ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص رات کو سو کر بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، جب تک کہ دو یا تین مرتبہ اس پہ پانی نہ بہا لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ رات میں اس کا ہاتھ کہاں کہاں رہا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: دن کو سو کر اٹھے جب بھی یہی حکم ہے کہ دھوئے بغیر ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، اور یہ نہی تنزیہی ہے، یعنی ہاتھ دھلنا فرض نہیں ہے، بلکہ اچھا اور مستحب ہے۔
Sa'eed bin Musayyab and Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman narrated that :
Abu Hurairah used to say: "The Messenger of Allah said: 'When anyone of you wakes up from sleep, he should not put his hand into the vessel until he has poured water on it two or three times, for none of you knows where his hand spent the night,'"
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص سو کر اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھو نہ لے“۔
It was narrated from Salim from his father that:
The Messenger of Allah said: "When anyone of you wakes up from sleep, he should not put his hand into the vessel until he has washed it."
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص نیند سے اٹھے، اور وضو کرنا چاہے تو اپنا ہاتھ وضو کے پانی میں نہ ڈالے، جب تک کہ اسے دھو نہ لے، کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا، اور اس نے اسے کس چیز پہ رکھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2793، ومصباح الزجاجة: 164) (منکر) (اس حدیث میں «ولا على ما وضعها» کا لفظ منکر ہے، اور صحیح مسلم میں یہ حدیث اس کے بغیر موجود ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 93)»
It was narrated that Jabir said:
"The Messenger of Allah said: 'When anyone of oyu gets up from sleep and wants to perform ablution, he should not put his hand into the vessel he used for ablution until he has washed it, because he does not know where his hand spent the night or where he put it.'" [(One of the narrators) Abu Ishaq said: "What is correct is that it is narrated from Jabir, from Abu Hurairah."]
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: منكر بزيادة ولا على ما وضعها وهو في م دونها
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو الزبير عنعن و حديث البخاري (1621) و مسلم (278) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 392