(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عبد الرحمن بن الاصم، قال: سئل انس بن مالك، عن التكبير في الصلاة، فقال:" يكبر إذا ركع وإذا سجد , وإذا رفع راسه من السجود , وإذا قام من الركعتين" , فقال حطيم عمن تحفظ هذا , فقال: عن النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر رضي الله عنهما، ثم سكت , فقال له حطيم: وعثمان , قال: وعثمان. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصَمِّ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ التَّكْبِيرِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" يُكَبِّرُ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا سَجَدَ , وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ , وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ" , فَقَالَ حُطَيْمٌ عَمَّنْ تَحْفَظُ هَذَا , فَقَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ثُمَّ سَكَتَ , فَقَالَ لَهُ حُطَيْمٌ: وَعُثْمَانُ , قَالَ: وَعُثْمَانُ.
عبدالرحمٰن بن اصم کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز میں اللہ اکبر کہنے کے سلسلہ میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: اللہ اکبر کہے جب رکوع میں جائے، اور جب سجدہ میں جائے، اور جب سجدہ سے سر اٹھائے، اور جب دوسری رکعت سے اٹھے۔ حطیم نے پوچھا: آپ نے اسے کس سے سن کر یاد کیا ہے، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم سے، پھر وہ خاموش ہو گئے، تو حطیم نے ان سے کہا، اور عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی؟ انہوں نے کہا: اور عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی۔
ابوالخیر کہتے ہیں کہ ابوتمیم جیشانی مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے، تو میں نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے کہا: انہیں دیکھئیے! یہ کون سی نماز پڑھ رہے ہیں؟ تو وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور دیکھ کر بولے: یہ وہی نماز ہے جسے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پڑھا کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنا جائز ہی نہیں بلکہ مستحب ہے، صحیح بخاری (کے مذکورہ باب) میں عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ کی روایت میں تو «صلوا قبل المغرب» حکم کے صیغے کے ساتھ وارد ہے، یعنی مغرب سے پہلے (نفل) پڑھو۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن يونس، عن الزهري، قال: اخبرني سالم، عن ابن عمر، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى تكونا حذو منكبيه، ثم يكبر قال وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع ويفعل ذلك حين يرفع راسه من الركوع ويقول سمع الله لمن حمده ولا يفعل ذلك في السجود". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ قَالَ وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكَبِّرُ لِلرُّكُوعِ وَيَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھاتے کہ وہ آپ کے دونوں مونڈھوں کے بالمقابل ہو جاتے، پھر اللہ اکبر کہتے، اور جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور «سمع اللہ لمن حمده» کہتے، اور سجدہ کرتے وقت ایسا نہیں کرتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن عبد الجبار بن وائل، عن ابيه، قال: صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم" فلما افتتح الصلاة كبر ورفع يديه حتى حاذتا اذنيه، ثم يقرا بفاتحة الكتاب فلما فرغ منها قال: آمين يرفع بها صوته". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَلَمَّا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ يَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهَا قَالَ: آمِينَ يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے نماز شروع کی تو اللہ اکبر کہا، اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھائے کہ انہیں اپنے کانوں کے بالمقابل کیا، پھر سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے، جب اس سے فارغ ہوئے تو بآواز بلند آمین کہی ”اے اللہ اسے قبول فرما“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11763)، مسند احمد 4/318، سنن الدارمی/الصلاة 35 (1277)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 116 (724) (بدون ذکر آمین)، سنن ابن ماجہ/إقامة 14 (855)، (بدون ذکر رفع الیدین)، مسند احمد 4/315 (بدون ذکر رفع الیدین)، 316 (بدون ذکر آمین) 318 (بتمامہ)، وانظر حدیث وائل من غیر طریق عبدالجبار عن أبیہ عند: صحیح مسلم/الصلاة 15 (401)، سنن ابی داود/الصلاة 116 (723)، سنن ابن ماجہ/إقامة 15 (867)، مسند احمد 4/316، 317، 318، 319 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض روایتوں میں «یرفع بہا صوتہ» کے بجائے «یخفض بہا صوتہ» ہے، لیکن محدثین اسے وہم قرار دیتے ہیں، گو بعض فقہاء نے اسی کو ترجیح دی ہے لیکن محدثین کے مقابلہ میں فقہاء کی ترجیح کی کوئی حیثیت نہیں، اور جو یہ کہا جا رہا ہے کہ عبدالجبار بن وائل کا سماع ان کے والد وائل رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ روایت عبدالجبار کے علاوہ دوسرے طریق سے بھی مروی ہے، اور صحیح ہے، (دیکھئیے تخریج)۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا صلى رفع يديه حين يكبر حيال اذنيه وإذا اراد ان يركع وإذا رفع راسه من الركوع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: سَمِعْتُ نَصْرَ بْنَ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا صَلَّى رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حِيَالَ أُذُنَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو جس وقت آپ اللہ اکبر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کرنے اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کرتے (تب بھی اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل اٹھاتے)۔
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جس وقت آپ نماز میں داخل ہوئے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اور جس وقت آپ نے رکوع کیا اور جس وقت رکوع سے اپنا سر اٹھایا (تو بھی انہیں آپ نے اٹھایا) یہاں تک کہ وہ دونوں آپ کی کانوں کی لو کے بالمقابل ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مالک بن حویرث اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہم دونوں ان صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمر میں آپ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، اس لیے ان دونوں کا اسے روایت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ رفع یدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ باطل ہے۔
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو یہاں تک اٹھاتے کہ آپ کے دونوں انگوٹھے آپ کے کانوں کی لو کے بالمقابل ہو جاتے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 117 (737)، (تحفة الأشراف: 11759)، مسند احمد 4/316 (ضعیف الإسناد) (لیکن شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر روایت صحیح ہے، دیکھئے رقم: 880 کی تخریج)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (737) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 327
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثنا سعيد بن سمعان، قال: جاء ابو هريرة إلى مسجد بني زريق فقال:" ثلاث كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعمل بهن تركهن الناس كان يرفع يديه في الصلاة مدا ويسكت هنيهة ويكبر إذا سجد وإذا رفع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ، قال: جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقَالَ:" ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الصَّلَاةِ مَدًّا وَيَسْكُتُ هُنَيْهَةً وَيُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ".
