ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جائے، اور بچی کا پیشاب دھویا جائے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18350، ومصباح الزجاجة: 220)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 422، 440، 464) (صحیح)» (اس سند میں انقطاع ہے اس لئے کہ عمرو بن شعیب کا ام کرز سے سماع نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث اور دوسرے شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے پیشاب میں شریعت نے فرق رکھا ہے، اس کو روکنے کے لئے طرح طرح کی تاویلات فاسدہ کرنا محض تعصب بے جا کی کرشمہ سازی ہے، مسلمان کو اس کے رسول کا فرمان کافی ہے، اس کے سامنے اسے کسی دوسری طرف نہیں دیکھنا چاہئے۔
It was narrated from Umm Kurz that:
The Messenger of Allah said: "The urine of a boy should be sprinkled over and the urine of a girl should be washed."
لبابہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے اپنا کپڑا دے دیجئیے اور دوسرا کپڑا پہن لیجئیے (تاکہ میں اسے دھو دوں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچے کے پیشاب پہ پانی چھڑکا جاتا ہے، اور بچی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 137 (375)، (تحفة الأشراف: 18055)، ویأتی عند المؤلف في تعبیر الرؤیا (3923) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابوداؤد کی ایک روایت میں «مالم يطعم»(جب تک وہ کھانا نہ کھانے لگے) کی قید ہے، اس لئے جو روایتیں مطلق ہیں مقید پر محمول کی جائیں گی، مؤلف نے ترجمۃ الباب میں «الصبى الذي لم يطعم» کہہ کر اسی جانب اشارہ کیا ہے۔
It was narrated that Lubabah bint Harith said:
"Husain bin 'Ali urinated in the lap of the Prophet and I said: 'O Messenger of Allah, give me your garment and put on another garment.' He said: 'Water should be sprinkled on the urine of a baby boy, and the urine of a baby girl should be washed away.'"
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شیرخوار بچے کے پیشاب کے بارے میں فرمایا: ”بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جائے، اور بچی کا پیشاب دھویا جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 137 (377)، سنن الترمذی/الطھارة 54 (610)، الصلاة 430 (610)، (تحفة الأشراف: 10131)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/97) (صحیح)»
It was narrated from 'Ali that :
The Prophet said concerning the urine of a nursing infant: "Water should be sprinkled over the urine of a boy, and the urine of a girl should be washed." Abul-Hasan bin Salamah said: "Ahmad bin Musa bin Ma'qil narrated to us that Abul-Yaman Al-Misri said: 'I asked Shafi'i about the Hadith of the Prophet, "Water should be sprinkled over the urine of a baby boy, and the urine of a baby girl should be washed," when the two types of water (urine) are the same. He said, "This is because the urine of the boy is of water and clay, but the urine of the girl is of flesh and blood." Then he said to me: "Did you understand?" I said: "No." He said: "When Allah the Most High created Adam, He created Eve (Hawwa') from his short rib, so the boy's urine is from water and clay, and the girl's urine is from flesh and blood." Then he said to me: "Did you understand?" I said: "Yes." He said: "May Allah cause you benefit from this."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (377۔378) ترمذي (610) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 397
ابوسمح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم تھا، آپ کے پاس حسن یا حسین کو لایا گیا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر پیشاب کر دیا، لوگوں نے اسے دھونا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر پانی چھڑک دو، اس لیے کہ بچی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جاتا ہے“۔
Abu Samh said:
"I was a servant of the Prophet, and Hasan and Husain was brought to him and (the infant) urinated on his chest. They wanted to wash it, but the Messenger of Allah said: 'Sprinkle water on it, for the urine of a girl should be washed, but the urine of a boy should be sprinkled over with water.'"