمد بن سعد الانصاري قال: حدثني محمد بن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الإمام ليؤتم به فإذا كبر فكبروا وإذا قرا فانصتوا" قال ابو عبد الرحمن: كان المخرمي يقول هو ثقة يعني محمد بن سعد الانصاري.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ قال: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا" قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: كَانَ الْمُخَرِّمِيُّ يَقُولُ هُوَ ثِقَةٌ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيَّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ قرآت کرے تو تم خاموش رہو۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مخرمی کہتے تھے: وہ یعنی محمد بن سعد الانصاری ثقہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1062
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابن عيينة، عن الزهري، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم سقط من فرس على شقه الايمن فدخلوا عليه يعودونه فحضرت الصلاة فلما قضى الصلاة، قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا ربنا ولك الحمد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ مِنْ فَرَسٍ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ يَعُودُونَهُ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے اپنے داہنے پہلو پر گر پڑے، تو لوگ آپ کی عیادت کرنے آپ کے پاس آئے کہ (اسی دوران) نماز کا وقت ہو گیا، (تو آپ نے انہیں نماز پڑھائی) جب آپ نے نماز پوری کر لی تو فرمایا: امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے، تو تم «ربنا ولك الحمد» کہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 795، (تحفة الأشراف: 1485) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں اس بات کی دلیل نہیں کہ مقتدی اور امام دونوں «سمع اللہ لمن حمدہ» نہ کہیں جیسا کہ اس میں اس بات کی دلیل نہیں کہ امام اور مقتدی دونوں «سمع اللہ لمن حمدہ» کہیں کیونکہ یہ حدیث اس بات کے بیان کے لیے نہیں آئی ہے کہ اس موقع پر امام یا مقتدی کیا کہیں بلکہ اس حدیث کا مقصد صرف یہ بتانا ہے کہ مقتدی «ربنا لک الحمد» امام کی «سمع اللہ لمن حمدہ» کے بعد پڑھے، اس بات کی تائید اس سے ہوتی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امام ہونے کے باوجود «ربنا لک الحمد» کہتے تھے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث «صلّوا کما رأیتمونی اصلي» کا عموم بھی اس بات کا متقاضی ہے کہ مقتدی بھی امام کی طرح «سمع اللہ لمن حمدہ» کہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.