سعید بن سمعان کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ قبیلہ زریق کی مسجد میں آئے، اور کہنے لگے: تین کام ایسے ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے اور لوگوں نے انہیں چھوڑ دیا ہے ۱؎، آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھ بڑھا کر اٹھاتے تھے، اور تھوڑی دیر چپ رہتے تھے ۲؎ اور جب سجدہ کرتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے تھے۔
وضاحت: ۱؎: یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی کے وقت میں بعض سنتوں پر لوگوں نے عمل کرنا چھوڑ دیا تھا۔ ۲؎: یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد، جیسا کہ حدیث رقم (۸۹۶) میں جو آ رہی ہے صراحت ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد فدخل رجل فصلى، ثم جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم فرد عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" ارجع فصل فإنك لم تصل" فرجع فصلى كما صلى، ثم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسلم عليه فقال له: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وعليك السلام ارجع فصل فإنك لم تصل" فعل ذلك ثلاث مرات فقال الرجل والذي بعثك بالحق ما احسن غير هذا فعلمني قال:" إذا قمت إلى الصلاة فكبر ثم اقرا ما تيسر معك من القرآن ثم اركع حتى تطمئن راكعا ثم ارفع حتى تعتدل قائما ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا ثم ارفع حتى تطمئن جالسا ثم افعل ذلك في صلاتك كلها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قال: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" فَرَجَعَ فَصَلَّى كَمَا صَلَّى، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَلَيْكَ السَّلَامُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ الرَّجُلُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا فَعَلِّمْنِي قَالَ:" إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، اور ایک اور شخص داخل ہوا، اس نے آ کر نماز پڑھی، پھر وہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا، اور فرمایا: ”واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“ تو وہ لوٹ گئے اور جا کر پھر سے نماز پڑھی جس طرح پہلی بار پڑھی تھی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو سلام کئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے (پھر) فرمایا: ”وعلیک السلام، واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، ایسا انہوں نے تین مرتبہ کیا، پھر عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے حق کے ساتھ آپ کو مبعوث فرمایا ہے، میں اس سے بہتر نماز نہیں پڑھ سکتا، آپ مجھے (نماز پڑھنا) سکھا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوں تو اللہ اکبر کہیں ۱؎ پھر قرآن میں سے جو آسان ہو پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ رکوع کی حالت میں آپ کو اطمینان ہو جائے، پھر رکوع سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سجدہ سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ پھر اسی طرح اپنی پوری نماز میں کرو“۲؎۔
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز میں کھڑے ہوتے تو اپنے داہنے ہاتھ سے اپنا بایاں ہاتھ پکڑتے۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن زائدة، قال: حدثنا عاصم بن كليب قال: حدثني ابي، ان وائل بن حجر اخبره، قال:" قلت لانظرن إلى صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي فنظرت إليه فقام فكبر ورفع يديه حتى حاذتا باذنيه، ثم وضع يده اليمنى على كفه اليسرى والرسغ والساعد فلما اراد ان يركع رفع يديه مثلها قال: ووضع يديه على ركبتيه ثم لما رفع راسه رفع يديه مثلها، ثم سجد فجعل كفيه بحذاء اذنيه، ثم قعد وافترش رجله اليسرى ووضع كفه اليسرى على فخذه وركبته اليسرى وجعل حد مرفقه الايمن على فخذه اليمنى، ثم قبض اثنتين من اصابعه وحلق حلقة، ثم رفع إصبعه فرايته يحركها يدعو بها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ، قال: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ قال: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ، قال:" قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا قَالَ: وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ لَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا، ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ كَفَّيْهِ بِحِذَاءِ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ قَعَدَ وَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ وَرُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَجَعَلَ حَدَّ مِرْفَقِهِ الْأَيْمَنِ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ قَبَضَ اثْنَتَيْنِ مِنْ أَصَابِعِهِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً، ثُمَّ رَفَعَ إِصْبَعَهُ فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کیسے پڑھتے ہیں ؛ چنانچہ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ کھڑے ہوئے تو اللہ اکبر کہا، اور اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھائے کہ انہیں اپنے کانوں کے بالمقابل لے گئے، پھر آپ نے اپنا داہنا ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی (کی پشت)، کلائی اور بازو پر رکھا ۱؎، پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو پھر اسی طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، پھر جب آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو پھر اسی طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل رکھا، پھر آپ نے قعدہ کیا، اور اپنے بائیں پیر کو بچھا لیا، اور اپنی بائیں ہتھیلی کو اپنی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھا، اور اپنی داہنی کہنی کا سرا اپنی داہنی ران کے اوپر اٹھائے رکھا، پھر آپ نے اپنی انگلیوں میں سے دو کو بند ۲؎ کر لیا، اور (بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے) حلقہ (دائرہ) بنا لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی انگلی اٹھائی، تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اسے حرکت دے رہے تھے اور اس سے دعا کرتے تھے۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنا مسنون ہے، اور حدیث رقم (۸۸۸) میں داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کے پکڑنے کا ذکر ہے یہ دونوں طریقے مسنون ہیں، بعض لوگوں نے جو یہ صورت ذکر کی ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے، اور اپنے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی سے بائیں ہاتھ کی کلائی پکڑے تو یہ بدعت ہے، اس کا ثبوت نہیں، رہا یہ سوال کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر دونوں ہاتھ کہاں رکھے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اسے اپنے سینے پر رکھے، کیونکہ ہاتھوں کا سینے پر ہی رکھنا ثابت ہے، اس کے خلاف جو بھی روایت ہے یا تو وہ ضعیف ہے یا تو پھر اس کی کوئی حقیقت ہی نہیں۔ ۲؎: یعنی خنصر اور بنصر کو۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، حدثنا الليث، حدثنا خالد، عن سعيد بن ابي هلال، عن نعيم المجمر قال: صليت وراء ابي هريرة فقرا بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، ثم قرا بام القرآن حتى إذا بلغ غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 فقال: آمين فقال الناس: آمين ويقول" كلما سجد الله اكبر وإذا قام من الجلوس في الاثنتين قال: الله اكبر وإذا سلم قال والذي نفسي بيده إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ قال: صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، ثُمَّ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ حَتَّى إِذَا بَلَغَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 فَقَالَ: آمِينَ فَقَالَ النَّاسُ: آمِينَ وَيَقُولُ" كُلَّمَا سَجَدَ اللَّهُ أَكْبَرُ وَإِذَا قَامَ مِنَ الْجُلُوسِ فِي الِاثْنَتَيْنِ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ وَإِذَا سَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
نعیم المجمر کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، تو انہوں نے «بسم اللہ الرحمن الرحيم» کہا، پھر سورۃ فاتحہ پڑھی، اور جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» پر پہنچے آمین کہی، لوگوں نے بھی آمین کہی ۱؎، اور جب جب وہ سجدہ کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب دوسری رکعت میں بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوئے تو اللہ اکبر کہا، اور جب سلام پھیرا تو کہا: اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم میں نماز کے اعتبار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ امام و مقتدی دونوں بلند آواز سے آمین کہیں گے، ایک روایت میں صراحت سے اس کا حکم آیا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے گی تو اس کے سارے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، اس سے امام کے آمین نہ کہنے پر امام مالک کا استدلال باطل ہو جاتا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن يونس، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة حين استخلفه مروان على المدينة:" كان إذا قام إلى الصلاة المكتوبة كبر، ثم يكبر حين يركع فإذا رفع راسه من الركعة قال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، ثم يكبر حين يهوي ساجدا ثم يكبر حين يقوم من الثنتين بعد التشهد يفعل مثل ذلك حتى يقضي صلاته فإذا قضى صلاته وسلم اقبل على اهل المسجد فقال والذي نفسي بيده إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حِينَ اسْتَخْلَفَهُ مَرْوَانُ عَلَى الْمَدِينَةِ:" كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ يَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى يَقْضِيَ صَلَاتَهُ فَإِذَا قَضَى صَلَاتَهُ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ جس وقت مروان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں اپنا نائب مقرر کیا تھا، وہ فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر جب وہ رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو «سمع اللہ لمن حمده»، «ربنا ولك الحمد» کہتے، پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر جب تشہد کے بعد دوسری رکعت سے اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے، (ہر رکعت میں) اسی طرح کرتے یہاں تک کہ اپنی نماز پوری کر لیتے، (ایک بار) جب انہوں نے اپنی نماز پوری کر لی اور سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور کہنے لگے: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھتا ہوں۔
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اللہ اکبر کہتے، اور جب رکوع کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ آپ کے دونوں ہاتھ آپ کی کانوں کی لو تک پہنچ جاتے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا افتتح الصلاة يرفع يديه حتى يحاذي منكبيه وإذا ركع وإذا رفع راسه من الركوع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ آپ انہیں اپنے مونڈھوں کے بالمقابل لے جاتے ۱؎، اور جب رکوع کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے۔
وضاحت: ۱؎: ان دونوں روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں توسّع ہے کہ کبھی آپ دونوں ہاتھ کانوں کے اطراف تک اٹھاتے اور کبھی مونڈھوں کے بالمقابل لے جاتے، اور بعض نے دونوں میں تطبیق اس طرح سے دی ہے کہ ہاتھوں کی ہتھیلیاں تو مونڈھوں کے بالمقابل رکھتے، اور انگلیوں کے سرے کانوں کے بالمقابل رکھتے۔
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري في حديثه، عن ابي الاحوص، عن عطاء بن السائب، عن سالم، قال: اتينا ابا مسعود فقلنا له: حدثنا عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم" فقام بين ايدينا وكبر فلما ركع وضع راحتيه على ركبتيه وجعل اصابعه اسفل من ذلك وجافى بمرفقيه حتى استوى كل شيء منه، ثم قال سمع الله لمن حمده فقام حتى استوى كل شيء منه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَالِمٍ، قال: أَتَيْنَا أَبَا مَسْعُودٍ فَقُلْنَا لَهُ: حَدِّثْنَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَقَامَ بَيْنَ أَيْدِينَا وَكَبَّرَ فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَعَلَ أَصَابِعَهُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ وَجَافَى بِمِرْفَقَيْهِ حَتَّى اسْتَوَى كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقَامَ حَتَّى اسْتَوَى كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ".
سالم البراد کہتے ہیں کہ ہم ابومسعود (عقبہ بن عمرو) کے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: آپ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کیجئے تو وہ ہمارے سامنے کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، اور جب انہوں نے رکوع کیا تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پہ رکھا، اور انگلیوں کو اس سے نیچے، اور اپنی دونوں کہنیوں کو پہلو سے جدا رکھا یہاں تک کہ ان کی ہر چیز سیدھی ہو گئی، پھر انہوں نے «سمع اللہ لمن حمدہ» کہا، اور کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ ان کی ہر چیز سیدھی ہو گئی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 148 (863) مطولاً، (تحفة الأشراف: 9985)، مسند احمد 4/119، 120 و 5/274، سنن الدارمی/الصلاة 68 (1343) (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، مگر ’’انگلیوں والا‘‘ ٹکڑا صحیح نہیں ہے، کیوں کہ اس کے راوی ’’عطاء بن السائب‘‘ مختلط راوی ہیں، اور ’’ابو الاحوص‘‘ یا زائدہ یا ابن علیہ (جو اگلی روایتوں میں ان کے راوی ہیں) ان سے اختلاط کے بعد روایت کرنے والے ہیں، اور انگلیوں والے ٹکڑے میں ان کا کوئی متابع نہیں پایا جاتا)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان الرهاوي، قال: حدثنا حسين، عن زائدة، عن عطاء، عن سالم ابي عبد الله، عن عقبة بن عمرو، قال: الا اصلي لكم كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، فقلنا: بلى" فقام فلما ركع وضع راحتيه على ركبتيه وجعل اصابعه من وراء ركبتيه وجافى إبطيه حتى استقر كل شيء منه، ثم رفع راسه فقام حتى استوى كل شيء منه، ثم سجد فجافى إبطيه حتى استقر كل شيء منه، ثم قعد حتى استقر كل شيء منه، ثم سجد حتى استقر كل شيء منه، ثم صنع كذلك اربع ركعات، ثم قال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وهكذا كان يصلي بنا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّهَاوِيُّ، قال: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو، قال: أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَقُلْنَا: بَلَى" فَقَامَ فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَعَلَ أَصَابِعَهُ مِنْ وَرَاءِ رُكْبَتَيْهِ وَجَافَى إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ حَتَّى اسْتَوَى كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَجَافَى إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَعَدَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ صَنَعَ كَذَلِكَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهَكَذَا كَانَ يُصَلِّي بِنَا".
ابوعبداللہ سالم بن البرد سے روایت ہے کہ عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تمہارے سامنے ایسی نماز نہ پڑھوں جیسی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے دیکھا ہے؟ تو ہم نے کہا: کیوں نہیں! ضرور پڑھیئے، تو وہ کھڑے ہوئے، جب انہوں نے رکوع کیا تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پہ، اور اپنی انگلیوں کو گھٹنوں کے نیچے رکھا، اور اپنے بغلوں کو جدا رکھا یہاں تک کہ ان کی ہر چیز اپنی جگہ پر آ گئی، پھر انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور کھڑے ہو گئے، پھر سجدہ کیا اور اپنے بغلوں کو جدا رکھا یہاں تک ان کی ہر چیز اپنی جگہ جم گئی، پھر وہ بیٹھے یہاں تک کہ جسم کا ہر عضو اپنی جگہ پر آ گیا، پھر انہوں نے سجدہ کیا یہاں تک کہ جسم کا ہر ہر عضو اپنی جگہ پر آ گیا، چاروں رکعتیں اسی طرح ادا کیں، پھر انہوں نے کہا: میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ہے، اور آپ ہمیں اسی طرح پڑھاتے بھی تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (مگر انگلیوں والا ٹکڑا صحیح نہیں ہے)»
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، عن ابن علية، عن عطاء بن السائب، عن سالم البراد، قال: قال ابو مسعود:" الا اريكم كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قلنا: بلى" فقام فكبر فلما ركع جافى بين إبطيه حتى لما استقر كل شيء منه رفع راسه فصلى اربع ركعات هكذا وقال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ، قال: قال أَبُو مَسْعُودٍ:" أَلَا أُرِيكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قُلْنَا: بَلَى" فَقَامَ فَكَبَّرَ فَلَمَّا رَكَعَ جَافَى بَيْنَ إِبْطَيْهِ حَتَّى لَمَّا اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ رَفَعَ رَأْسَهُ فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ هَكَذَا وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي".
ابوعبداللہ سالم براد کہتے ہیں کہ ابومسعود (عقبہ بن عمرو) رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ کیا میں تمہیں نہ دکھاؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھتے تھے؟ تو ہم نے کہا: کیوں نہیں، ضرور دکھایئے، چنانچہ وہ کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، اور جب رکوع کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں بغلوں سے جدا رکھا، یہاں تک کہ جب ان کی ہر چیز اپنی جگہ پر آ گئی تو انہوں نے اپنا سر اٹھایا، اسی طرح انہوں نے چار رکعتیں پڑھیں، اور کہا: میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ہے۔
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو پیٹھ اور سر کو برابر رکھتے، نہ تو سر کو بہت اونچا رکھتے اور نہ اسے جھکا کر رکھتے، اور اپنے ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پہ رکھتے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا بكر بن مضر، عن ابن عجلان، عن علي بن يحيى الزرقي، عن ابيه، عن عمه رفاعة بن رافع وكان بدريا، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ دخل رجل المسجد فصلى ورسول الله صلى الله عليه وسلم يرمقه ولا يشعر، ثم انصرف فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم عليه فرد عليه السلام، ثم قال:" ارجع فصل فإنك لم تصل" قال: لا ادري في الثانية او في الثالثة قال: والذي انزل عليك الكتاب لقد جهدت فعلمني وارني قال:" إذا اردت الصلاة فتوضا فاحسن الوضوء، ثم قم فاستقبل القبلة، ثم كبر، ثم اقرا، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع راسك حتى تطمئن قاعدا، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا فإذا صنعت ذلك فقد قضيت صلاتك وما انتقصت من ذلك فإنما تنقصه من صلاتك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ وَكَانَ بَدْرِيًّا، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ وَلَا يَشْعُرُ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" قَالَ: لَا أَدْرِي فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ قَالَ: وَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ لَقَدْ جَهِدْتُ فَعَلِّمْنِي وَأَرِنِي قَالَ:" إِذَا أَرَدْتَ الصَّلَاةَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنِ الْوُضُوءَ، ثُمَّ قُمْ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ كَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا فَإِذَا صَنَعْتَ ذَلِكَ فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ ذَلِكَ فَإِنَّمَا تَنْقُصُهُ مِنْ صَلَاتِكَ".
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے نماز پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے لیکن وہ جان نہیں رہا تھا، وہ نماز سے فارغ ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ کو سلام کیا، تو آپ نے سلام کا جواب دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ تم پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، میں نہیں جان سکا کہ اس نے دوسری بار میں یا تیسری بار میں کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے، میں اپنی کوشش کر چکا، آپ مجھے نماز پڑھنا سکھا دیں، اور پڑھ کر دکھا دیں کہ کیسے پڑھوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کا ارادہ کرو تو وضو کرو اور اچھی طرح وضو کرو، پھر قبلہ رخ کھڑے ہو، پھر اللہ اکبر کہو، پھر قرأت کرو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ تم رکوع کی حالت میں مطمئن ہو جاؤ، پھر اٹھو یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہو جاؤ، پھر اپنا سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہو جاؤ، جب تم ایسا کرو گے تو اپنی نماز پوری کر لو گے، اور اس میں جو کمی کرو گے تو اپنی نماز ہی میں کمی کرو گے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مؤلف نے اس سے استدلال کیا ہے کہ آپ نے رکوع (یا سجدہ) میں تسبیح کا ذکر نہیں کیا ہے، آپ اس کو صلاۃ سکھا رہے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ رکوع (یا سجدہ) میں تسبیح ضروری نہیں ہے، لیکن یہ استدلال صحیح نہیں، اس میں بہت سے واجبات کا ذکر نہیں ہے، دراصل اس آدمی میں تعدیل ارکان کی کمی تھی، اسی پر توجہ دلانا مقصود تھا، اس لیے آپ نے اعتدال پر خاص زور دیا، اور بہت سے واجبات کا ذکر نہیں کیا، دیگر روایات میں تسبیحات کا حکم موجود ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت انسا يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اتموا الركوع والسجود إذا ركعتم وسجدتم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَتِمُّوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ إِذَا رَكَعْتُمْ وَسَجَدْتُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رکوع اور سجدہ کرو تو انہیں اچھی طرح کرو“۔
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، تو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے، اور جب رکوع کرتے، اور «سمع اللہ لمن حمده» کہتے تو بھی اسی طرح کرتے۔ قیس بن سلیم (راوی حدیث) نے دونوں کانوں تک اشارہ کر کے دکھایا۔
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ رکوع کرتے، اور رکوع سے سر اٹھاتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے کانوں کی لو کے برابر کر لیتے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا مالك بن انس، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يرفع يديه إذا دخل في الصلاة حذو منكبيه وإذا رفع راسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا قال سمع الله لمن حمده قال ربنا لك الحمد وكان لا يرفع يديه بين السجدتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ قَالَ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھ اپنے کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب «سمع اللہ لمن حمده» کہتے تو «ربنا لك الحمد» کہتے، اور دونوں سجدوں کے درمیان اپنے ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه وإذا كبر للركوع وإذا رفع راسه من الركوع رفعهما كذلك ايضا وقال سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد وكان لا يفعل ذلك في السجود". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تب بھی اسی طرح اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور «سمع اللہ لمن حمده ربنا ولك الحمد» کہتے، اور سجدے میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، عن غيلان بن جرير، عن مطرف، قال:" صليت انا وعمران بن حصين خلف علي بن ابي طالب فكان إذا سجد كبر وإذا رفع راسه من السجود كبر وإذا نهض من الركعتين كبر فلما قضى اخذ عمران بيدي فقال: لقد ذكرني هذا قال كلمة يعني صلاة محمد صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قال:" صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ كَبَّرَ وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ فَلَمَّا قَضَى أَخَذَ عِمْرَانُ بِيَدِي فَقَالَ: لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا قَالَ كَلِمَةً يَعْنِي صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مطرف کہتے ہیں کہ میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما دونوں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، جب وہ سجدہ کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے، جب وہ نماز پڑھ چکے تو عمران رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: انہوں نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جھکنے اور اٹھنے میں اللہ اکبر کہتے تھے ۱؎، اور آپ اپنے دائیں اور بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے، ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
وضاحت: ۱؎: مراد یہ ہے کہ اکثر جھکتے اور اٹھتے وقت «اللہ اکبر» کہتے، ورنہ رکوع سے اٹھتے وقت «اللہ اکبر» نہیں کہتے تھے، بلکہ اس کے بجائے «سمع اللہ لمن حمدہ» کہتے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے، اور جب رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور سجدہ کرنے میں ایسا نہیں کرتے تھے۔
(مرفوع) اخبرني احمد بن ناصح، قال: حدثنا ابن إدريس، قال: سمعت عاصم بن كليب يذكر، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال:" قدمت المدينة فقلت لانظرن إلى صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبر ورفع يديه حتى رايت إبهاميه قريبا من اذنيه فلما اراد ان يركع كبر ورفع يديه، ثم رفع راسه فقال: سمع الله لمن حمده، ثم كبر وسجد فكانت يداه من اذنيه على الموضع الذي استقبل بهما الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ نَاصِحٍ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قال: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ كُلَيْبٍ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قال:" قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَقُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ إِبْهَامَيْهِ قَرِيبًا مِنْ أُذُنَيْهِ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ فَكَانَتْ يَدَاهُ مِنْ أُذُنَيْهِ عَلَى الْمَوْضِعِ الَّذِي اسْتَقْبَلَ بِهِمَا الصَّلَاةَ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ضرور دیکھوں گا (کہ آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں تو میں نے دیکھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ کے دونوں انگوٹھوں کو آپ کی دونوں کانوں کے قریب دیکھا، اور جب آپ نے رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو ”اللہ اکبر“ کہا، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، پھر آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا، اور «سمع اللہ لمن حمده» کہا، پھر آپ نے ”اللہ اکبر“ کہا، اور سجدہ کیا، آپ کے دونوں ہاتھ آپ کی دونوں کانوں کی اس جگہ تک اٹھے جہاں تک آپ نے شروع نماز میں انہیں اٹھایا تھا (یعنی انہیں دونوں کانوں کے بالمقابل اٹھایا)۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد المقرئ ابو يحيى بمكة وهو بصري، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا همام، قال: حدثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، ان علي بن يحيى بن خلاد بن مالك بن رافع بن مالك حدثه، عن ابيه، عن عمه رفاعة بن رافع، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس ونحن حوله إذ دخل رجل فاتى القبلة فصلى فلما قضى صلاته جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى القوم فقال له: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وعليك اذهب فصل فإنك لم تصل" فذهب فصلى فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمق صلاته ولا يدري ما يعيب منها فلما قضى صلاته جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى القوم فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وعليك اذهب فصل فإنك لم تصل" فاعادها مرتين او ثلاثا فقال الرجل يا رسول الله ما عبت من صلاتي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إنها لم تتم صلاة احدكم حتى يسبغ الوضوء كما امره الله عز وجل فيغسل وجهه ويديه إلى المرفقين ويمسح براسه ورجليه إلى الكعبين ثم يكبر الله عز وجل ويحمده ويمجده قال همام وسمعته يقول ويحمد الله ويمجده ويكبره قال فكلاهما قد سمعته يقول قال ويقرا ما تيسر من القرآن مما علمه الله واذن له فيه ثم يكبر ويركع حتى تطمئن مفاصله وتسترخي، ثم يقول سمع الله لمن حمده، ثم يستوي قائما حتى يقيم صلبه، ثم يكبر ويسجد حتى يمكن وجهه وقد سمعته يقول جبهته حتى تطمئن مفاصله وتسترخي ويكبر فيرفع حتى يستوي قاعدا على مقعدته ويقيم صلبه، ثم يكبر فيسجد حتى يمكن وجهه ويسترخي فإذا لم يفعل هكذا لم تتم صلاته". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ أَبُو يَحْيَى بِمَكَّةَ وَهُوَ بَصْرِيٌّ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ يَحْيَى بْنِ خَلَّادِ بْنِ مَالِكِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِكٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، قال: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَهُ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَأَتَى الْقِبْلَةَ فَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَلَيْكَ اذْهَبْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" فَذَهَبَ فَصَلَّى فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُ صَلَاتَهُ وَلَا يَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَلَيْكَ اذْهَبْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِبْتَ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّهَا لَمْ تَتِمَّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَغْسِلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَيَمْسَحَ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُكَبِّرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَحْمَدَهُ وَيُمَجِّدَهُ قَالَ هَمَّامٌ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَيَحْمَدَ اللَّهَ وَيُمَجِّدَهُ وَيُكَبِّرَهُ قَالَ فَكِلَاهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ وَيَقْرَأَ مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَذِنَ لَهُ فِيهِ ثُمَّ يُكَبِّرَ وَيَرْكَعَ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ، ثُمَّ يَقُولَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَسْتَوِيَ قَائِمًا حَتَّى يُقِيمَ صُلْبَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرَ وَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ جَبْهَتَهُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ وَيُكَبِّرَ فَيَرْفَعَ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدَتِهِ وَيُقِيمَ صُلْبَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرَ فَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ وَيَسْتَرْخِيَ فَإِذَا لَمْ يَفْعَلْ هَكَذَا لَمْ تَتِمَّ صَلَاتُهُ".
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے، اور ہم لوگ آپ کے اردگرد تھے، اتنے میں ایک شخص آیا اور وہ قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھنے لگا، جب وہ اپنی نماز پوری کر چکا تو آیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تم پر بھی سلامتی ہو، جاؤ پھر سے نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، تو وہ گیا، اور اس نے جا کر پھر سے نماز پڑھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز کو کنکھیوں سے دیکھ رہے تھے لیکن وہ یہ جان نہیں رہا تھا کہ اس میں وہ کیا غلطی کر رہا ہے؟ تو جب وہ اپنی نماز پوری کر چکا تو آیا، اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے فرمایا: ”تم پر بھی سلامتی ہو، جاؤ پھر سے نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، چنانچہ اس نے دو یا تین بار نماز دہرائی، پھر اس شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! میری نماز میں آپ نے کیا خامی پائی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کی نماز پوری نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اچھی طرح وضو نہ کر لے جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کے کرنے کا حکم دیا ہے، وہ اپنا چہرہ دھوئے، اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھوئے، اپنے سر کا مسح کرے، اور اپنے دونوں پیر ٹخنوں سمیت دھوئے، پھر اللہ تعالیٰ کی بڑائی کرے (یعنی تکبیر تحریمہ کہے) اور اس کی حمد و ثناء اور بزرگی بیان کرے“(یعنی دعائے ثناء پڑھے)۔ ہمام کہتے ہیں: میں نے اسحاق کو «ويحمد اللہ ويمجده ويكبره» بھی کہتے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دونوں طرح سے انہیں کہتے سنا ہے۔ آگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور قرآن میں سے حسب توفیق اور مرضی الٰہی جو آسان ہو پڑھے، پھر ”اللہ اکبر“ کہے، اور رکوع کرے یہاں تک کہ اس کے تمام جوڑ اپنی جگہ آ جائیں، اور ڈھیلے پڑ جائیں، پھر «سمع اللہ لمن حمده» کہے، پھر سیدھا کھڑا ہو جائے یہاں تک اس کی پیٹھ برابر ہو جائے، پھر ”اللہ اکبر“ کہے، اور سجدہ کرے یہاں تک کہ وہ اپنا چہرہ زمین پر ٹکا دے“، (میں نے اسحاق کو ”اپنی پیشانی بھی“ کہتے سنا ہے)، ”اور تمام جوڑ اپنی جگہ آ جائیں اور ڈھیلے پڑ جائیں، پھر اللہ اکبر کہے، اور اپنا سر اٹھائے یہاں تک کہ اپنی سرین پر سیدھا ہو کر بیٹھ جائے، اور اپنی پیٹھ سیدھی کر لے، پھر ”اللہ اکبر“ کہے، اور سجدہ کرے یہاں تک کہ وہ اپنا چہرہ زمین سے اچھی طرح ٹکا دے، اور ڈھیلا پڑ جائے، اگر اس نے اس طرح نہیں کیا تو اس کی نماز پوری نہیں ہوئی“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مؤلف نے اس سے سجدے میں تسبیحات نہ پڑھنے پر استدلال اس طرح کیا ہے کہ اس میں تسبیحات کا ذکر نہیں ہے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں دیگر بہت سی واجبات کا بھی ذکر نہیں کیا ہے، یہاں صرف تعدیل ارکان پر توجہ دلانا مقصود ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے میں ”اللہ اکبر“ کہتے دیکھا، اور آپ اپنے دائیں اور بائیں ”السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ“ کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے گال کی سفیدی دکھائی دیتی، اور میں نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کو بھی ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا دخل في الصلاة رفع يديه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا رفع راسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا رفع راسه من السجود فعل مثل ذلك كله يعني رفع يديه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ كُلَّهُ يَعْنِي رَفْعَ يَدَيْهِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع کرتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے یعنی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر الأرقام: 1086، 1088 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دیکھئیے حاشیہ حدیث رقم: ۱۰۸۶۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (1086) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 329
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اٹھتے، جھکتے، کھڑے ہوتے اور بیٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے، اور ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا حجين وهو ابن المثنى، قال: حدثنا ليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، انه سمع ابا هريرة يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يكبر حين يقوم، ثم يكبر حين يركع، ثم يقول سمع الله لمن حمده حين يرفع صلبه من الركعة، ثم يقول وهو قائم ربنا لك الحمد، ثم يكبر حين يهوي ساجدا، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يكبر حين يسجد، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يفعل ذلك في الصلاة كلها حتى يقضيها ويكبر حين يقوم من الثنتين بعد الجلوس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأَسَهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي الصَّلَاةِ كُلِّهَا حَتَّى يَقْضِيَهَا وَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ الْجُلُوسِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے اٹھتے تو جس وقت کھڑے ہوتے «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب رکوع کرتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر جس وقت اپنی پیٹھ رکوع سے اٹھاتے تو «سمع اللہ لمن حمده» کہتے، پھر کھڑے ہو کر کہتے: «ربنا لك الحمد» پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب (دوسرا) سجدہ کرتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو «اللہ اکبر» کہتے، پھر پوری نماز میں ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ آپ اسے پوری کر لیتے، اور جس وقت دوسری رکعت سے بیٹھنے کے بعد اٹھتے تو (بھی) «اللہ اکبر» کہتے۔
ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ان دونوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، جب انہوں نے رکوع کیا تو اللہ اکبر کہا، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو «سمع اللہ لمن حمده ربنا ولك الحمد» کہا، پھر سجدہ کیا تو «اللہ اکبر» کہا، اور سجدہ سے اپنا سر اٹھایا تو «اللہ اکبر» کہا، پھر جس وقت رکعت پوری کر کے کھڑے ہوئے تو «اللہ اکبر» کہا، پھر کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نماز میں ازروئے مشابہت تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب ہوں، برابر آپ کی نماز ایسے رہی یہاں تک کہ آپ دنیا سے رخصت ہو گئے، یہ الفاظ «سّوار» کے ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد المقرئ، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فرايته يرفع يديه إذا افتتح الصلاة حتى يحاذي منكبيه وإذا اراد ان يركع وإذا جلس في الركعتين اضجع اليسرى ونصب اليمنى ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى ونصب اصبعه للدعاء ووضع يده اليسرى على فخذه اليسرى" قال، ثم اتيتهم من قابل فرايتهم يرفعون ايديهم في البرانس. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قال:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَضْجَعَ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَنَصَبَ أُصْبُعَهُ لِلدُّعَاءِ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى" قَالَ، ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ مِنْ قَابِلٍ فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ فِي الْبَرَانِسِ.
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی ایسے ہی اٹھاتے، اور جب دو رکعت پڑھ کر بیٹھتے تو بائیں پیر کو بچھا دیتے، اور دائیں کو کھڑا رکھتے، اور اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے، اور (شہادت کی) انگلی دعا کے لیے کھڑی رکھتے، اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھتے۔ وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں آئندہ سال ان لوگوں کے پاس آیا، تو میں نے لوگوں کو جبوں کے اندر اپنے ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا۔
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی، تو وہ ہر جھکنے اور اٹھنے میں اللہ اکبر کہتے تھے، اور تکبیر پوری کرتے تھے (اس میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے) تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا: اس شخص نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دونوں رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، اور رفع یدین کرتے یہاں تک کہ دونوں ہاتھوں کو اپنے مونڈھوں کے برابر لے جاتے، جیسے وہ نماز شروع کرتے وقت کرتے تھے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے جب نماز میں داخل ہوتے، اور جب رکوع کا ارادہ کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور دو رکعتوں کے بعد جب کھڑے ہوتے تو بھی اپنے ہاتھوں کو مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه إذا افتتح الصلاة , وإذا ركع , وإذا رفع راسه من الركوع , وإذا جلس اضجع اليسرى ونصب اليمنى , ووضع يده اليسرى على فخذه اليسرى ويده اليمنى على فخذه اليمنى , وعقد ثنتين الوسطى والإبهام واشار". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ , وَإِذَا رَكَعَ , وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ , وَإِذَا جَلَسَ أَضْجَعَ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى , وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَيَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى , وَعَقَدَ ثِنْتَيْنِ الْوُسْطَى وَالْإِبْهَامَ وَأَشَارَ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے اپنا سر اٹھاتے (تو بھی اسی طرح اٹھاتے) اور جب آپ (قعدہ میں) بیٹھتے تو بایاں (پاؤں) لٹاتے، اور دایاں (پاؤں) کھڑا رکھتے، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر اور دایاں ہاتھ دائیں ران پر رکھتے، اور درمیان والی انگلی اور انگوٹھے دونوں کو ملا کر گرہ بناتے، اور اشارہ کرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 890 و 1160 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ یہ بیان آخری قعدہ کے بارے میں ہے، اس لیے باب سے مناسبت واضح نہیں، یا یہ مراد ہے کہ یہ بیان دونوں قعدوں کے بارے میں ہے، تو یہ بھی درست نہیں، کیونکہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیحین کی ہے نیز تورک کے بارے میں واضح ہے۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: انبانا بشر بن المفضل، قال: حدثنا عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال:" قلت لانظرن إلى صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي , فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستقبل القبلة فرفع يديه حتى حاذتا اذنيه، ثم اخذ شماله بيمينه , فلما اراد ان يركع رفعهما مثل ذلك ووضع يديه على ركبتيه , فلما رفع راسه من الركوع رفعهما مثل ذلك , فلما سجد وضع راسه بذلك المنزل من يديه، ثم جلس فافترش رجله اليسرى ووضع يده اليسرى على فخذه اليسرى , وحد مرفقه الايمن على فخذه اليمنى وقبض ثنتين وحلق ورايته يقول: هكذا , واشار بشر بالسبابة من اليمنى وحلق الإبهام والوسطى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ:" قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي , فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ , فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ , فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ , فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ رَأْسَهُ بِذَلِكَ الْمَنْزِلِ مِنْ يَدَيْهِ، ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى , وَحَدَّ مِرْفَقَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ وَحَلَّقَ وَرَأَيْتُهُ يَقُولُ: هَكَذَا , وَأَشَارَ بِشْرٌ بِالسَّبَّابَةِ مِنَ الْيُمْنَى وَحَلَّقَ الْإِبْهَامَ وَالْوُسْطَى".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر رہوں گا کہ آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں، تو (میں نے دیکھا کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور قبلہ رو ہوئے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اتنا اٹھایا کہ وہ آپ کے کانوں کے بالمقابل ہو گئے، پھر اپنے دائیں (ہاتھ) سے اپنے بائیں (ہاتھ) کو پکڑا، پھر جب رکوع میں جانے کا ارادہ کیا تو ان دونوں کو پھر اسی طرح اٹھایا، اور اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھا، پھر جب رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو پھر ان دونوں کو اسی طرح اٹھایا، پھر جب سجدہ کیا تو اپنے سر کو اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان اسی جگہ پر رکھا ۱؎، پھر آپ بیٹھے تو اپنا بایاں پاؤں بچھایا، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور اپنی دائیں کہنی کو اپنی دائیں ران سے دور رکھا، پھر اپنی دو انگلیاں بند کیں، اور حلقہ بنایا، اور میں نے انہیں اس طرح کرتے دیکھا۔ بشر نے داہنے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا، اور انگوٹھے اور درمیانی انگلی کا حلقہ بنایا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 890 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اپنا سر اس طرح رکھا کہ دونوں ہاتھ دونوں کانوں کے بالمقابل ہو گئے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن علي وهو ابن يحيى، عن ابيه , عن عم له بدري , انه حدثه، ان رجلا دخل المسجد فصلى ورسول الله صلى الله عليه وسلم يرمقه , ونحن لا نشعر فلما فرغ اقبل فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ارجع فصل فإنك لم تصل" فرجع فصلى، ثم اقبل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ارجع فصل فإنك لم تصل مرتين او ثلاثا" , فقال له: الرجل والذي اكرمك يا رسول الله لقد جهدت فعلمني , فقال:" إذا قمت تريد الصلاة فتوضا فاحسن وضوءك، ثم استقبل القبلة فكبر، ثم اقرا، ثم اركع فاطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن قاعدا، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع، ثم افعل كذلك حتى تفرغ من صلاتك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَلِيٍّ وَهُوَ ابْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيّ , أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ , وَنَحْنُ لَا نَشْعُرُ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا" , فَقَالَ لَهُ: الرَّجُلُ وَالَّذِي أَكْرَمَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ جَهِدْتُ فَعَلِّمْنِي , فَقَالَ:" إِذَا قُمْتَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْكَعْ فَاطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ، ثُمَّ افْعَلْ كَذَلِكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِكَ".
یحییٰ اپنے چچا بدری صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ان سے بیان کیا کہ ایک آدمی مسجد میں آیا اور نماز پڑھنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے، اور ہم نہیں سمجھ رہے تھے، جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آ کر اس نے آپ کو سلام کیا، آپ نے (جواب دینے کے بعد) فرمایا: ”واپس جاؤ دوبارہ نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ہے“، چنانچہ وہ واپس گیا، اور اس نے پھر سے نماز پڑھی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے (ابھی بھی) نماز نہیں پڑھی ہے“، دو یا تین بار ایسا ہوا تو اس آدمی نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو عزت دی ہے، میں اپنی بھر کوشش کر چکا ہوں لہٰذا آپ مجھے سکھا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو وضو کرو اور اچھی طرح سے وضو کرو، پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر تحریمہ کہو، پھر قرآن پڑھو، پھر رکوع کرو اور اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سجدہ سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سر اٹھاؤ، پھر اس کے بعد دوسری رکعت میں اسی طرح کرو یہاں تک کہ تم نماز سے فارغ ہو جاؤ“۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن داود بن قيس، قال: حدثني علي بن يحيى بن خلاد بن رافع بن مالك الانصاري، قال: حدثني ابي، عن عم له بدري، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا في المسجد , فدخل رجل فصلى ركعتين، ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم وقد كان النبي صلى الله عليه وسلم يرمقه في صلاته فرد عليه السلام، ثم قال له:" ارجع فصل فإنك لم تصل" فرجع فصلى، ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فرد عليه السلام، ثم قال:" ارجع فصل فإنك لم تصل" حتى كان عند الثالثة او الرابعة فقال: والذي انزل عليك الكتاب , لقد جهدت وحرصت فارني وعلمني قال:" إذا اردت ان تصلي فتوضا فاحسن وضوءك، ثم استقبل القبلة فكبر، ثم اقرا، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن قاعدا، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع فإذا اتممت صلاتك على هذا فقد تمت وما انتقصت من هذا , فإنما تنتقصه من صلاتك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَحْيَى بْنِ خَلَّادِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيٍّ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ , فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ فِي صَلَاتِهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ لَهُ:" ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" حَتَّى كَانَ عِنْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ فَقَالَ: وَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ , لَقَدْ جَهِدْتُ وَحَرَصْتُ فَأَرِنِي وَعَلِّمْنِي قَالَ:" إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تُصَلِّيَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلَاتَكَ عَلَى هَذَا فَقَدْ تَمَّتْ وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ هَذَا , فَإِنَّمَا تَنْتَقِصُهُ مِنْ صَلَاتِكَ".
یحییٰ بن خلاد بن رافع بن مالک انصاری کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے چچا بدری صحابی روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر وہ آیا، اور اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نماز پڑھتے ہوئے دیکھ رہے تھے، آپ نے سلام کا جواب دیا، پھر اس سے فرمایا: ”واپس جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ہے“، چنانچہ وہ واپس آیا، اور پھر سے اس نے نماز پڑھی، پھر وہ دوبارہ آیا اور اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر فرمایا: ”واپس جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ہے“، یہاں تک کہ تیسری یا چوتھی بار میں اس نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ پر کتاب نازل کی ہے، میں اپنی کوشش کر چکا ہوں، اور میری خواہش ہے آپ مجھے (صحیح نماز پڑھنے کا طریقہ) دکھا، اور سکھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”جب تم نماز کا ارادہ کرو تو پہلے اچھی طرح وضو کرو پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر تحریمہ کہو پھر قرآت کرو پھر رکوع میں جاؤ اور رکوع میں رہو یہاں تک کہ تمہیں اطمینان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ میں جاؤ اور اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم آرام سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کر اور سجدہ میں رہو یہاں تک کہ تمہیں اطمینان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ تو جب تم اپنی نماز کو اس نہج پر پورا کرو گے تو وہ مکمل ہو گی، اور اگر تم نے اس میں سے کچھ کمی کی تو تم اپنی نماز میں کمی کرو گے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا معاذ بن معاذ، قال: حدثنا زهير، عن ابي إسحاق، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن الاسود , وعلقمة , عن عبد الله، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبر في كل خفض ورفع وقيام وقعود ويسلم عن يمينه وعن شماله السلام عليكم ورحمة الله , السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده" ورايت ابا بكر وعمر رضي الله عنهما يفعلان ذلك. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنِ الْأَسْوَدِ , وَعَلْقَمَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ وَقِيَامٍ وَقُعُودٍ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ , السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ" وَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلَانِ ذَلِكَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہر جھکنے اٹھنے اور کھڑے ہونے اور بیٹھنے میں اللہ اکبر کہتے، پھر اپنی دائیں طرف اور بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دیکھی جاتی، اور میں نے ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